لندن /پشاور(آئی این پی) خیبر پختونخوا میں3 سرکاری پراسیکیوشن افسران کے خلاف تھائی لینڈ میں خواتین کو ہراساں کرنے کے الزام میں تحقیقات شروع کردی گئیں ،تینوں افسران کو نوکری سے برخاست کیا جا سکتا ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے ’’بی بی سی ‘‘ کی رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا میں ان تین سرکاری پراسیکیوشن افسران کے خلاف انکوائری کے بعد کارروائی کی جائے گی
جنھیں چند روز پہلے تھائی لینڈ میں خواتین کو ہراساں کرنے کے الزام میں پاکستان واپس بھیج دیا گیا تھا۔محکمہ داخلہ کے ذرائع نے بتایا ہے کہ ان افسران کو نوکری سے برخاست کیا جا سکتا ہے۔تینوں افسران کی محکمہ پراسیکیوشن میں کچھ عرصہ پہلے تعیناتی ہوئی تھی اور انھیں امریکی پروگرام کے تحت تربیت فراہم کرنے کے لیے تھائی لینڈ بھیجا گیا تھا۔اعلی حکام نے بتایا کہ تھائی لینڈ کے ایک ہوٹل میں ان پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ تینوں افسران نے ہوٹل کے سوئمنگ پول میں خواتین کی تصویریں لینی چاہیں جس پر وہاں موجود عملے سے تلخ کلامی ہوئی تھی۔ذرائع نے بتایا کہ ہوٹل انتظامیہ تینوں افسران کے خلاف مقامی سطح پر کارروائی کرنا چاہتی تھی لیکن انھیں پاکستان واپس بھیج دیا گیا ہے۔خیبر پختونخوا میں ڈائریکٹوریٹ آف پراسیکیوشن سے حاصل کردہ معلومات کے مطابق گذشتہ سال نومبر میں پچیس پراسیکیوشن افسران کی گریڈ 17 میں تعیناتی کے احکامات جاری کیے گئے تھے اور انھوں نے اس سال جنوری میں ہی حاضری دی تھی۔ان افسران کو امریکہ کے محکمہ جسٹس کی جانب سے تربیت فراہم کرنے کے لیے تھائی لینڈ کے دارالحکومت بینکاک بھیجا گیا تھا۔مذکورہ افسران گذشتہ ہفتے بینکاک پہنچے تھے اور جمعرات یعنی 19 تاریخ کو انھیں زبردستی واپس بھیج دیا گیا تھا۔محکمہ داخلہ کے حکام نے بتایا ہے کہ ان تینوں افسران کے خلاف انکوائری کے بعد محکمانہ کارروائی کی جا سکتی ہے اور چونکہ یہ ان دنوں پروبیشن پر تھے اس لیے انھیں نوکری سے برخاست بھی کیا جا سکتا ہے۔
ڈائریکٹر محکمہ پراسیکیوشن بھی چند روز پہلے ایک دوسرے گروپ کے ساتھ بطور سپروائزر تھائی لینڈ چلے گئے ہیں۔خیبر پختونخوا میں حال ہی میں تعینات پچیس افسران کو اس تربیت کے لیے مختلف مراحل میں تھائی لینڈ بھیجا جا رہا ہے۔ حکام نے بتایا کہ اس گروپ سے پہلے چار گروپ بینکاک جا چکے ہیں اور ابھی بھی ایک گروپ بینکاک میں ہے۔