کراچی (آئی این پی)کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤ ن میں میں اسٹریٹ کرائم کیخلاف مظاہرہ کرنے والے شہریوں اور پولیس کے درمیان تصادم کے نتیجے میں 5 افراد زخمی ہوگئے،پولیس نے 15 سے زائد افراد کو گرفتارکرلیا۔تفصیلات کے مطابق اتوار کو اورنگی ٹاؤ ن کے علاقے سیکٹر ساڑھے 11 دن بھر میدان جنگ بنا رہا، مکین ڈکیتی کی وارداتوں کے خلاف سڑکوں پر نکلے تو پولیس نے مظاہرین کو آڑے ہاتھوں لیا۔پولیس نے
مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے ہوائی فائرنگ، شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا، اس دوران گولیاں لگنے سے دو اور شیلنگ سے تین افراد زخمی ہوئے۔صورتحال خراب ہونے کے 3 گھنٹے کے بعد رینجر بھی علاقے میں داخل ہوئی جس کے بعد پولیس نے علاقے میں دروازہ توڑ آپریشن کرکے 15 سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا۔حراست میں لیے جانے والے افراد کے اہلخانہ گلیوں میں دہائی دیتے نظر آئے۔پولیس حکام نے احتجاج کو پراپیگنڈہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ علاقہ مکینوں کو اپنے مسائل کے حل کے لیے درخواست دینی چاہیے نہ کہ احتجاج کرنے سڑکوں پر نکلا جائے۔دن بھر احتجاج، ہوائی فائرنگ، شیلنگ اور لاٹھی چارج کے بعد علاقے میں کشیدگی برقرار ہے جبکہ کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کے لئے پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری تعینات کردی گئی۔سینیئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ضلع غربی ناصر آفتاب نے بتایا کہ پولیس نے اس وقت مظاہرین کے خلاف کارروائی کی جب ڈی ایس پی کی گاڑی پر مظاہرین نے براہ راست حملہ کردیا۔انہوں نے بتایا کہ ڈی ایس پی کی گاڑی پر فائرنگ بھی کی گئی جو مبینہ طور پر مظاہرین میں موجود افراد کی جانب سے کی گئی۔ناصر آفتاب نے بتایا کہ پولیس گزشتہ 15 رو زسے علاقہ مکینوں سے مذاکرات کررہی ہے اور ایف آئی آر درج نہ کرنے سمیت دیگر شکایتوں کا ازالہ کردیا گیا ہے۔
ایس ایس پی کے مطابق ایک ہفتہ قبل بھی علاقے کے لوگوں کو دفتر میں بلایا گیا تھا تاکہ وہ اپنی شکایتیں بتاسکیں تاہم علاقہ مکین چوری یا ڈکیتی کے کسی مخصوص واقعے کی نشاندہی نہ کرسکے اور بڑھتے ہوئے جرائم کے حوالے سے عمومی باتیں کرتے رہے۔انہوں نے بتایا کہ لوگوں کی شکایت پر پاکستان بازار تھانہ کے ایس ایچ او کو بھی معطل کیا جاچکا ہے۔ایس ایس پی ویسٹ کے مطابق ہفتے کی شب بھی علاقے کے رہائشیوں اور دکانداروں سے مذاکرات کیے گئے تھے جو کامیاب رہے تھے تاہم اتوار کو پھر 20 سے 30 افراد اسلام چوک پر نکل آئے اور پولیس پر پتھرا کیا۔ناصر آفتاب کے مطابق واقعے کی اطلاع ملتے ہی وہ خود بھی جائے وقوع پر پہنچے اور ڈی آئی جی ویسٹ ذوالفقار لاریک اور رینجرز کے مقامی کمانڈرز بھی پہنچ گئے۔انہوں نے بتایا کہ اس موقع پر لوگوں سے کہا گیا کہ اگر کسی کو کوئی شکایت ہے تو سامنے آکر ایف آئی آر درج کرادے لیکن کوئی بھی سامنے نہیں آیا۔ایس ایس پی نے بتایا کہ انہیں شبہ ہے کہ اس احتجاج کے پیچھے سیاسی عوامل کارفرما ہیں تاہم انہوں نے اس کی تفصیلات نہیں بتائیں۔
دوسری جانب حکومت سندھ نے کراچی میں کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے شہر بھر میں 15 دن کے لیے دفعہ 144 نافذ کردی۔دفعہ 144 کا اطلاق 17 فروری سے 3 مارچ تک ہوگا اور اس دوران شہر بھر کے اہم مقامات اور شاہراہوں پر کسی بھی سیاسی ، مذہبی یا سماجی تنظیموں کو جلسے جلوسوں، تقریبات، احتجاجی ریلیاں وغیرہ نکالنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
سندھ حکومت کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کراچی کے علاقے نمائش چورنگی، شاہراہ فیصل، کلفٹن، ایئرپورٹ اور تبت سینٹر کا خاص طور پر ذکر کیا گیا ہے جہاں جلسے جلوسوں پر پابندی ہوگی۔اس کے علاوہ شہر کے دیگر علاقوں میں بھی مرکزی شاہراہوں پر عوامی اجتماع پر پابندی ہوگی۔نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ یہ اقدام مسلسل موصول ہونے والی سیکیورٹی الرٹس کے بعد اٹھایا گیا جن میں بتایا گیا ہے کہ خاص طور پر کراچی میں دہشت گردی کا خطرہ ہے۔