اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) تازہ ترین میڈیا رپورٹس کے مطابق سپریم کورٹ نے مضر صحت دودھ کی فروخت پر سخت نوٹس لے لیا ہے۔تفصیلات کے مطابق دودھ میں لاشوں پر لگائے جانے والے کیمیکل کی ملاوٹ کا انکشاف ہوا ہے جس پر سپریم کورٹ آف پاکستان نے فوری ایکشن لیتے ہوئے ڈی جی نورالامین کو پورے صوبے میں عدالتی نمائندے کے طور پر جانے اور دودھ کا ٹیسٹ کرانے کا حکم دیدیا جبکہ جسٹس ثاقب نثار نے ریماکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ شہریوں کوخالص دودھ اورپانی کی فراہمی ان کا بنیادی حق ہے،اللہ توفیق دے اس اہم معاملے کومنطقی انجام تک پہنچائیں گے۔ منگل کے روز نامزد چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثارپر مشتمل2 رکنی بینچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں از خود نوٹس کیس کی سماعت کی،درخواست گزار بیرسٹر ظفراللہ نے عدالت کو بتایا کہ پی سی ایس آئی آر لیبارٹری میں ثابت ہو چکا ہے کہ کھلے دودھ کے علاوہ ڈبہ بند دودھ میں ڈیٹرجنٹ پاوڈرلاشوں پرلگایاجانے والاکیمیکل ودیگر کیمیائی مادے ملائے جاتے ہیں سپریم کورٹ نے قراردیاہے کہ بچوں کو دودھ کے نام پرزہر پلانیکی اجازت نہیں دی جائے گی،دودھ کی خرابی کامعاملہ منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا اگر اپنت بچوں کو کو صحیح دودھ نہیں دے سکتے تو ہم کام نہیں کر سکتے،عدالت نے لوکل کمیشن تشکیل دیتے ہوئے تفصیلی رپورٹ طلب کر لی جبکہ ڈی جی فوڈاتھارٹی پنجاب نورالامین مینگل نے عدالت کو بتایا کہ ناقص اورغیر معیاری دودھ بیچنے والی کمپنیوں کے خلاف قانون کے تحت نمٹا جا رہا ہے ، پانی کے300اور دودھ کے30نمونے لیبارٹری بھجوا ئے ہیں قواعدوضوابط کی خلاف ورزی پرالفضل فوڈ مینوفیکچرنگ کا لائسنس معطل کردیا ہے اس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ عدالت فوڈ اتھارٹی کی لیبارٹری سے آگاہ ہے