کلرسیداں(آئی این پی)وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ حکومت کچھ بھی کر لے بعض لوگوں کا رونا دھونا جاری رہتا ہے،پیپلزپارٹی کو مجھ سے جو تکلیف ہے سب جانتے ہیں،میری تقریر پڑھے بغیر کچھ لوگوں نے اپنا مطلب جوڑلیا،ایک سیاسی جماعت ہر چیز کی ذمہ داری مجھ پر ڈالتی ہے،دہشتگرد تنظیموں اورفقہ کے تحت تنظیموں میں بہت فرق ہے،پاکستان میں دہشتگرد تنظیموں کی کوئی گنجائش نہیں،دہشتگردوں کے خاتمے کیلئے تیز ترین عدالتی نظام لارہے ہیں،
پروفیسر سلمان حیدر کے معاملے کو خود مانیٹر کر رہا ہوں،لاپتہ افراد کے حوالے سے تضادات کوہوا نہ دی جائے،سانحہ کوئٹہ پر رپورٹ سے متعلق اپنا بیان سپریم کورٹ میں جمع کراؤں گا،دہشتگردی کے خلاف حکومتی کوششیں سب کے سامنے ہیں، فوجی عدالتوں سے متعلق سیاسی جماعتوں سے مشاورت جاری ہے،جعلی شناختی کارڈ کے معاملے کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔ہفتہ کو کلرسیداں میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ بہتر ہوتا جو میں نے سینیٹ میں تقریر کی اس کا جواب دیا جاتا،پیپلزپارٹی کے پاس میری تقریر کا کوئی جواب نہیں تھا،مخالفین کے الزامات کی کوئی وقعت نہیں،پیپلزپارٹی کو مجھ سے جو تکلیف ہے سب جانتے ہیں،حکومت کچھ بھی کرے،بعض لوگوں کا رونا دھونا جاری رہتا ہے،میری تقریر پڑھے بغیر کچھ لوگوں نے اپنا مطلب جوڑلیا،پیپلزپارٹی کے لوگ ایوان میں میری تقریر کا جواب دینے کی بجائے باہر چلے گئے۔چوہدری نثار نے کہاکہ دہشتگرد تنظیموں اورفقہ کے تحت تنظیموں میں بہت فرق ہے،جن تنظیموں کے خلاف کوئی کیس نہیں وہ پاکستان میں موجود ہیں،میری تقریر ریکارڈ پر موجود ہے،کوئی غلط بات نہیں کی،میں نے کہا تھا دہشتگرد تنظیموں کے خلاف قوانین بنانے ہوں گے،کوئی اندھا اور گونگا بن جائے تو کوئی کیا کرسکتا ہے،فقہ کی بنیاد پر اختلاف رکھنے والی تنظیموں کو دہشتگرد تنظیموں سے نہیں جوڑا جاسکتا۔
انہوں نے کہاکہ ہرچیز کو مولانا لدھیانوی سے جوڑنا کہاں کا انصاف ہے،پاکستان میں دہشتگرد تنظیموں کی کوئی گنجائش نہیں،کیا علامہ ساجد نقوی کو دہشتگردی سے جوڑا جاسکتا ہے؟،علامہ ساجد نقوی جیسے لوگ محب وطن اور پاکستانی ہیں،میں نے کیا غلط بات کی۔ تنقید کا طوفان کھڑا کردیا گیا۔چوہدری نثار نے کہاکہ نیوز لیکس رپورٹ تقریباً تیار ہے،جلد حکومت کو مل جائے گی،مخالفین کے الزامات کی کوئی وقعت نہیں،اسلام آباد میں صرف پروفیسر سلمان حیدرگمشدگی رپورٹ ہے،اسلام آباد میں کسی اور کے گمشدہ ہونے کی رپورٹ نہیں،پروفیسر سلمان حیدر کے معاملے کو خود مانیٹر کر رہا ہوں،حکومتی پالیسی بہت واضح ہے،لاپتہ افراد کے حوالے سے کچھ معاملات آگے بڑھ رہے ہیں،چاہتے ہیں یہ لاپتہ لوگ واپس آجائیں،لاپتہ افراد کی جلد بازیابی کیلئے ہرممکن کوشش کر رہے ہیں،سیکیورٹی ایجنسیز کو اس حوالے سے ٹاسک دے رکھا ہے،لاپتہ افراد کے حوالے سے تضادات کوہوا نہ دی جائے۔
انہوں نے کہاکہ دہشتگردوں کے خاتمے کیلئے تیز ترین عدالتی نظام لارہے ہیں،کراچی آپریشن اور ملک میں امن و امان کے قیام کا کریڈیٹ نہیں لیا،ایک سیاسی جماعت ہر چیز کی ذمہ داری مجھ پر ڈالتی ہے،سانحہ کوئٹہ پر رپورٹ سے متعلق اپنا بیان سپریم کورٹ میں جمع کراؤں گا،دہشتگردی کے خلاف حکومتی کوششیں سب کے سامنے ہیں،گذشتہ تین سال میں وزارت داخلہ کی کارکردگی سے متعلق رپورٹ سامنے لائیں گے۔وزیرداخلہ نے کہاکہ فوجی عدالتوں سے متعلق سیاسی جماعتوں سے مشاورت جاری ہے،ملٹری کورٹ کے حوالے سے ایک اجلاس ہوا ہے،موجودہ دور حکومت میں ساڑھے چار لاکھ غیر قانونی شناختی کارڈ بلاک کیے گئے،جعلی شناختی کارڈ کے معاملے کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے،جعلی شناختی کارڈ کے اجراء میں ملوث افراد کو سزائیں دی جارہی ہیں،جعلی شناختی کارڈ کے حوالے 32ہزار 400غیرقانونی پاسپورٹ بھی منسوخ کیے گئے ہیں،۔چوہدری نثار نے کہاکہ بابر اعوان سے ذاتی تعلقات ہیں،وہ کسی بھی جماعت میں ہوں۔ بات ہوتی رہتی ہے،بابر اعوان سے چھپ کر ملاقات نہیں ہوئی تھی۔