منگل‬‮ ، 24 دسمبر‬‮ 2024 

خلیجی ملک نے ایک لاکھ پاکستانی کارکن مانگ لئے،سفیر کازبردست اعلان

datetime 4  فروری‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (آئی این پی )، ایک لاکھ پاکستانیوں کو قطر بھیجاجائیگا ، پاکستان میں تعینات قطر کے سفیر سقر بن مبارک المنصوری نے کہا ہے کہ قطرکی حکومت کا پانامہ کیس میں پیش کیے گئے خطوط سے کوئی تعلق نہیں ، قطری شہزاد ہ حمد بن جاسم کے خطوط ان کے ذاتی ہو سکتے ہیں ، پانامہ کیس پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے ،ہم پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرتے،

پاکستان اور قطر کے درمیان بہتر اور برادرانہ تعلقات قائم ہیں جو وقت کے ساتھ ساتھ مزید فروغ پا رہے ہیں ،2016 میں وزیر اعظم نوازشریف کے دورہ سے پاکستان اور قطر کے درمیان تعلقات کو مزید فروغ ملا ، قطر بلوچستان سمیت پورے پاکستان کی مدد میں دلچسپی رکھتا ہے بلوچستان کے پسماندہ علاقوں میں دی گئیں ایمبولینسزامیر قطر کی جانب سے صوبے کے عوام کے لئے صحت کی سہولیات کا تحفہ ہے، پاکستان نے جی سی سی ممالک کے ساتھ تجارت بڑھانے کے لئے قطر سے تعاون مانگا ہے ، اس معاملے میں بھی قطر پاکستان کے ساتھ تعاون کر رہا ہے، پاکستان کے ساتھ توانائی کے بحران پر قابو پانے میں کام کررہے ہیں ، ایک لاکھ پاکستانیوں کو قطر بھیجاجائیگا ۔ وہ ہفتہ کو نجی ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ قطری حکومت کی جانب سے ایمبولینسز بلوچستان کے پسماندہ علاقوں کو تحفے میں دی گئی ہیں یہ امیر قطر کی طرف سے بلوچستان کے عوام کے لئے تحفہ ہیں ۔ جو صحت کی سہولیات کے لئے ہیں ۔ ہمارے پاس پاکستانی عوام کی فلاح کے لئے اور بھی منصوبے ہیں ۔ ہم بلوچستان کی مقامی حکومت سے رابطہ کرکے ان کی باقی ضروریات کے بارے میں بھی پوچھیں گے

تاکہ یہاں کے تعلیم، صحت اور صاف پانی سے جڑے مسائل حل ہو سکیں ۔ قطر کے سفیر نے کہا کہ قطر نہ صرف بلوچستان بلکہ پورے پاکستان کی مدد میں دلچسپی رکھتا ہے ۔ کئی دفعہ ہم براہ راست اور کئی دفعہ رفاہی تنظیموں کے ذریعے یہاں کے لوگوں کی مدد کرتے ہیں ۔گزشتہ ہم نے بھکر میں ایک ہسپتال کا بھی افتتاح کیا جس کی افتتاحی تقریب میں وزیر اعلیٰ پنجاب بھی شریک ہوئے تھے ۔

قطر چیرٹی یہاں پر لمبے عرصے سے کام کر رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور قطر کے درمیان گہرے اور دوستانہ تعلقات ہیں جو پچھلے 60,50 سال سے قائم ہیں ۔ ہمارے امیر نے 2015 میں پاکستان کا دورہ کیا اور پھر وزیر اعظم پاکستان نے 2016 میں قطر کا دورہ کیا ان دوروں سے ہمارے تعلقات مزید آگے بڑھے ہم نے دو اہم معاہدوں پر دستخط کیے تھے جس میں ایک دوہا میں ہوا تھا

اور دوسرا ستمبر میں ہوا تھا ۔ ان معاہدوں میں پاکستان کو پانچ ملین ٹن ایل این جی فراہم کرنے کا معاہدہ بھی شامل تھا ۔ سقر بن مبارک نے کہا کہ ہمارے درمیان عسکری تعلقات بڑھانے پر بھی اتفاق ہوا تھا قطر نے پاکستان سے 8 سپر مشاق طیارے حاصل کیے ۔ ہمارے طالبعلم کراچی اور اسلام آباد میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں ۔ ہمارے تعلقات زراعت کے شعبے میں بھی آگے بڑھ رہے ہیں ۔

قطری سفیر نے کہا کہ قطر کی تکافل کمپنی بھی پاکستان میں انشورنس کا کام کر رہی ہے ۔ یہ ہمارے لیے بہت اہم ہے کہ ہمارے گہرے دیرینہ تعلقات ہیں اور پاکستان ہمارا برادر ملک ہے ۔ پاکستان میں توانائی کی بہت ضرورت ہے جس پر ہم خصوصی توجہ دے رہے ہیں اب دونوں ممالک کے عہدے داران آپس میں پاور اور انرجی کے حوالے سے بات چیت کر رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ پاور جنریشن ایل این جی کے ذریعے کی جائے گی ۔ امیر قطر نے ہمیں حکم دیا ہے کہ پاکستانی مزدوروں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے تقریباً ایک لاکھ افراد کو قطر بھیجا جائے گا جس میں ڈاکٹرز ، نرسز اور مزدور شامل ہیں ۔ آئندہ ورلڈ کپ ہم نے کروانا ہے ۔ اس کے لئے بھی ہمیں پاکستان اور اس کے تجربات کی ضرورت ہے ۔ سقر بن مبارک نے کہا

کہ پاکستان نے جی سی سی ممالک کے ساتھ تجارت بڑھانے کے لئے قطر سے تعاون مانگا ہے ، اس معاملے میں بھی قطر پاکستان کے ساتھ تعاون کر رہا ہے ۔ پاکستان ایک بڑا ملک ہے اس میں ہمارے ملک کے لئے بھی بہت سے مواقع موجود ہیں ۔ قطری سفیر نے کہا کہ قطر 1972 سے او آئی سی کا ممبر ہے اور یہ باقی ممالک کے ساتھ مل کر امت اوراسلام کے اتحاد کے لئے بھی کام کررہا ہے ۔

مسئلہ کشمیرکے حل کے لئے بھی قطر او آئی سی کی قراردادوں کی مکمل حمایت کرتا ہے ۔ اقوام متحدہ کی قراردادیں بھی کشمیری عوام کی امنگوں کی ترجمانی کرتی ہے ۔ مسئلہ کشمیر کو یو این کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ سے ہی مسئلہ فلسطین کو سپورٹ کر رہا ہے ۔ بین الاقوامی فورم اور ملاقاتوں میں بھی پاکستان اور فلسطین کے تعلقات آپس میں بڑھ رہے ہیں ۔

ہم چاہتے ہیں کہ افغان طالبان اورحکومت کو بھی مذاکرات کے لئے تیار کیا جائے اور مسئلے کا حل نکالا جائے تاکہ افغانی بھائی اپنا ملک تعمیر کر سکیں ۔ ہماری حکومت افغان مسئلے کے حل کے لئے ہر قسم کا تعاون کرنے کے لئے تیار ہے اس سلسلے میں ہم پاکستان کے کردار کو بھی سراہتے ہیں ۔ سقر بن مبارک نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کو اس وقت سیکیورٹی چیلنجز کا سامنا ہے

یہ بین الاقوامی دنیا کی ذمہ داری ہے کہ وہ دہشتگردی کی روک تھام میں اپنا کام کرے ۔ قطر کے سفیر سقر بن مبارک المنصوری نے کہا کہ اس وقت پاکستان اور قطر کے مشترکہ تعاون سے تقریباً 600 کمپنیاں کام کر رہی ہیں یہ سب پرائیویٹ کمپنیاں ہیں جو ہمارے تعلقات کی مضبوطی کو ظاہر کرتی ہیں ۔ اس کے علاوہ ہم بزنس کونسل کو بھی متحرک کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔

سی پیک نہایت ہی اہم اور بڑا منصوبہ ہے ۔ خصوصاً ہمارے اور تمام ہمسایہ ممالک کے لیے بھی گوادر سے کاشغر تک یہ منصوبہ ہمارے خطے سے چین براستہ پاکستان جانے کے لئے زمینی سفر کو کافی کم کر دے گا ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کی نظر میں یہ منصوبہ تجارت کے فروغ کے لئے بہت اہمیت کا حامل ہے اور ہم اس کی بھرپور حوصلہ افزائی کر رہے ہیں

ہم اس منصوبے میں شامل ہونے کے لئے جلد مذاکرات کا حصہ بن جائیں گے ۔ مسلم ممالک پر امریکہ کی پابندی کے حوالے سے ہمارے وزیر خارجہ نے اس حوالے سے پچھلے ہفتے بیان جاری کیا کہ قطر اس نظریے سے متفق نہیں ہے کہ اسلام دہشتگردی پھیلانے کا ذریعہ ہے ہمارا موقف بہت واضح ہے امید کرتے ہیں کہ امریکی حکومت اپنے ان اقدامات پرنظر ثانی کرے گی ۔

سقر بن مبارک نے کہا کہ دہشتگردی کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ پانامہ کیس میں قطری خط کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پانامہ کیس پاکستان کا داخلی معاملہ ہے اور قطر کسی بھی ملک کے داخلی معاملات میں مداخلت نہیں کرتا اس حوالے سے ہماری پالیسی بالکل واضح ہے ۔ ہماری حکومت کا اس خط سے کوئی تعلق نہیں ہے مجھے اس بارے میں صرف اخباروں سے پتہ چلا ہے ۔ یہ کسی کا ذاتی مسئلہ ہو سکتا ہے یہ خط حکومتی سطح سے جاری نہیں کیا گیا ۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…