اسلام آباد (آن لائن) بااثرسرکاری ادارے کی خاتون آفیسر عدالتی احکامات کو پس پشت ڈال کر سابق شوہرکو روتا چھوڑتے ہوئے عدالت سے فرارہونے میں کامیاب ہوگئیں‘ بعد ازاں پولیس نے تھانے لے جاکر مک مکا کرکے چھوڑ دیا۔ پولیس اور مذکورہ خاتون کے خلاف توہین عدالت کا ایک اور مقدمہ درج کئے جانے کا امکان ہے۔ گزشتہ روز فیملی جج و جوڈیشل مجسٹریٹ رضوان الدین کی عدالت میں ایک مقدمہ کی سماعت ہوئی جس
میں بچی کے والد مسعود نے پٹیشن دائر کر رکھی تھی جس میں موقف اپنایا گیا تھا کہ ان کی بیوی شمائسہ رحمن ان سے خلع لینے کے بعد بھی عرصہ تین سال تک ان کے ساتھ جھوٹ بول کر رہتی رہی ہیں اور ہر ماہ باقاعدگی سے بچی سمیت تمام اخراجات بھی وصول کئے۔ بعد ازاں انہیں معلوم ہوا ہے کہ عدالت سے ان کی سابق بیوی نے خلع لے رکھی ہے اور مجھے پیسے لے لالچ میں خلاف شریعت کاموں میں اکسائے رکھا۔ اب جبکہ اسلام آباد کے لگژری اپارٹمنٹ سینٹورس میں اس نے ایک مہنگا ترین فلیٹ بک کرا رکھا ہے جس میں ان کے دوست و احباب سمیت دیگر افراد کا آناجانا لگا رہتا ہے۔ چونکہ میری بیٹی جس کی عمر بارہ سال ہے اسے عدالتی احکامات کے بعد ان سے ملوایا جانا بھی مقصود ہے لیکن میرا موقف ہے کہ میری بیٹی ان کے فلیٹ میں اپنی ماں سے ملاقات نہ کرے۔ تاہم اس جگہ کا تعین کوئی اور کیا جائے۔ عدالت نے درخواست گزار کے موقف کو سننے کے بعد احکامات جاری کرنا ہی تھے کہ اس دوران بچی کی والدہ اپنی بیٹی کو ساتھ لے کر احاطہ عدالت سے فرار ہوگئی۔ سماعت ابھی مکمل نہ ہوئی تھی مگر عدالتی پارکنگ ایریا کے پاس پولیس اسے اپنی حراست میں لے کر تھانہ تو لے آئی مگر اعلیٰ شخصیات کی سفارش پر رہا کردیا گیا۔ عدالت نے کئی گھنٹے تک انتظار کرنے کے بعد آئندہ سماعت پر بچی سمیت خاتون کو پیش کرنے کا حکم دے دیا ۔ درخواست گزار کے وکیل ملک قمر عباس کا کہنا ہے کہ احاطہ عدالت سے فرار اور بچی پر قبضہ سمیت پولیس کے خلاف بھی قانونی کارروائی کی جائے گی