اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) معروف مذہبی سکالر مولانا طارق جمیل نے اپنے ایک خصوصی خطاب میں کہا ہے کہ علامہ محمد اقبال جنہیں شاعر مشرق کہا جاتا ہے ، میں انہیں شاعر مشرق، مغرب، شمال و جنوب کہتا ہوں۔ میں نے دنیا دیکھی ہے ، مجھے ادب سے لگاؤ ہے اور میرے لئے عربی ، اردو ایک جیسی ہے ، میں نے فارسی بھی پڑھی ۔
ایک بار ہم تبلیغ پر انڈونیشیا گئے۔ وہاں جنرل حبیبی جو نگران صدر تھے ان کا کام تھا کہ وہ 6 ماہ میں الیکشن کروائیں گے۔ ان سے ہماری جماعت کی ملاقات ہوئی۔ انہوں نے ہمیں کہا کہ آپ لوگوں کو پتہ ہے کہ ہمارے اوپر آپ لوگوں کا ایک احسان ہے، ہم نے یہاں جو تحریک آزادی چلائی ہے وہ آپ کے دو آدمیوں کے پیغامات کو اپنی زبان میں ترجمہ کرکے چلائی ہے۔
وہ دو آدمی ایک علامہ محمد اقبالؒ اور دوسرے قائد اعظم محمد علی جناح ؒ ہیں۔ ہم نے ان دونوں کے پیغامات اپنی نسل کو پہنچائے اور ہم نے اپنی قوم کو پرتگال کے سامنے کھڑا کرکے اس سے آزادی لے لی۔
مولانا طارق جمیل نے کہا کہ میں نے ایک خواب دیکھا کہ ہم اپنے گاؤں میں ہیں، ایک ’’اسلامو‘‘ میواتی تانگہ چلانے والا تھا۔ میں اور محمد علی جناح ؒ تانگے پر بیٹھے ہوئے تھے اور تانگہ چلانے والا گالیاں نکال رہا تھا کہ پاکستان بنوایااور ہمیں لٹوا دیا۔ پاکستان بنوایا اور ہمیں برباد کروا دیا۔ ہمارے بچے مروا دیئے۔ ہم گھر سے بے گھر ہو گئے۔
اس کی گالیاں سن کر محمد علی جناح ؒ کے چہرے پر تغیر آ رہا تھا ، جب اس کی گالیاں ختم ہو گئیں تو قائد اعظم نے اس سے فرمایا کہ میرے بھائی میں نے تو پاکستان مسلمانوں کیلئے بنایا تھا، اپنے لئے نہیں بنایا تھا۔ یہ کہہ کر قائد اعظم اتر گئے اور میں بھی ان کے ساتھ اتر گیا ۔ میں نے ان سے پوچھا کہ آپ کا قبر میں کیا حال ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ جو مجھے ایصال ثواب ہو رہا ہے اس کی وجہ سے میں بہت آرام میں ہوں۔
میں نے خواب دیکھا کہ میں اور قائد اعظم محمد علی جناح ؒ تانگے پر بیٹھے ہیں اور تانگہ چلانے والا گالیاں نکال رہا ہے
23
دسمبر 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں