لاہور(آئی این پی) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے جمعرات کومقامی ہوٹل میں پنجاب صاف پانی کمپنی کے زیر اہتمام صوبے کی دیہی آباد ی کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے موضوع پر منعقدہ دو روزہ مشاورتی سیمینار کی افتتاحی تقریب سے اردو اورانگریزی زبان میں خطاب کیا اور اس پروگرام پر عملدر آمد میں ہونے والی تاخیر کے حوالے سے کھل کر دل کی باتیں کیں۔
وزیراعلیٰ نے پینے کے صاف پانی کے پروگرام کے حوالے سے نااہلی،غفلت ،کوتاہی اور غیر پیشہ ورانہ انداز اپنانے پر کڑی تنقید کی اورکمپنی کے سابق چیف ایگزیکٹو آفیسراوردیگر ذمہ داران کو عہدوں سے ہٹادیاگیا ہے جن کی نااہلی اورکوتاہی کی وجہ سے اس پروگرام کے تخمینے میں اربوں روپے کا اضافہ ہوا۔وزیراعلیٰ نے وہ تمام حقائق کھول کر سیمینار کے شرکاء کے سامنے رکھے جس کی وجہ سے مفاد عامہ کے اس عظیم پروگرام پر پیش رفت نہیں ہوسکی۔وزیراعلیٰ نے اپنی تقریرکے دوران ان اعدادوشمارکا بھی ذکر کیا جس کی وجہ سے پروگرام کی لاگت کا تخمینہ 121ارب روپے بڑھا کر191ارب روپے تک پہنچایا گیا۔وزیراعلیٰ نے اس موقع پر ان تمام نکات پر روشنی ڈالی جن کی وجہ سے تخمینہ جات میں بلاجواز اوربے پناہ اضافہ کیاگیا اوران کی تفصیل کیساتھ وضاحت کی۔وزیراعلیٰ کئی مواقع پر صاف پانی پروگرام پر عملدرآمد کے حوالے سے تاخیر کا ذکر کرتے ہوئے جذباتی ہوگئے اور کہا کہ یہ سب کیا دھرا ان لوگوں کا ہے جنہیں ذمہ داریاں دی گئیںلیکن آپس کی ملی بھگت کے باعث اس منصوبے پرکوئی پیش رفت نہ ہوسکی اورمیٹنگز کے دوران کیے گئے فیصلوں سے انحراف کیاگیا۔ میں اللہ تعالیٰ کے ساتھ صوبے کے 10کروڑ عوام کو جوابدہ ہوں۔ایک موقع پرانہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ انتہائی نااہلیت،بے پناہ کوتاہی، ڈھیروںغفلت، کرپشن اوربے حساب غیر پیشہ ورانہ انداز میں چھلانگیں لگاتا ہوا 121ارب روپے سے 191ارب روپے تک پہنچایا گیاجو مقام افسوس اورباعث شرمندگی ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ اگرچہ میری بات طویل ہوگئی ہے لیکن حقائق عوام کے سامنے لانا ضروری تھے اورابھی بھی اس حوالے سے بہت لمبی بات ہوسکتی ہے ۔اس موقع پر انہوںنے کہا کہ 146146 کہاں تک سنوں گے ،کہاں تک سناؤں145145۔