لندن(آئی این پی) ممتاز بین الاقوامی برطانوی جریدے اسپیکٹیٹر نے اپنے حالیہ مضمون میں کہا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ جیت رہا ہے جب کہ کراچی میں بھی امن قائم ہوچکا ہے۔برطانوی جریدے میں شائع مضمون میں کہا گیا ہے کہ صرف چند برس قبل پاکستان تخریبی کارروائیوں سے متاثرہ ایک خطرناک ملک تھا جہاں طالبان موجود تھے اور بین الاقوامی خفیہ اداروں کا خیال تھا کہ اسلام آباد سے صرف 100 کلومیٹر کی دوری پر طالبان کے گڑھ ہیں جو پاکستان کے نیوکلیائی پروگرام پر گھات لگائے ہوئے تھے لیکن اب صورتحال بہت بہتر ہے تاہم پاکستان کے سیکیورٹی مسائل اور چیلنجز ختم نہیں ہوئے ہیں۔جریدے کے مطابق پاکستان میں کم و بیش تمام سیاسی جماعتیں بھی عسکری دھڑے رکھتی ہیں اور بعض تو القاعدہ جیسی خطرناک تنظیموں سے بھی رابطے میں ہیں لیکن پاکستان میں گزشتہ 2 برسوں میں دہشت گردی میں تین چوتھائی 75 فیصد کمی واقع ہوئی ہے اور پاکستان 15 سال قبل امریکی صدر جارج ڈبلیو بش کی دہشت گردی کے خلاف جنگ سے قبل کسی پرسکون مقام پر آچکا ہے۔
دوسری جانب جریدے نے نواز شریف حکومت کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ 2 کروڑ سے زائد آبادی والا شہر کراچی تخریب کاری سے سلگ رہا تھا جہاں اب امن قائم ہوچکا ہے۔ مضمون میں کہا گیا ہے کہ کراچی میں طالبان اور دیگر گروپس اغوا، منشیات فروشی اور بھتہ خوری میں ملوث تھے جو شہر میں ایک صنعت کا درجہ اختیار کرچکی تھی لیکن نواز شریف حکومت نے رینجرز کو کراچی میں وسیع تر اختیارات دیئے جس سے سیاست اور جرم کا نیٹ ورک کمزور ہوا۔ مضمون کے مطابق 2013 میں کراچی میں 2 ہزار 789 ہلاکتیں ہوئی تھیں لیکن 2016 کے 11 ماہ میں یہ تعداد 592 ہے جب کہ 2013 کے مقابلے میں کراچی میں بم دھماکوں، بھتہ خوری اور اغوا برائے تاوان میں بھی زبردست کمی ہوئی ہے۔ جریدے کے مضمون میں بتایا گیا ہیکہ نمبیو انٹرنیشنل کرائم انڈیکس نامی ایک تنظیم نے 2013 میں کراچی کو دنیا کا چھٹا خطرناک شہر قرار دیا تھا اور اب یہ 31 ویں نمبر پر ہے۔
جریدے نے جنرل راحیل شریف کو قومی ہیرو قرار دیا اور آپریشن ضرب عضب کو سراہتے ہوئے کہا کہ شمالی وزیرستان میں بھرپور آپریشن کیا گیا اور طالبان کا صفایا کیا گیا، ضربِ عضب نے القاعدہ اور طالبان کی خفیہ پناہ گاہوں کو ختم کرکے ان کی کمر توڑنے میں کلیدی کردارادا کیا، اس جنگ میں 3500 طالبان دہشت گرد مارے گئے، ان کی 992 پناہ گاہیں تباہ کی گئیں اور 3600 مربع کلومیٹر کا علاقہ صاف کیا گیا جب کہ اس میں پاکستانی فوج کے 500 سے زائد فوجی شہید ہوئے۔