پشاور(آئی این پی )خیبرپختونخوااسمبلی میں ترقیاتی فنڈزکی غیرمنصفانہ تقسیم ،اپوزیشن کوترقیاتی کاموں میں نظراندازکرنے اور سوالات کے جوابات نہ آنے پر حزب اختلاف کی جماعتوں کا ایوان میں شدیدہنگامہ،دودفعہ ایوان سے واک آؤٹ کیا۔کورم کی نشاندہی پر جماعت اسلامی کے محمد علی اور صاحبزادہ ثناء اللہ کے مابین شدیدتلخ کلامی ہوئی آستینیں چڑھاکرایک دوسرے کو صلواتیں سنائیں ،
گالم گلوچ کا مظاہرہ،ایک دوسرے پر چڑھ دوڑنے کی کوشش لیکن دیگراراکین نے بیچ بچاؤکرلیا۔صوبائی اسمبلی کے اجلاس کے دوران جب پیپلزپارٹی کے منتخب صاحبزادہ ثنا ء اللہ نے کورم کی نشاندہی کی تو دیر سے منتخب جماعت اسلامی کے محمدعلی نے کہاکہ دیرسے منتخب ایک اہم جرگہ آیاہوا ہے آپ کو رم کی نشاندہی نہ کریں اس دوران دونوں اراکین کے مابین شدید تلخ کلامی ہوئی جس میں غیرپارلیمانی الفاظ کاآزادانہ استعمال ہوا۔ خیبرپختونخوااسمبلی ڈپٹی سپیکر مہرتاج روغانی کی سربراہی میں شروع ہوا تو آغاز پر سوالات کے جوابات نہ دینے پر اپوزیشن نے واک آؤٹ کیا تاہم بعدازاں حکومتی ارکان کے منانے پر واپس آگئے۔وقفہ سوالات کے بجائے نکتہ اعتراض پر بولتے ہوئے جے یوآئی کے محمودبیٹنی نے کہاکہ سی اینڈڈبلیونے ترقیاتی کاموں کیلئے تین ارب روپے جاری کئے ہیں لیکن تمام فنڈز صرف حکومتی اراکین میں تقسیم کئے گئے ہیں جبکہ اپوزیشن کو ایک دھیلا بھی جاری نہیں کیاجاسکابتایاجائے یہ کونساانصاف ہے انصاف کی حکومت میں بے انصافی عام ہے ۔ن لیگ کے پارلیمانی لیڈر اورنگزیب نلوٹھانے کہاکہ ہمیں دوسرے صوبوں کی نہیں اپنے صوبے کی مثالیں دی جائیں
اپوزیشن کو فنڈزنہیں دئیے جارہے ہیں ہم نے بجٹ کو اس لئے پاس نہیں کیاتھا اے این پی کے سرداربابک نے کہاکہ حکومت کا اپوزیشن کے ساتھ رویہ انتہائی افسوسناک ہے محکمے ایم پی ایزکے جوابات نہیں دے رہیں حکومت کایہ دعویٰ کہ ہم نے ماضی کی نسبت موجودہ اپوزیشن کو زیادہ سکیمیں دی ہیں ،حقائق پرمبنی نہیں حکومت ایک کمیٹی بنائے تاکہ دودھ کا دودھ اورپانی کاپانی ہوجائے۔جب ترقیاتی سکیموں کو منظورکیاجارہاتھاتو اس وقت اپوزیشن نے مکمل طور پر حکومت کا ساتھ دیاتھا صوبے کے فنڈزنہ ہونے کے حوالے سے خیبرپختونخوااسمبلی کے ارکان لڑتے ہیں تو اپوزیشن اس میں برابرکاحصہ ڈالتی ہے لیکن اپنے وسائل کی تقسیم کے وقت ہمیں اکیلاچھوڑاجاتاہے ۔پی پی کے محمدعلی شاہ باچہ نے کہاکہ محکموں کو اس بات کا پابند بنایاجائے کہ وہ سوالات کاجواب دیں سپیکرکی رولنگ کے باوجود ہمیں تمباکو سیس اور پن بجلی کی رائلٹی نہیں دی جارہی
۔اپوزیشن لیڈرمولانالطف الرحمن نے کہاکہ خسارے کے بجٹ میں اب حکومت کے پاس دلائل نہیں گزشتہ سال موجودہ صوبائی حکومت نے خواب دیکھ کر بلین سونامی ٹری منصوبے کاآغازکیا جس کے لئے دوسرے محکموں سے تین ارب روپے کاٹے گئے اس سال ایک مرتبہ پھر خواب دیکھنے کے بعد اشتہارات کیلئے دوسرے محکموں سے تین ارب روپے لئے گئے جن میں سے ایک ارب روپے جاری کئے جاسکے اور اشتہارات بھی ایسے لوگوں کے ذریعے تقسیم کئے گئے جوخوداشتہاری کمپنی کے مالکان تھے۔
شوکت یوسفزئی نے جواب دینے کی کوشش کی تاہم اے این پی کے سید جعفر شاہ نے کہاکہ شوکت یوسفزئی نہ تو وزیرہیں نہ مشیر ،وہ کس حیثیت سے جواب دے رہے ہیں ایوان اس دوران مچھلی منڈی میں تبدیل ہوگیا اوراپوزیشن نے ایوان سے واک آؤٹ کرلیا۔