اسلام آباد(آئی این پی )عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماؤں الیاس بلور ،شاہی سید ، زاہد خان اور افراسیاب خٹک نے حکومت کو فاٹا کو خیبرپختونخوا میں ضم کرنے کے لئے ایک ماہ کی مہلت دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے 12مارچ تک فاٹا کو خیبرپختونخوا میں ضم نہ کیا تو اسلام آباد میں دھرنا دیں گے،ہمارے دھرنے میں فاٹا کے عوام اور اراکین بھی شرکت کریں گے ،ہم کسی امپائر پر یقین نہیں رکھتے ،ہمیشہ امپائر کے خلاف جنگ لڑی
،ہمارا دھرنا عمران خان کے دھرنے کی طرح نہیں ہوگا ،ہماری لیڈر شپ فرنٹ پر موجود ہوگی ،اچھے اور برے طالبان کا فرق ختم کیا جانا چاہیے جب تک دہشت گردوں کے سہولت کاروں کو نہیں پکڑا جائے گا امن قائم نہیں ہوسکتا ۔ وہ منگل کو پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے ۔ اس موقع پر اے این پی رہنما سینیٹر الیاس بلور نے کہا کہ فاٹا کو قومی دھارے میں لانا حکومت کا اچھا قدم ہے ،70سال بعد پاکستانی حکومت کوئی اچھا کام کر رہی ہے ،ایف سی آر کا قانون بدترین تھا ، جی ڈی پی کا 3فیصد فاٹا میں ترقیاتی کاموں کیلئے مختص کئے جانے کا فیصلہ بہترین ہے ،ایف سی آر قانون کی وجہ سے فاٹا میں آج تک ترقی نہیں ہوسکی ،یہ قانون ختم ہوگا تو فاٹا ترقی کرے گا ۔انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں چند لوگوں کی وجہ سے فاٹا اصلاحات کو ایجنڈے سے نکال دیا گیا ،12مارچ تک حکومت نے فاٹا کو خیبرپختونخوا نہ کیا تو اسلام آباد میں دھرنا دیں گے ،ہمارا دھرنا عمران خان کے دھرنے کی طرح نہیں ہوگا بلکہ ہماری لیڈر شپ فرنٹ پر موجود ہوگی ۔الیاس بلور نے کہا کہ ہم نے 1973میں بھی ولی خان کی قیادت میں 25لاشیں اٹھائیں ،اب بھی ہر طرح کے حالات کے لئے تیار ہیں ، ہمارے دھرنے میں فاٹا کے عوام اور اراکین پارلیمنٹ بھی شریک ہوں گے ،حکومت کسی کے دباؤ میں آئے بغیر 12مارچ سے پہلے پہلے فاٹا کو خیبرپختونخوا میں ضم کردے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم کسی امپائر پر یقین نہیں رکھتے ہم نے ہمیشہ امپائر کے خلاف جنگ لڑی ۔
اے این پی کے ترجمان زاہد خان نے کہا کہ فاٹا کی عوام نے خیبرپختونخوا میں شامل ہونے کی خواہش کا اظہار کیا تھا ہم ان کی حمایت میں دھرنا دے رہے ہیں جب تک فیصلہ نہیں ہوگا دھرنے میں بیٹھے رہیں گے ،دھرنے کی تیاری کیلئے اسفند یار ولی نے پانچ رکنی کمیٹی قائم کر دی ہے جو کام کر رہی ہے ،مولانا فضل الرحمان اور محمود خان اچکزئی سے درخواست کریں گے کہ وہ اس کی مخالفت نہ کریں ۔ سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ اچھے اور برے طالبان کا فرق ختم کرنا چاہیے ،ایم کیو ایم کے بانی کو را کا ایجنٹ قراردیا گیا ہے جبکہ ان کی پارٹی کے ممبران اسمبلیوں میں بیٹھے ہیں جب تک دہشت گردوں کے سہولت کاروں کو نہیں پکڑا جائے گا امن قائم نہیں ہوگا۔