افغانستان کیساتھ طور خم بارڈر کو مستقل طور پر بند کرنے کیلئے سیاستدانوں نے سخت موقف اپنالیا

20  فروری‬‮  2017

اسلام آباد (این این آئی) اراکین سینٹ وقومی اسمبلی نے کہا ہے کہ افغانستان کو دہشتگردوں کی فہرستیں دے دی ہیں ٗ مثبت جواب نہیں ملا ٗ افغانستان کے ساتھ طور خم بارڈر کو مستقل طور پر بند کیا جائے ٗ امن کے قیام کیلئے دہشت گردوں سے پاک کرنے کے لئے ہر حربہ استعمال کرنا ہوگا۔پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رکن قومی اسمبلی پرویز ملک نے کہا کہ ملک کو دہشت گردوں سے پاک کرنے کے لئے ہر

حربہ استعمال کرنا ہوگا تاکہ امن قائم ہو سکے۔ اس حوالے سے افغانستان کی طرف سے کمزوریاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ملک ہے، افغانستان کو دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کا کہا گیا، سفارتی طریقہ سے بھی افغانستان کو دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کا کہا گیا مگر کچھ نتیجہ سامنے نہیں آیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک چھوٹا ہو یا بڑا اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنا ہوتا ہے۔ پاکستان اپنے عوام کے جان و مال کا تحفظ یقینی بنائے گا اور ان لوگوں کے ساتھ سختی سے نمٹے گا جو ملک میں دہشت گردی کریں اور امن و امان کی صورتحال کو خراب کریں، ان عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے گا۔سینیٹر بابر اعوان نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ طور خم بارڈر کو مستقل طور پر بند کیا جائے، 36 لاکھ افغان مہاجرین کو وطن واپس بھیجا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان 36 سالوں سے افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے۔ حکومت ان افغان مہاجرین کو فوری طور پر وطن واپس بھیجے اور ان کے قیام کی مدت میں توسیع کے حوالے سے فیصلہ واپس لے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان نے 1948ء میں پاکستان پر حملے کئے جبکہ طورخم بارڈر پر پاک فوج کے دو افسران کو شہید کیا گیا۔ حکومت پاکستان کو چاہئے کہ وہ طورخم بارڈر کو مستقل طور پر بند کرے۔فاٹا سے رکن قومی اسمبلی شاہ جی گل آفریدی نے کہا کہ پاکستان گزشتہ تین نسلوں سے افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے

جبکہ افغانستان میں بیٹھ کر ہمارا دشمن ملک کے خلاف سازشوں و دہشت گردی میں ملوث ہے ٗ یہ کہاں کا انصاف ہے کہ ایک طرف میزبانی اور دوسری طرف ہمارے ملک کے خلاف دہشت گردی کی سازشیں ہو رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں پاک فوج کی جانب سے دہشت گردوں کونشانہ بنانا درست ہے اور پاکستان کو حق حاصل ہے کہ وہ ملک دشمنوں کے خلاف کارروائی کرے۔ انہوں نے کہا کہ افغان حکومت کو چاہئے کہ وہ اپنے ملک کے اندر پاکستان دشمن قوتوں کو پناہ نہ دے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ صوبہ پنجاب میں دہشت گردوں کے خلاف ضرورت پڑنے پر کارروائی کی جا سکتی ہے ۔

عوامی نیشنل پارٹی کی رہنما سینیٹر ستارہ ایاز نے کہا کہ پاکستان نے سفارتی طور پر افغانستان کی حکومت سے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف دونوں ممالک دہشت گردوں کا قلع قمع کرنے کے لئے مل کر موثر حکمت عملی بنائیں کیونکہ دہشت گردی دونوں ممالک کا مشترکہ مسئلہ ہے۔ اس کے حل کے لئے دونوں ممالک کو ایک میز پر بیٹھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کے تانے بانے افغانستان سے ملتے ہیں، افغانستان کی حکومت کو چاہئے کہ وہ دہشت گردوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی شروع کرے۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…