اسلام آباد(آئی این پی )چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری نے مشتاق رئیسانی کرپشن کیس کو 40ارب روپے کا کیس قرا ردینے کی خبروں کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے انہیں مکمل غلط اور بے بنیاد قرار دیدیا اور کہاکہ یہ 40 ارب کا نہیں بلکہ 2ارب 20کروڑ روپے کا کیس ہے، بلوچستان کرپشن کیس ختم نہیں ہوا بلکہ اس کے مرکزی ملزم سابق صوبائی مشیرخزانہ خالد لانگو کے خلاف ریفرنس تیار کیا جارہا ہے جو جلد عدالت میں دائر کردیا جائے گا، ملزمان سے تین ارب 20کروڑ روپے کی بر آمدگی کی گئی ہے،جن ملزمان سے پلی بارگین کی گئی ہے وہ دونوں خالد لانگو کے خلاف عدالت میں وعدہ معاف گواہ بنیں گے ،نیب افسران ایمانداری کے ساتھ قانون کے مطابق کام کرتے ہیں،نیب کو ئی غیرقانونی کام نہیں کرتا،عدالت کی منظوری کے بعد پلی بارگین کی جاتی ہے اور اس سے کرپشن کیسوں کی تحقیقات میں مدد ملتی ہے۔بدھ کو چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری نے صحافیوں سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ نیب افسران قانون کے مطابق کام کر رہے ہیں اور ایمانداری کے ساتھ کام کیا جارہا ہے،نیب میں کہیں بھی غیرقانونی کام نہیں ہورہا،بلوچستان کرپشن سکینڈل کی چالیس ارب سے متعلق خبریں بے بنیاد ہیں یہ کرپشن کیس 2ارب 20کروڑ روپے کا ہے اور یہ بلوچستان کے مچھ اور خلیق آباد کے ترقیاتی فنڈ میں خرد برد ہوئی۔
انہوں نے کہاکہ اس سکینڈ ل کے مرکزی ملزم سابق مشیرخزانہ خالد لانگو کے خلاف کرپشن ریفرنس تیار کیا جارہا ہے جو جلد عدالت میں دائر کردیا جائے گا جبکہ سابق سیکرٹری خزانہ مشتاق رئیسانی اورسہیل مجید شاہ سے دو ارب روپے سے زائد کی ریکوری کرکے ان کی ایک ارب روپے سے زائد کی جائیدادیں قبضے میں لی گئی ہیں،اس طرح مجموعی ریکوری 3ارب20کروڑ روپے کی ہے۔انہوں نے کہاکہ مشتاق رئیسانی اور سہیل مجید شاہ سے پلی بارگین قانونی تقاضے پورے کرنے اور لوٹی ہوئی رقم کی ریکوری کے بعد کی گئی ۔یہ دونوں ملزمان مرکزی ملزم خالد لانگو کے خلاف گواہ بھی بنیں گے اور عدالت میں گواہی دیں گے۔انہوں نے کہا کہ نیب کے خلاف منفی پروپیگنڈہ کیا جارہا ہے،یہ کرپشن کیس ابھی ختم نہیں ہوا ۔۔۔۔