اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان میں بم دھماکوں کی نئی لہر کیا آئی اچھے اچھے لوگ ہم سے خفا ہی ہو گئے ۔ وہ لوگ جن کی پاکستان کو اشد ضرورت تھی مگر وہ ہم سے بچھڑ گئے ۔ ان میں سے ایک کیپٹن مبین شہید بھی تھے ۔ پاکستان کے ممتاز کالم نگار توفیق بٹ شہید سی ٹی او کیپٹن (ر) سید احمد مبین کے بارے میں اپنے آج کے کالم میں لکھتے ہیں کہ
” میں کیسے بھول سکتا ہوں کہ ایک برس قبل ثاقب کو کینسر ہوا تھا۔ میں نے فیس بک وال پر پوسٹ لگائی، دوستوں سے اپیل کی کہ اسکی صحت کے لیے دعا کریں۔ آپکا فون آگیا، پھر آپ خود آگئے، اتوار کا روز تھا آپ نے فرمایا” موت کا ایک دن مقرر ہے جسے کوئی نہیں ٹال سکتا، ہم صرف بیماری سے نمٹنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔ ثاقب ہمار ا بھائی اور میرے محکمے (پولیس ) کا ایک اثاثہ ہے، ہم اسے بچانے کی ہر ممکن کوشش کریں گے، میں آپ جتنی کوشش شاید نہ کر سکوں مگر آزمائش کی اس گھڑی میں آپ مجھے ہمیشہ اپنے آس پاس پائیں گے۔ جب ادھر اُدھر دیکھیں گے جہاں چندا ( طارق عباس قریشی) جیسے ہمدرد اور مخلص دوست دکھائی دیں گے، وہی دور کہی میں بھی کھڑا ہونگا۔۔۔۔ خدا کی قسم آپ مجھے دور نہیں بہت قریب کھڑے نظر آئے، طارق عباس قریشی کے بالکل ساتھ۔۔۔ پھر ایک چیک بُک آپ نے نکالی، فرمایا : یہ میرے خفیہ اکاؤنٹ کی چیک بُک ہے جسکے بارے میں شاید میری بیوی بھی نہ جانتی ہو، آج اتوار ہے،
میں معلوم نہیں کر سکا کہ اکاؤنٹ میں کتنی رقم موجود ہے، مگر مجھے پتہ ہے اتنی رقم ضرور ہوگی جو ثاقب کے علاج کے لیے کافی ہوگی۔۔۔۔۔ میں نے شکریہ ادا کرتے ہوئے عرض کیا کہ ہمیں صرف آپکی دعاؤں کی ضرورت ہے، آپ نے فرمایا صرف دعاؤں سے کام نہیں چلے گا اگر آپ نے یہ دستخط شدہ چیک بُک نہ رکھی تو میں اس تکلیف دہ
احساس میں مبتلا ہوجاؤں گا کہ جیسے میں آپکے پاس گونگلوؤں سے مٹی جھاڑنے آیا تھا، اگر آپ کو ذرا سی بھی مجھ سے محبت ہے تو یہ رکھ لیں اور ضرورت کے مطابق رقم استعمال کرتے رہیں۔ پھر زبردستی آپ نے ایک وعدہ بھی مجھ سے لیا کہ ” اس بات کا زبانی یا تحریری طور پر میں کسی سے بھی ذکر نہیں کرونگا” مجھے معاف کرنا بھائی میں آپ کو دیا ہوا وعدہ پورا نہ کر سکا کیونکہ آپ نے اتنی جلدی رخصت ہوکر ہمارے ساتھ بڑی زیادتی کی ہے، میں نے اس زیادتی کا بدلہ وعدہ پورا نہ کر کے لے لیا ہے”۔