اسلام آباد(آئی این پی)سینیٹ کی منتخب کمیٹی برائے اطلاعات تک رسائی میں ارکان کمیٹی پرویز رشید اور تحریک انصاف کے سینیٹر شبلی فراز کے مابین دلچسپ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ اجلاس کے دوران سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ اگر اجازت ہو تو ایک شعر پڑھوں،سینیٹر پرویز رشید نے استفسار کیا کہ آپ اپنا شعر پڑھیں گے یا اپنے والد احمدفراز کا؟ جس پر شبلی فراز نے کہا کہ ظاہر ہے اپنے والد کا شعرپڑھوں گا،سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ
آپ کے والد کے شعر ہم نے آپ سے ذیادہ پڑھے اور سنے ہیں ،بلکہ ہم نے انکے شعرسننے کی سزا بھی بھگتی ہے، جس پر سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ جی میں نے بھی سزا بھگتی ہے،جس پر سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ جی آپ نے کیا سزا بھگتی ہے، جواب میں سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ جی میں نے اپنے والد سے براہ راست مار کھائی ہے، سینیٹر شبلی فراز کے جواب پر کمیٹی میں قہقہے جاری ہو گئے۔سینیٹ کی منتخب کمیٹی برائے اطلاعات بل کے اجلاس میں نسوار کا تزکرہ بھی ہوا۔سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ وفاقی حکومت نے خیبر پختونخوا کے اطلاعات تک رسائی بل کی نقل کی ہے،جس پر سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ نقل کا الزام ضرور لگائیں مگر یہ نہ کہیں کہ آپ کی نقل کی ہے،آپ تو نسوار بھی سی پیک کے نام پر بیچ رہے ہیں،جس پر سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ مگر نسوار پنجاب میں بک رہی ہے ۔ سینیٹرشبلی فراز کے جواب پر اجلاس کشت زعفران بن گیا۔سینیٹ کی منتخب کمیٹی برائے اطلاعات تک رسائی میں ارکان کمیٹی پرویز رشید اور تحریک انصاف کے سینیٹر شبلی فراز کے مابین دلچسپ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ اجلاس کے دوران سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ اگر اجازت ہو تو ایک شعر پڑھوں،سینیٹر پرویز رشید نے استفسار کیا کہ آپ اپنا شعر پڑھیں گے یا اپنے والد احمدفراز کا؟