لاہور( این این آئی)ایران میں پاکستانی سفیر آصف خان درانی نے پاکستانی تاجروں کو ’’عالیشان پاکستان‘‘نمائش میں شرکت کی دعوت دی ہے جو چار سے سات مارچ تک تہران میں منعقد ہوگی۔ لاہور چیمبر کے صدر عبدالباسط سے لاہور چیمبر میں ملاقات میں انہوں نے کہا کہ اس نمائش میں شرکت سے پاکستانی تاجروں کو اپنے ایرانی ہم منصبوں کے ساتھ نئے رابطے قائم کرنے کا موقع ملے گا۔ لاہور چیمبر کے سابق صدور اعجاز بٹ، سید محسن رضا بخاری، سہیل لاشاری، ایگزیکٹو کمیٹی اراکین میاں محمد نواز اور علی حسام اصغر نے بھی اس موقع پر خطاب کیا۔
سفیر نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ تجارت و سرمایہ کاری کے مواقعوں سے بھرپور فائدہ اٹھاکر دوطرفہ تجارتی حجم کو نئی بلندیوں تک پہنچایا جاسکتا ہے، ایرانی صدر اور پاکستانی وزیراعظم بھی ماضی قریب میں باہمی تجارت پانچ ارب ڈالر تک پہنچانے کی خواہش کا اظہار کرچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 280ملین کی مجموعی آبادی کے ساتھ دونوں ممالک بڑی مارکیٹیں ہیں ۔انہوں نے کہا کہ بینکنگ چینلز نہ ہونے کی وجہ سے بھی تجارت متاثر ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک ایران گیس پائپ لائن پراجیکٹ پر کافی سارا کام ہوچکا ہے، پراجیکٹ مکمل ہونے کے بعد پاکستانی ضروریات پوری کرنے کے لیے وافر گیس ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی تجارتی وفود ایران کا دورہ کریں، سفارتخانہ انہیں ہر ممکن سہولت دے گا۔ لاہور چیمبر کے صدر عبدالباسط نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی اس دہائی کی کم ترین سطح پر ہے۔ سال 2015ء پاکستان کی ایران سے درآمدات اور برآمدات کا حجم بالترتیب 261ملین ڈالر اور 32ملین ڈالر رہا۔ یہ اعداد و شمار دونوں ممالک کی پوٹینشل کی عکاسی نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ مشترکہ کوششیں کرکے تجارت کا حجم باآسانی ایک ارب ڈالر تک پہنچایا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان بینکنگ چینلز کا قیام جلد سے جلد عمل میں آنا چاہیے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ چین پاکستان اکنامک کاریڈور دونوں ممالک کے لیے ایک بڑا اور اہم موقع ہے، ایرانی سفیر پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ ایران اس منصوبے کا حصہ بننا چاہتا ہے۔ لاہور چیمبر کے سابق صدر اعجاز بٹ نے نجی شعبے پر زور دیا کہ وہ ڈیفنس سیکٹر میں تعاون کو فروغ دے۔ سابق صدر سید محسن رضا بخاری نے کہا کہ وہ مسائل جلدحل ہونے چاہئیں جو باہمی تجارت کو متاثر کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاک ایران گیس پائپ لائن پراجیکٹ ہر قیمت پر مکمل ہونا چاہیے۔ انجینئر سہیل لاشاری نے کہا کہ باہمی تجارت کا حجم نہ صرف کم بلکہ واضح طور پر ایران کے حق میں ہے جسے بڑھانے اور برابری کی سطح پر لانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری وفود میں نجی شعبے کو لازماً نمائندگی دی جائے۔ انہوں نے کراسنگ پوائنٹس پر سہولیات کی فراہمی کی ضرورت پر بھی زور دیا۔