اسلام آباد(آئی این پی)وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ سپیکر قومی اسمبلی اگر مجھے کوئی سزا دیں گے تو میں حاضر ہوں، اگر کسی اور کو سزا دی جائے تو وی بھی خود کو کٹہرے میں پیش کرے، عمران خان نہیں چاہتے کہ پارلیمنٹ چلے ، پی ٹی آئی ارکان نے بتایا کہ لیڈر شپ کی جانب سے ایوان میں ایسا رویہ نہ اپنانے پر آئندہ پارٹی ٹکٹ نہ دینے کی دھمکی دی جارہی ہے ،
قومی اسمبلی میں جو فحش حرکات اورفحش گالیاں دی گئیں اس سے قبل ایسی کوئی مثال نہیں دیکھی ، شاہ محمود قریشی کے پاس جاتے وقت میرا کوئی جارحانہ رویہ نہیں تھا، شاہ محمود قریشی کی جانب سے حملہ آور ہو نے کا الزام سراسر غلط ہے، اگر میں اکیلا30 آدمیوں پر حملہ آور ہوا ہوں تو پھر مجھے میڈل دیاجانا چاہیے،ایوان میں کسی پرہاتھ نہیں اٹھایا صرف جو ہاتھ میری طرف بڑھے ان کو روکا۔وہ جمعہ کو نجی ٹی کو انٹرویو دے رہے تھے ۔وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ مجھے تیس سال پارلیمنٹ میں آتے جاتے ہو گئے ہیں مگر گزشتہ روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں جو فحش حرکات اورفحش گالیاں دی گئیں اس کی کوئی مثال میں نے پہلے کبھی نہیں دیکھی ، ایسی چیزیں تو سڑکوں پر بھی نظر نہیں آتیں جو قومی اسمبلی میں پیش آئیں ۔ انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں جب تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کی تقریر ختم ہوئی میں ان کے پاس گیا اس دوران میرا کوئی جارحانہ رویہ نہیں تھا ۔ شاہ محمود قریشی کی جانب سے یہ کہنا کہ میں ان پر حملہ آور ہوا سراسر غلط ہے ۔ اگر میں اکیلا30 آدمیوں پر حملہ آور ہوا ہوں تو پھر مجھے میڈل دیاجانا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے شاہ محمود قریشی صاحب کے پاس جا کر صرف اتنا کہا کہ ہم دونوں اس سے پہلے بھی پارلیمنٹ کا حصہ رہے ہیں ۔ اس طرح کے رویے قابل برداشت نہیں ہیں ۔
آپ اپنی پارٹی کے پارلیمانی لیڈر ہیں تو آپ کا فرض بنتا ہے کہ آپ اپنے لوگوں کو سمجھائیں اور ان کو اپنی سیٹوں پر بٹھائیں ۔کل آپ کا لیڈر بھی ایوان میں آئے گا تو دوسری سائیڈ سے بھی ایسا کچھ کیا جا سکتا ہے ۔ آپ نے ایک گھنٹہ نقطہ اعتراض پر تقریر کر لی اور حکومت پر تنقید بھی کر لی مگر یہ جارحانہ اور گالیاں کا رویہ ناقابل برداشت ہے ۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ میں یہ بات کہہ کر جب واپس مڑا تو شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آپ میری بات سن کر جائیں جب میں بات سننے کے لئے واپس مڑا تو کئی افراد مختلف سمت سے مجھ پر حملہ آور ہوئے مگر میں نے ہاتھ تک نہیں اٹھایا۔ میں نے صرف جو ہاتھ میری طرف بڑھے ان کو روکا اور ان کو کہا کہ میدان میں آجائیں جو کچھ آپ کرنا چاہ رہے ہیں اس میں میرا بھی کچھ تجربہ ہے ۔ وفاقی وزیر پٹرولیم نے کہا کہ میرا ایوان میں جھگڑے کا نہ کوئی ایجنڈا تھا اور نہ میں ایسا سوچ سکتا ہوں میں صرف شاہ محمود قریشی کے پاس بات کرنے گیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی کے واقع کے پیچھے ایک رویہ ہے پی ٹی آئی ارکان پر عمران خان کا دباؤ ہے عمران خان نہیں چاہتے کہ پارلیمنٹ چلے ۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ مجھے تحریک انصاف کے کئی ارکان نے بتایا کہ لیڈر شپ کی جانب سے ہمیں کہا گیا ہے کہ اگر آپ ایوان میں جارحانہ اور تشدد والا رویہ نہیں اپنائیں گے تو آئندہ آپ کو پارٹی ٹکٹ جاری نہیں کیا جائے گا ۔
انہوں نے کہا کہ میں شاہ محمود قریشی کو گزشتہ تیس سالوں سے جانتا ہوں۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں جو ان کا رویہ تھا میں نے پہلے کبھی نہیں دیکھا ۔ ہو سکتا ہے کہ عمران خان کی جانب سے ان پر بھی دباؤ ہو کہ اگر عہدہ رکھنا ہے تو یہ کام کرنا ہو گا ۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس میں نعرے بازی اور گالم گلوچ کی شدت مسلسل بڑھ رہی تھی جس پر مجبوراً مجھے اٹھ کر شاہ محمود قریشی کے پاس جانا پڑا ۔
ایوان میں ایسے اشارے کیے گئے جو میں بیان نہیں کر سکتا۔ اگر سینئر پارلیمنٹرینز ایوان میں ایسے ماحول کا نوٹس نہیں لیں گے تو باہر سے کوئی نہیں آئے گا جو نوٹس لے ۔ انہوں نے کہا کہ سپیکر قومی اسمبلی اگر مجھے کوئی سزا دیں گے تو میں حاضر ہوں لیکن اگر کسی اور کو سزا دی جائے تو ان کو بھی کٹہڑے میں خود کو پیش کرنا چاہیے