لاہور(آئی این پی) تحر یک انصاف کے چےئر مین عمران خان نے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پنجاب میں رینجرز آپر یشن اور فاٹا کو خیبر پختونخواہ کا حصہ بنانے سمیت4مطالبات کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کو چاہیے وہ جسٹس قاضی عیسیٰ کی رپورٹ کے بعد صفائیاں دینے کی بجائے اس رپورٹ پر غور اور عمل کر یں
کیونکہ جسٹس قاضی عیسیٰ کی یہ رپورٹ انتہائی اہم ہے‘شہبا زشر یف ماضی میں طالبان سے کہتے رہے آپ کا اور ہمارا موقف ایک ہیں اس لیے پنجاب میں کچھ نہ کریں ‘پنجاب میں دہشت گردی اور انکے سہولتوں کاروں کے خلاف نیشنل ایکشن پلان کے تحت آپر یشن کیوں نہیں ہوسکتا ؟اگر ضر ب عضب کے فوائد کو حاصل کر نا ہے تو فاٹا میں حقیقی معنوں میں اقدامات کر نا ہوں گے ورنہ جب وہاں غر بت اور مہنگائی ہوگی تو دہشت گردی دوبار ہوسکتی ہے ‘ہم نے خیبر پختونخواہ میں پولیس ایکٹ سے پولیس کو غیر سیاسی کر دیا وہ ایکٹ پنجاب اور سندھ اسمبلی میں لائیں گے اگر حکمرانوں کی نیت ٹھیک ہوگی تو وہ اس ایکٹ کو منظور ہونے دیں گے ‘بد قسمتی سے پنجاب اورسندھ میں پولیس سیاسی ہو چکی ہے حمزہ شہبازشر یف یہاں ایس ایچ اوز کی تعیناتیاں کر تے ہیں ‘ملک میں حکومت نہیں چل رہی کیونکہ نوازشر یف اور انکے وزراء صرف کر پشن بچانے میں مصروف ہیں انکو ملک اور قوم کی کوئی فکر نہیں ‘لاہور میں ہونیوالی دہشت گردی کے متاثر خاندانوں کے غم میں برابر کے شریک ہیں اور ہوسکتا ہے پی ایس ایل کا فائنل لاہور میں رکوانے کیلئے دہشت گردی کی گئی ہو کیونکہ پاکستان کی دشمن طاقتیں پاکستان کو تنہا کر نے کی سازشیں کر رہی ہے ۔
وہ منگل کو یہاں لاہور آمد اور گنگا رام میں زخمیوں کی عیادت کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کررہے تھے ۔ عمران خان نے کہا کہ سب سے پہلے تو اس نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عمل ہو نا چاہیے جس پر تحر یک انصاف اور الطاف حسین سمیت تما م حکومتی اور اپوزیشن جماعتوں نے دستخظ کیے ہیں اور حکومت کو چاہیے وہ جسٹس قاضی عیسیٰ کی رپورٹ کے بعد صفائیاں دینے کی بجائے اس رپورٹ پر غور اور عمل کر یں کیونکہ جسٹس قاضی عیسیٰ کی یہ رپورٹ انتہائی اہم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پولیس کو غیر سیاسی کرنا بھی ضروری ہے یہ نہیں ہوسکتا کہ دہشت گردی کے خاتمے سمیت ہر معاملے کی ذمہ داری فوج پر ڈال دی جائے جب ہم پولیس کو غیر سیاسی او ر مضبوط کر یں گے تو اس سے دہشت گردی کے خاتمے میں مدد ملے گی ورنہ دہشت گردی میں جیسے اضافہ ہورہا ہے اس میں مزید اضافے کا خدشہ موجود ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پنجاب اور سندھ میں پولیس ٹھیک ہونے کی بجائے بگڑ رہی ہے اور حکمرانوں کی ملک اور قوم کی نہیں صرف اپنے اقتدار کی فکر ہے ہمیں خیبرپختونخواہ میں پہلے حکومت کر نے کی باری ملی ہے مگر ہم نے تین سالوں میں پولیس کو غیر سیاسی کر دیا ہے ہم نے خیبر پختونخواہ میں پولیس ایکٹ سے پولیس کو غیر سیاسی کر دیا وہ ایکٹ پنجاب اور سندھ اسمبلی میں لائیں گے اگر حکمرانوں کی نیت ٹھیک ہوگی تو وہ اس ایکٹ کو منظور ہونے دیں گے ورنہ پتہ چل جا ئیگا کہ حکمران پولیس کو اسی طر ح رکھنا چاہتے ہیں تاکہ وہ پولیس کو اپنے سیاسی مخالفین کے جھوٹی ایف آرز کے اندراج کیلئے استعمال کر تے رہے ۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں ضرب عضب کے فوائد سے فائد حاصل کر نے کیلئے ضروری ہے کہ فاٹا کو فوری طور پر خیبر پختونخواہ کا حصہ بنایا جائے اور وہاں پر جو پیسے خر چ کر نے ہیں وہ وہاں بلدیاتی نظام لاکر خرچ کیے جائے کیونکہ موجودہ طر یقہ سے پیسے خرچ نہیں ہو رہے بلکہ وہ کر پشن کی نظر ہوتے جارہے ہیں ۔