اسلام آباد(آئی این پی)عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما سینیٹر باز محمد خان نے کہا ہے کہ افغانستان کو پاکستان میں دہشتگردی کرانے سے پہلے اپنے گریبان میں جھانکنا ہوگا دہشتگردی کی جنگ ہی ہمارے ورکر جبکہ وزراء تک شہید ہوئے،لال شہباز قلندر کے مزار پر دہشتگردی افسوناک ہے۔جمعہ کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ عوامی نیشنل پارٹی نے دہشتگردی میں اپنے بڑے بڑے رہنماؤں
اور وزراء کو کھویا ہے ملک میں دہشتگردوں کے خلاف وسیع آپریشن کی ضرورت ہے تاکہ دہشتگردوں کے خلاف وسیع آپریشن کی ضرورت ہے تاکہ ملک سے دہشتگردی کا خاتمہ کیا جاسکے۔انہوں نے کہاکہ لال شہباز قلندر کے مزار پر دہشتگردی کا واقعہ افسوسناک ہے جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے اب ان لوگوں کے خاتمے کا وقت آگیا ہے۔ایک سوال کے جواب دہشتگردوں کی افغانستان سے آمد کے حوالے سے کہا کہ افغانستان کو پاکستان میں دہشتگردی کے واقعات کو روکنے کیلئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا خود افغانستان میں کتنی بڑی دہشتگردی جاری ہے افغانستان کو چاہیے کہ وہ اپنے گریبان میں جھانکتے ہوئے ایسے عناصر کو پاکستان آنے سے روکے اور اپنی زمین پر ایسے عناصر کا خاتمہ کرے۔انہوں نے کہاکہ ایسے واقعات کرانے کے بعد دوسرا ملک یعنی پاکستان افغانستان کیلئے پھول نہیں بھیجے گا۔دریں اثناء عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما سینیٹر شاہی سید نے کہا ہے کہ دہشت گردوں نے ثابت کر دیا کہ ان کی کمر سلامت ہے کسی نے نہیں توڑی ،افغانستان اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہونے سے روکے ،امریکہ سے زیادہ ہمیں اپنی یکسوئی کی ضرورت ہے ،حکومت بڑھکیں مارنے کے بجائے عملی کام کریں ،اچھے اوربرے کا تاثر ختم کرتے ہوئے دہشت گردوں کے خلاف بلاتفریق کاروائی کرنی ہو گی۔
وہ جمعہ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کررہے تھے ۔ سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ رواں ہفتے میں دہشت گردوں نے ملک کے ہر حصے میں دہشتگردی کیذریعے ثابت کیا کہ ان کی کمر کسی نے نہیں توڑی اور وہ جب اور جہاں چاہیں کاروائی کر سکتے ہیں ،اب ہمیں بھی سچائی کا سامنا کرتے ہوئے سچ کہنا ہو گا ،خالی خولی بڑھکوں کے بجائے عملی نتائج قوم کو دینا ہونگے ،سیاسی وابستگیاں اپنی جگہ مگر پاکستان کے لیئے سول و عسکری اداروں بشمول تمام سیاست دانوں دانشوروں ،علماء حق اور میڈیا کو ایک موقف اپنانا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے معاونت کی پیشکش اپنی جگہ مگر ہمیں پہلے اپنے اندر یکسوئی لانا ہو گی ،دوغلی پالیسی ختم کرکے اچھے اور برے طالبان کی تمیز بھی ختم کرنا ہو گی ،انہوں نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ سفارتی ذرائع کو استعمال میں لانا ہو گا اور افغانستان کو باور کرانا ہو گا کہ پرامن پاکستان ہی پرامن افغانستان کے لیئے بہتر ہے ،افغانستان اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دے۔