اسلام آباد(آئی این پی)دفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین مولانا سمیع الحق نے جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کی نظر بندی اور ان کی جماعت پر پابندی کو مسترد کرتے ہوئے اسے توہین عدالت قراردے دیا،آئندہ کا لائحہ عمل طے کرنے کیلئے 9فروری کو اسلام آباد میں سپریم کونسل کا اجلاس طلب کرلیا گیا ہے،حافظ سعید کی نظر بندی کے خلاف اعلیٰ عدلیہ سے رجوع کرنے کا جائزہ لیا جائے گا، فیصلے پر نظرثانی کرلیں ورنہ انہیں بعد میں پچھتاوا ہوگا
کیونکہ انہوں نے دوبارہ مولویوں کے پاس ممبرو محراب سے جہاد کیلئے تقاریر کروانے کیلئے آنا ہے،کونسل کے قائدین نے الزام عائد کیا ہے کہ حکومت نے حافظ سعید کو نظربند کرکے تحریک آزادی کشمیر کو سبوتاژکرنے کی کوشش کی ہے،وزیراعظم اس پابندی کے براہ راست ذمہ دار ہیں،امریکہ اور بھارت کو خوش کرنے کیلئے یہ اقدام کیا گیا ہے۔ وہ ہفتہ کی شام اسلام آباد میں جماعت الدعوۃ کے نائب امیر علامہ پروفیسر عبدالرحمان مکی اور مولانا فضل الرحمان خلیل کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔مولانا سمیع الحق نے کہاکہ امریکی دباؤ پر حافظ سعید کو نظربند اور اس کے اداروں کو نشانہ بنایا گیا ہے،جماعت الدعوۃ کے 35سے زائد لوگوں کے نام ای سی ایل میں ڈال دیئے گئے ہیں اور ان لوگوں کو بھی اسی قسم کی پابندیوں کا سامنا ہے،حافظ سعید تحریک آزادی کشمیر کے بہت بڑے علمبردار ہیں،ان کی اس مشن میں رکارٹ پیدا کرکے موجودہ حکومت نے عملی طور پر کشمیر کی تحریک آزادی سے لاتعلقی کا اظہار کردیا ہے اور ثابت کیا ہے کہ کشمیر کے معاملے پر اس کی پالیسی بڑھکیں اور دعوے منافقت پر مبنی ہیں۔انہوں نے کہاکہ ان نظربندیاں اور پابندیوں کیلئے ایسے وقت کاانتخاب کیا گیا ہے
جب امریکی صدر ٹرمپ مسلمانوں اور اسلام کے خلاف اعلان جنگ کرچکا ہے اور یہ پابندیاں اسی سلسلے کی کڑی ہے،امریکی دباؤ کو قبول کرتے ہوئے تحریک آزدی کشمیر کے خلاف انتہائی منفی اقدام اٹھایا گیا ہے،انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کے خلاف مودی ٹرمپ اتحاد ہوچکا ہے اور دونوں ملک پاکستان کو شودر اور اچھوت سمجھتے ہوئے مسلمانوں پر پابندیاں عائد کر رہے ہیں
ایسے میں ہمارے حکمران چپ سادھے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ امریکی صدر کو اور ہمت ملے اور جرت ملے تاکہ اسی طرح منافقت کے پردے چاک ہوتے رہیں اور جن آزاد خیال اور ماڈرن لوگوں کے دماغوں پر یہ پردہ چھایا ہوا ہے کہ امریکہ ہمارا دوست ہے دشمن نہیں کی آنکھیں کھلیں۔انہوں نے کہاکہ حافظ سعید نے دفاع پاکستان کونسل کے تحت 2017کو یکجہتی کا کشمیر کا سال قرار دیا تھا
جس کیلئے پورے سال ریلیاں،جلسے جلوس اور لانگ مارچ ہونے ہیں،اس اعلان سے حکمران ڈر گئے ۔انہوں نے واضح کیا کہ موجودہ حکمران ملک کا دفاع کرسکتے ہیں نہ آزادی و خودمختاری کا تحفظ،انہوں نے حکومت کو گروی اور غلام بنارکھا ہے،دفاع پاکستان کونسل ہی دفاع کا فریضہ سرانجام دے سکتی ہے اور یہی نظریاتی اور سرحدی دفاع کیلئے کوشاں ہے،9فروری کو سربراہی اجلاس ہوگا
کیونکہ اگر ان پابندیوں نظربندیوں کو ٹھنڈے پیٹوں برداشت کرلیا گیا تو ایک ایک کرکے سب کی باری آسکتی ہے،کونسل سے باہر کی دیگر قومی جماعتوں کو اس مشاورتی اجلاس میں بلایا جائے گا۔انہوں نے کہاکہ ہمارے مشیرخارجہ اور بعض وزراء کے پاس اب اچانک کیسے حافظ سعید کے پاس ٹھوس ثبوت آگئے کیونکہ جب بھی بھارت اور امریکہ نے حافظ سعید پر الزام تراشی کی تو ہماری حکومت کا یہی موقف ہوتا تھا
کہ امریکہ اور بھارت اس حوالے سے شواہد پیش کریں،اچانک ثبوت کے حوالے سے انہیں کون سا الہام آگیا،پاکستان کی اعلیٰ ترین معزز عدالت حافظ سعید کو کلیئر کرچکی ہے،حافظ سعید کی نظربندی اور پابندیاں ملک سے غداری ہیں،یہ نظربندی توہین عدالت بھی ہے اور اس بارے میں عدلیہ سے رجوع کرنے کا جائزہ لیا جائے گا۔مولانا سمیع الحق نے کہاکہ میں حکمرانوں سے کہتا ہوں
کہ اب بھی اپنے فیصلے پر نظرثانی کرلیں ورنہ انہیں بعد میں پچھتاوا ہوگا کیونکہ انہوں نے دوبارہ مولویوں کے پاس ممبرو محراب سے جہاد کیلئے تقاریر کروانے کیلئے آنا ہے۔مولانا سمیع الحق نے کہا کہ حافظ سعید کی نظربندی کی براہ راست ذمہ داری وزیراعظم پر عائد ہوتی ہے،یہ اقدام واپس نہ لیا گیا تو وزیراعظم کو ہی اس کے نتائج بگھتنا پڑیں گے۔
اس موقع پر جماعت الدعوۃ کے نائب امیر عبدالرحمان مکی نے الزام عائد کیا کہ ان کی جماعت کے سربراہ کی نظربندی اور جماعت پر پابندی کے ذریعے تحریک آزادی کشمیر کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔