پیر‬‮ ، 11 اگست‬‮ 2025 

تھیلی چرالی

datetime 24  دسمبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

صبح صبح کشتی میں شور اُٹھا کہ میں لُٹ گیا، میں تباہ ہو گیا۔لوگوں نے کہا: خیر تو ہے؟ کیا بات ہوئی کچھ بتاؤ تو سہی؟ مگر وہ آدمی بس چلائے جا رہا تھا۔ ایک ہی رٹ لگی تھی کہ میں لُٹ گیا۔۔ کشتی کے سبھی مسافر ایک جگہ جمع ہو گئے اور ایک دوسرے سے پوچھنے لگے کہ کیا بات ہے؟ کسی کو کچھ معلوم ہوتا تو بتاتا کہ کیا بات ہے؟

کشتی بہت بڑی تھی، اتنے مرد اور عورتوں میں ایک طرف بڑے عالم فاضل اللہ کے بندے بھی بیٹھے تھے۔شور کی آوازیں انہوں نے بھی سنیں رونے پیٹنے والے کو سمجھا کر جب بات پوچھی گئی تو اس نے کہا:غریب مسافر ہوں ایک تھیلی میں زندگی بھر کا سرمایہ میں نے چھپا کر رکھا تھا، کسی ظالم نے وہ تھیلی چرالی۔سب کو ئی سن کر بہت افسوس ہوا۔پوچھنے والے نے یہ پوچھا کہ کتنا مال تھا تھیلی میں؟اس نے بتایا: ہزار اشرفیاں تھیں۔ ایک ہزار اشرفیاں بہت بڑی رقم ہوئی۔جس نے سنا اسے افسوس ہوا۔کچھ لوگ مل کر مشورہ کرنے لگے۔کشتی کے مسافر کو بلایا، سارا ماجرا اسے کہہ سنایا۔اس نے کہا اگر تھیلی کشتی میں ہے تو پتہ چل جائے گا۔ میں سب مسافروں کی تلاشی لیتا ہوں۔آناً فاناً یہ خبر ساری کشتی میں پھیل گئی۔کشتی میں مرد، بوڑھے، عورتیں اور بچے بھی تھے۔کڑی نگرانی میں تمام مسافروں کی تلاشی ہوئی۔ مگر کسی کے پاس گم شدہ تھیلی نہ نکلی۔

اب لوگ اس شخص پر اُلٹ پڑے۔طرح طرح کی باتیں ہوئیں اور ہوتے ہوتے سب کو یقین ہو گیا کہ یہ شخص جھوٹا ہے۔جھوٹے پر اللہ کی لعنت ہوتی ہے۔سب اسے بڑا بھلا کہہ کر اپنی جگہ جا بیٹھے۔جھوٹا سٹ پٹا کر اپنی جگہ آ بیٹھا۔ جب تک سفر جاری رہا مسافر اسے پھٹکارتے رہے۔اصل میں ہوا یہ تھا کہ جب سفر شروع ہوا تو یہ جھوٹا پھرتا پھراتا کشتی میں گشت کرتا اس عالم فاضل اللہ کے بندے کے پاس بھی پہنچا تھا، اور ان کے پاس اٹھنے بیٹھنے سے اسے معلوم ہو گیا کہ ان اللہ تعالیٰ کے نیک بندے کے پاس ایک تھیلی میں ہزار اشرفیاں ہیں اب اس فریبی کو ہر لمحہ یہ فکر کھائے جا رہی تھی کہ کس طرح ہزار اشرفیوں کی تھیلی لے اُڑے۔جب کوئی اور تدبیر نہ بن پائی تو اس نے یہ کھیل کھیلا کہ سب شریف لوگ پریشان ہوگئے، تمام مسافروں کو تلاشی دینا پڑی۔تلاشی اس عالم کی بھی ہوئی، لیکن کسی کے پاس سے وہ تھیلی نہ نکلی۔

جب دریا کا سفر ختم ہوا اور کشتی کنارے لگی اورتمام مسافر اُتر گئے تو اس جھوٹے نے علیحدگی میں اللہ کے اس نیک بندے سے پوچھا: کیا آپ نے مجھ سے جھوٹ کہا تھا کہ آپ کے پاس ایک ہزار اشرفیاں ہیں؟انہوں نے کہا:نہیں میں نے جھوٹ نہیں کہا تھا، میرے پاس واقعی ایک ہزار اشرفیاں تھیں۔اس نے پوچھا: پھر وہ تھیلی کہاں گئی؟انہوں نے جواب دیا: جب تو نے اپنی تھیلی گم ہو جانے کا ڈھونگ رچایا تو میں سمجھ گیا کہ تو نے میری تھیلی ہتھیانے کے لیے یہ سب کھیل کھیلا ہے۔تھیلی میرے پاس سے نکلتی تو سب کو یقین ہو جاتا کہ میں چور ہوں، اس لیے میں نے چپکے سے وہ تھیلی دریا میں ڈال دی۔جھوٹے نے کہا: ہزار اشرفیاں آپ نے دریا میں ڈال دیں؟

جواب ملا :ہاں! اس نے کہا تب تو آپ کا بڑا نقصان ہوا۔جواب ملا: نیکی کا بدلہ بُرائی سے دینے والے ظالم دوست! میرے نزدیک اہمیت دولت کی نہیں لوگوں کے اس اعتماد کی ہے،جو حدیث نبوی کی خدمت کے لیے مجھے برقرار رکھنا ضروری ہے۔اگر میں چور مشہور ہو جاؤں تو میری بیان کردہ حدیثوں پر کون اعتماد کرے گا؟۔اب آپ یہ بھی سن لیں کہ یہ بزرگ کون تھے۔۔۔یہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ تھے۔ جہنوں نے کتاب بخاری شریف لکھی ۔ جن کی بخاری شریف دنیا بھر میں مستند مانی جاتی ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



بابا جی سرکار کا بیٹا


حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…