توبہ ٹیک سنگھ (آن لائن) کرسمس کے موقع پر زہریلی شراب پینے کے باعث مرنے والوں کی تعداد 47 ہو گئی ہے جبکہ زہریلی شراب سپلائی کرنے والے 5 ملزموں کو گرفتار کر لیا گیا۔ جن میں 2 مرکزی ملزم سارن اور عدیل بھی شامل ہیں۔ زہریلی شراب پینے کے باعث ہلاک ہونے والے 30 سے زائد افراد کی آخری رسومات ادا کرکے انہیں محلہ گئوشالہ میں مسیحی قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا، 5 افراد کی حالت نازک بتائی جاتی ہے جبکہ دوسری مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی و چیئرمین استحقاق کمیٹی محمد جنید انوار چودھری نے ارکان صوبائی اسمبلی چودھری امجد علی جاوید اور میاں محمد رفیق کے ہمراہ کرسچین کالونی کا دورہ کیا اورغمزدہ خاندانوں کے ساتھ اظہار تعزیت کیا۔ جنید انوار چودھری نے متاثرہ مسیحی خاندانوں کو حکومت کی طرف سے بھرپور امداد اور سرکاری ملازمتوں میں متاثرہ خاندانوں کے افراد کو ملازمتیں دلوانے کی یقین دہانی کرائی۔ علاوہ ازیں زہریلی شراب سپلائی کرنے والے چار ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
ڈی پی او ٹوبہ ٹیک سنگھ عثمان اکرم نے ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ شراب فروش ساون ،جان مسیح، شاہد، قاسم اور عدیل کو گرفتار کرلیا گیا ہے، جن سے تفتیش جاری ہے، ڈی پی او نے بتایا کہ ملزمان شاہد اور قاسم بھائی ہیں، جبکہ ملزم شاہد ہیر ڈریسرز کی دکانات پر آفٹر شیو کیمیکل سپلائی کا کام کرتا ہے، ملزمان نے کرسمس کے موقع پر فروخت کی جانے والی شراب کی مقدار کو بڑھانے کیلئے شاہد سے آفٹر شیو کیمیکل خرید کر اس میں مکس کردیا اور وہ شراب کرسمس کے تہوار پر مسیحی برادری کو فروخت کردی جس سے 47 انسانی جانوں کا ضیاع ہوا، جبکہ 20سے زائد لوگ ہسپتال میں زیر علاج ہیں، جن میں سے پانچ کی حالت انتہائی تشویش ناک بتائی جارہی ہے، ڈی پی او نے کہا کہ ملزموں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی، جبکہ دوسری طرف ہلاک ہونے والے افراد کے ورثاء نے میڈیا کو بتایا ہے کہ تھانہ چٹیانہ میں بطور خاکروب تعینات ساون مسیح تھانہ کے مال خانہ سے 20لیٹر شراب کا کین لیکر آیا اور شراب کو دو آتشہ کرنے کیلئے اس میں کیمیکل ملا دیا،
واضح رہے کہ زہریلی شراب پینے سے پولیس لائن میں تعینات خاکروب ساجد بھی ہلاک ہوچکا ہے۔ صباح نیوز+آئی این پی کے مطابق سرکار کی مدعیت میں نامعلوم افرادکیخلاف درج کر لیا گیا۔ پولیس کی جانب سے شراب فروخت کرنے میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کیلئے چھاپوں کا سلسلہ تیز کر دیا گیا۔ مرکزی ملزم ساون مسیح اور عدیل کو بھی گرفتار کرلیا گیا۔ صوبائی وزیر اقلیتی امور و انسانی امور خلیل طاہر سندھو نے زہریلی شراب پینے کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ واقعہ میں ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچایا جائیگا۔ ڈی پی او ٹوبہ ٹیک سنگھ کے مطابق اموات زہریلی شراب سے نہیں آفٹرشیو لوشن پینے سے ہوئیں ملزموں نے آفٹرشیو لوشن کو شراب بنا کر فروخت کیا۔علاوہ ازیں زہریلی شراب پینے سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد اب تک 47ہوگئی ہے ،جبکہ زہریلی شراب سے ہلاکتوں کی تحقیقات کیلئے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی طرف سے بنائی جانے والی کمیٹی کے ایک رکن کوکب ندیم ،آر پی او فیصل آباد بلال صدیق کمیانہ اور ڈی پی او ٹوبہ عثمان اکرم کی آمد پر مسیحی برادری کے ایک گروپ جس کا تعلق سیاسی طور پر پاکستان تحریک انصاف سے ہے نے شورکوٹ روڈ پر شدید احتجاج کرتے ہوئے ٹریفک بلاک کردی ،جس کے باعث آدھے گھنٹے تک ٹریفک رکی رہی ،جبکہ مسیحی برادری نے پنجاب پولیس اور ضلعی انتظامیہ سمیت وزیر اعلیٰ کی اختیاراتی کمیٹی کے ارکان کے خلاف شدید نعرے بازی کی ،مسیحی برادری کا کہنا تھا کہ ڈی پی او عثمان اکرم اصل ملزمان کو سامنے لانے کی بجائے حقائق چھپائے جارہے ہیں ،
جبکہ دوسری طرف مسلم لیگ ن کے اقلیتی رہنما سکندرسموئیل نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں ضلعی انتظامیہ سے کوئی شکوہ نہیں ہے۔ این این آئی کے مطابق ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر عثمان اکرم کے مطابق زہریلی شراب بنانے والوں میں اقبال، کامران اور عدیل نامی 3 ملزمان شامل تھے جنہوں نے 20 لیٹر آفٹر شیو لوشن شورکوٹ سے خریدا اور اس میں کیمیکل ملا کر زہریلی شراب بنائی گئی۔ آفٹر شیو لوشن میں اسپرٹ موجود تھا جو نشہ آور ہوتا ہے۔ دوسری جانب ایم ایس ڈی ایچ کیو ڈاکٹر آصف کا کہنا ہے کہ زہریلی شراب سے متاثرہ 119 مریض ہسپتال لائے گئے تھے لیکن جب مریض ہسپتال پہنچے تو ان کے خون میں شراب شامل ہوچکی تھی۔