اسلام آباد(این این آئی) سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر میر محمد یوسف بادینی کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ قائمہ کمیٹی کو خارجہ امور کے حکام نے بتایا کہ پاکستان میں ہو بارہ بسڈڈ پرندے کے شکار کا پرمٹ صوبائی حکومت دیتی ہے ۔ یہ معاملہ صوبائی حکومت کا ہے خارجہ امور بیرون ممالک سے آنے والی درخواستوں کو صوبائی حکومت کو بھیج دیتا ہے۔ علاقوں کی الاٹمنٹ اور پرمٹ کی اجازت صوبائی حکومت دیتی ہے ۔ 2016-17 میں خارجہ امور نے 36 درخواستیں صوبوں کو بھیجی یہ درخواستیں سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات ، قطر اور بحرین کے وفود کی طرف سے موصول ہوئیں تھیں ۔ جن کو صوبائی حکومتوں کوان کے قانون کے مطابق شکار کے علاقوں کی نشاندہی اورپرمٹ جاری کرنے کیلئے بھیجا گیا ہے ۔ درخواست تین ماہ کیلئے ہوتی ہے اور عام طور پر شکار نومبر سے جنوری کے دورانیے میں کیا جاتا ہے ۔ اور شکار کی اجازت صرف دس دن کی ہوتی ہے ۔
جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ معز ز مہمانوں کی ٹیمیں ایک مہینہ پہلے سے پہنچ جاتیں ہیں۔ اور شکار بھی کرتی ہیں اور مقامی آبادی ان کی مدد کرتی ہے جب شکار کا پرمٹ دیا جاتا ہے تو حکومت ضابطہ اخلاق کے مطابق علاقے کی نشاندہی کرے اور مقامی آبادی کیلئے پینے کے پانی فراہمی، ڈسپنسری اور سکول قائم کرنے کی سہولت دی جائے تاکہ مقامی آبادی کا فائدہ ہو جس سے وہ مہمانوں کو تحفظ بھی فراہم کریں گے۔ سینیٹر ثمینہ عابد نے کہا کہ شکار کی اجازت سے مقامی آبادیوں میں جھگڑے شروع ہوجاتے ہیں بلوچستان کے کئی علاقوں میں لوگ احتجاج کر رہے ہیں ۔ ہم اپنے ملک کے پرندوں کے تحفظ کی بجائے ہجرت کرنے والے پرندوں کے شکار کی بھی اجازت دے دیتے ہیں ۔ایک قبیلے کے لوگوں کو دوسرے قبیلے کے علاقے پر مسلط کرنے سے خون خرابہ اور لڑائی جھگڑے شرو ع ہوجاتے ہیں ۔ سینیٹر نزہت صادق نے کہا کہ ایسے اقدامات اٹھائے جائیں کہ ان پرندوں کی افزائش میں اضافہ ہو ۔جس پر وفاقی وزیر زاہد حامد نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان نے پرندوں کی افزائش میں اضافے ، تحفظ اور بقاء کیلئے25 کروڑ کا فنڈ قائم کیا ہے اوراس سے مقامی علاقوں کے ویلفیئر کے کام بھی کیے جائیں گے ۔ جنگلات کے فروغ کیلئے 12 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں ۔ اور گرین پاکستان پروگرام پر جلد عمل درآمد شروع ہونے سے نہ صرف ماحول بہتر ہوگا بلکہ جنگلات میں بھی اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت اپنی ذمہ داری سے پوری طرح آگاہ ہے ۔ نیشنل جنگلات پالیسی منظور ہو چکی ہے جس میں جنگلات کے فروغ، جنگلی حیات کی بقاء ، تحفظ اور افزائش میں اضافے کیلئے اقدامات اٹھائے گئے ہیں ۔
قائمہ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ آئندہ اجلاس میں چیف سیکرٹریز کو بلایا جائے اور پابند کیا جائے کہ شکار کرنے والوں کو پہلے علاقے کی محرومیوں، مسائل بارے جامع بریفنگ دی جائے اور وزارت خارجہ امور کو ہدایت کی کہ ان ممالک کے سفیروں کو علاقوں کے مسائل و دیگر تفصیلات سے آگاہ کریں۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ جن علاقوں کو شکار کیلئے الاٹ کیا جاتا ہے وہاں کی مقامی آبادی کیلئے بنیادی سہولیات کی فراہمی کیلئے مقامی انتظامیہ کو پابند کیا جائے ۔ شوق پورا کرنے کی خاطر لوگوں کی معاشی و معاشرتی زندگی تباہ نہیں ہونے دیں گے ۔ صرف غریب متاثر ہوتے ہیں انہوں نے کہا کہ جب وہ پرائمری کے طالبعلم تھے تو بلوچستان میں ایک علاقہ شکار کی غرض سے ایک ملک کو الاٹ ہوا وہ ابھی تک اسی کو الاٹ ہے اور سوائے ایک مسجد کے کوئی ویلیفئر کا کام نہیں ہے ۔ پلاننگ کمیشن کی طرف سے پورے ملک کیلئے ماحولیاتی تحفظ کے منصوبہ جات بارے تفصیلی بریفنگ لی گئی ۔ قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ پورے ملک کے ماحول کو آلودگی سے پاک کرنے کیلئے تین منصوبہ جات ہیں د ومنصوبوں پر عمل درآمد جاری ہے ۔تیسرے کا پی سی ون ایکنک کومنظوری کیلئے بھیجا ہو ا ہے ۔ گرین پاکستان پروگرام3.6 ارب روپے کا ہے جو ایکنک کے پاس منظوری کیلئے ہے۔وفاقی وزیر زاہد حامد نے کہا کہ وزارت موسمی تغیرات نے اس سال نمایاں کارکردگی دکھائی ہے ۔ پاکستان آلودگی کے شکار ممالک میں ساتویں نمبر پر ہے ۔ ایک پالیسی بنائی ہے جس سے ماحولیات آلودگی کو کم کرنے میں مدد ملے گی ۔قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ اسلام آباد میں پلاسٹک بیگ تیار کرنے کا صرف ایک یونٹ ہے اور اسلام آباد میں خرید و فروخت اور استعمال پر پابندی لگائی ہوئی ہے کوئی کالا پلاسٹک بیگ مارکیٹ میں دیکھنے کو نہیں ملتا ۔ میڈیا عوام میں شعور اجاگر کرنے میں مدد دے جب تک عوام ساتھ نہیں دے گی پلاسٹک بیگ کے استعمال کو کنڑول کرنا مشکل ہے ۔ اور صوبے بھی اس حوالے سے اقدامات اٹھائیں ۔لوگ غیر ضروری بیگ کا استعمال ترک کریں ۔معاشرتی رویوں میں تبدیلی سے مسئلہ حل ہوسکتا ہے ۔ قائمہ کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹرز نزہت صادق ، گل بشریٰ ، پرویز رشید، سلیم ضیاء، احمد حسن ، ثمینہ عابد اور مشاہد حسین سید کے علاوہ وزیر موسمی تغیرات زاہد حامد، سیکرٹری موسمی تغیرات سید ابوعاکف ، سپیشل سیکرٹری خارجہ امور وحید الحسن ، انسپکٹر جنرل جنگلات سید محمود ناصر کے علاوہ دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔