لندن (آئی این پی )سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے کہا ہے کہ مجھ پر بے بنیاد کیسز بنائے گئے ،میں اپنی صحت کی بہتری کے لئے ملک سے باہرگیا، میں اپنی کتاب میں لکھ رہا ہوں کہ شاہ عبداللہ نے کیسے میری مدد کی اس کے علاوہ مجھے 40منٹ کے ایک لیکچر کے سوالاکھ ڈالر ملتے تھے ،میں نہیں لوگ خود راحیل شریف کو متنازع بنا رہے ہیں ،میری تو انہوں نے مدد کی جس پر ان کا شکر گزار ہوں ، بینظیر قتل کیس میں پیپلزپارٹی کے رحمان ملک اور بابر اعوان کو بھی شامل تفتیش کرنا چاہیے ۔
وہ بدھ کونجی ٹی وی کوانٹرویو دے رہے تھے ۔انہوں نے کہا کہ میں اپنے علاج کے لئے ملک سے باہرگیا تھا میری صحت اب بہتر ہے ،مجھ پر بے بنیاد کیسز بنائے گئے ، نوازشریف اور بے نظیر ایک دوسرے پر کیسز بناتے تھے اب میرے خلاف بھی زبردستی مقدمات بنائے جا رہے ہیں ۔ سابق صدر نے کہا کہ بے نظیر کیس میں پیش ہونے پر مجھے کوئی مسئلہ نہیں ہے اور نہ ہی عدالت آنے میں کوئی مسئلہ ہے مگر عدالتیں فیصلے تو کریں ۔ سابق صدر نے کہا کہ بینظیر بھٹو قتل کیس میں بیت اللہ محسود ملوث تھا اسکے علاوہ رحمان ملک اور بابر اعوان کو بھی اس کیس میں شامل تفتیش کرنا چاہیے ، یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ قتل کے بعد کس کو سب سے زیادہ فائدہ پہنچا ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں قانون پر عمل درآمد نہیں ہوتا ،نیب اگر کھلی بارگین سے پیسے واپس لے تو کم ازکم 90فیصد رقم واپس لینی چاہیے ، قانون انسان کے بنائے ہوئے ہوتے ہیں انہیں تبدیل کیا جا سکتا ہے ،پاکستان میں 2008کے بعد زیادہ لوٹ مار شروع ہوئی ۔
پرویز مشرف نے کہا کہ میرے بیان پر طوفان کھڑا کرنے والے منافق ہیں کئی بار کہا کہ آرمی چیف سے میرا رابطہ نہیں ہے مجھے ایک ایک دم سے ملک سے باہر جانے کی اجازت دی گئی جس کا مطلب بیک ڈور پر کسی نہ کسی کا ہاتھ تو تھا ، میں نے کوئی احسان فراموشی نہیں کی بلکہ میں تو راحیل شریف کا شکرگزار ہوں کہ انہوں نے میری مدد کی اور اس وجہ سے عوام بھی خوش ہوئی ۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ سے کہوں گا آگے آئیں اور مجھے انصاف دیں ،لوگ خود راحیل شریف کو متنازع بنا رہے ہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں پرویز مشرف نے کہا کہ 2009سے پہلے دنیا میں کہیں میرا بینک اکاؤنٹ نہیں تھا میرے پاس جو کچھ بھی ہے وہ آرمی دیتی رہی ہے یا میں نے اپنے لیکچرز کے ذریعے کمائی تھی ۔انہوں نے کہا کہ میں اپنی کتاب میں لکھ رہاہوں کہ شاہ عبداللہ نے کیسے میری مدد کی وہ مجھے اپنا چھوٹا بھائی سمجھتے تھے ۔