اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) انسانی جان کی یوں تو آ ج کل کوئی اہمیت نہیں ہے اور اس کا اندازہ آپ آج کل ہونے والے بم دھماکوں سے بھی لگا سکتے ہیں ۔ کل بھی ایک بار پھر پاکستان میں خون کی ہولی کھیلی گئی ۔ لاہور بم دھماکہ بہت سی مائوں کی کوکھ اجاڑ گیا ۔ ڈی آئی جی ٹریفک لاہور بھی کل
کی خون آشام شام کے دانتوں سے بچ نہ سکے اور جام شہادت نوش کر گئے۔
تفصیل کے مطابق مال روڈ پر کیمسٹ اینڈ ڈرگ ایسوسی ایشن کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ سے پورے لاہور میں ٹریفک کا نظام درہم برہم ہو چکا تھا جس کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا تھا ۔تاہم ٹریفک پولیس اپنی پوری ذمہ داری کے ساتھ شہر کی ٹریفک کو رواں دواں رکھنے میں کردار ادا کر رہی تھی ،شہید کیپٹن ریٹائرڈ احمد مبین صبح سے مظاہرین کے ساتھ موجود تھے اور وہ خود ہی پریس کلب کے باہر ٹریفک کلیئر کروانے میں مصروف رہے ۔انہوں نے مظاہرین سے مذاکرات بھی کیے ،مظاہرین کو راستہ کھولنے کے لیے آمادہ کر لیاتاہم مظاہرین احتجاجی فٹ پاتھ پر شفٹ ہو رہے تھے کہ دھماکہ ہو گیا جس میں ڈی آئی جی احمد مبین اور ایس ایس پی آپریشنز زاہد گوندل سمیت 13افراد شہید ہو گئے ۔دھماکے سے قبل احمد مبین نے مظاہرین سے گفتگو میں کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ شہریوں کو تکلیف نہ پہنچے اور اسی لیے مظاہرین کے ساتھ مذاکرات کے لیے آیا ہوں ،اسی دوران ڈی آئی جی ٹریفک نے ایک بزرگ شخص کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ محترم ہم تو گنگا رہے آپ نے سنت رسولﷺ رکھی ہے مہر بانی کر کے احتجاج ختم کردیں ۔