لاہور (این این آئی ) پاکستان مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ پانامہ کا مستقبل سپریم کو رٹ میں ہے اس لئے ہمیں عدالتوں پر اعتماد کرنا چاہیے ، تمام اپو زیشن جماعتوں کے متحد ہوئے بغیر گرینڈ الائنس نہیں بن سکتا ،جو ڈیشل مارشل لاء کی باتیں کر کے عدلیہ کو متنازعہ نہیں بنا نا چاہیے ، اورنج لائن ٹرین ڈالر بناؤ اور ڈالر کماؤ ٹرین ہے ، حکومت عوامی مسائل حل کرنے میں مکمل طورپر نا کام ہو چکی ہے ۔
ا ن خیالات کا اظہار انہو ں نے گزشتہ روز اپنی رہائشگاہ پر پر یس کا نفرنس سے خطاب کر تے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر سابق نائب وزیرا عظم و (ق) لیگ کے سینئر رہنما چوہدری پرویز الٰہی اور دیگر بھی موجود تھے جبکہ بہاولنگر ، بہاولپور ، فورٹ عباس ، شجاع آباد اور دیگر اضلاع اور تحصیلوں کی بارایسوسی ایشن کے صدور نے پا کستان مسلم لیگ (ق) میں شمولیت کا اعلان بھی کیا ۔ چوہدری شجاعت حسین نے کہا کہ رواں ماہ سے پا رٹی کی تنظیم نو شروع کر رہے ہیں جو کہ تین سے چار ماہ میں مکمل کر لیں گے۔اسی سلسلے میں پہلے کراچی گیا اور اب بلوچستان جاؤں گا ۔انہوں نے کہا کہ جو ڈیشل مارشل لاء کی باتیں کرکے عدلیہ کو متنازعہ نہیں بنا نا چاہیے ، عدلیہ کو اپنا کا م کرنے دینا چاہیے ، اسے سیاست میں نہیں لانا چاہیے ، میں نے آج تک جو ڈیشل مارشل لاء کی سازش نہیں سنی ۔
انہوں نے کہا کہ 2013ء کے انتخابات افتخار چوہدری اور کیانی کے تھے ،نواز شریف نے صرف کھیر کھائی اسی وجہ سے ہی اب انہیں بدہضمی ہو رہی ہے ۔ نواز شریف اورآصف زرداری کی پہلے بھی مفاہمت تھی اور وطن واپس آنے پر بھی ان کی وہی پا لیسی جا ری ہے۔چوہدری شجاعت حسین نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ مولانا فضل الرحمن اور سابق صدر آصف علی زرداری کے ساتھ ملاقاتیں بے نتیجہ ثابت ہوئیں کیونکہ پانی میں مدھانی مارتے رہنے سے گھی کبھی نہیں آتا۔
سابق ڈپٹی وزیر اعظم چوہدری پرویز الٰہی نے کہا کہ موجودہ حکومت کی 9سالہ کارکردگی اتنی بری رہی ہے کہ آج لوگوں کو ہم اور ہمارے کا م یا د آرہے ہیں ۔ سو ل ایڈمنسٹریشن آرڈیننس کے نام پر بلدیاتی نمائندوں کے ساتھ دھوکہ کیا گیا ہے ، بلدیاتی نمائندے اور نو منتخب 11وزراء بھی کسان پیکج کی طرح رُل جائیں گے۔ پر ویزالٰہی نے کہا کہ عمران خان کو سول ایڈمنسٹریشن آرڈیننس 2016ء کو سپریم کو رٹ میں چیلنج کرنے میں اتنی جلدی نہیں کرنی چاہیے کیونکہ پہلے ان بلدیاتی نمائندوں کو تو بولنے دیں جن کا حق مارا گیا ہے ،انہیں حقداروں کا یہ حق ان کو پلیٹ میں رکھ کر نہیں دینا چاہیے ۔