اسلام آباد( نیوزڈیسک )قومی اسمبلی کی پبلک اکاونٹس کمیٹی کے اجلاس میں بتا یا گیا کہ وزرات خارجہ میں کروڑوں رو پے کی بے قا عد گیاں ہو ئی ہیں34 کروڑ روپے کی فائبر آپٹک بچھانےکا کام صرف کاغذوں میں ہوا ہے ہری پور میں پی ٹی اے کی زمنیوں پر غیرقانونی ہاوسنگ سکیم بنادی ہے۔ کمیٹی نے اس معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے آئندہ اجلاس میں رپورٹ مانگ لی ہے اس معاملے پر کمیٹی کا خصوصی اجلاس بھی بلایا جائے گا ۔ بدھ کو پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس سیدنوید قمرکی صدارت میں پارلیمینٹ ہاوس میں ہوا وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے حسابات کی جانچ پڑتال کی گئی ۔آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ چونتیس کروڑ روپے کی فائبر آپٹک زمین میں بچھانے کی بجائے کاغذوں میں دبا دی۔دس سال میں نہ کیبل بچھائی اور نہ ہی ذمہ داروں کے خلاف کارروائی ہوئی۔
سیکرٹری آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کے مطابق کیبل جگہ جگہ سے خراب ہوئی اور سیلاب میں بہہ گئی تاہم آج تک فعال نہ ہوسکی ۔آڈٹ حکام نے کہا کہ پراجیکٹ 2002 میں شروع ہوا لیکن فعال نہ ہوا، ذمہ داروں کے خلاف پانچ سال سے انکوائری مکمل نہ ہوسکی فائبر آپٹک کراچی سے گوادر تک بچھائی جانی تھی۔ آڈٹ حکام نے دستاویزات پیش کرتے ہوئے کہا سپشل کمیونیکشن آرگنائزیشن میں اڑتالیس کروڑ کی مالی بے ضابطگیاں،منظوری کے بغیر 48 کروڑ روپے خرچ کر ڈالے گئے ۔ پی اے سی نے ہدایت کی ایس سی او ، سول اخراجات کے لیے ملٹری اکاوٹس کی بجائے خزانہ سے فنڈز مانگے۔فائبرآپٹک منصوبے کی ناکامی کے ذمہ داروں کے خلاف ڈیڑھ ماہ میں ایکشن لیں آڈٹ حکام نے یہ بھی بتایا کہ سرکاری افسران ایک کروڑ 83 لاکھ روپے ٹیلی فون کے بل کے نادہندہ ہیں ۔سرکاری افسران دس سال سے بل ادا نہیں کر رہے۔ پی اے سی نے استفسارکیا کہ دو ماہ میں کنکشن کاٹے کیوں نہیں اور ایک ماہ میں وصولیاں کی جائیں۔
پبلک اکاوٹس کمیٹی میں وزارت خارجہ کے حسابات کا جائزہ بھی لیا گیا پی اے سی کو بریفنگ میں پاکستان کے 122 مشنز میں صرف 4 میں آڈیٹر موجود ہیں سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے کہا کمپیوٹرائزڈ سسٹم نہ ہونے کی وجہ سے آڈٹ آن لائن نہیں۔آڈٹ کانظام بہتر ہوجائے تو آسانی ہوجائے۔ سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ او آئی سی سمٹ 1997 کے آڈٹ آج تک طے نہ ہو سکے اجلاس کے دوران وزارت خارجہ میں پندرہ کروڑ روپے کے ایڈوانس ادائیگیوں کا انکشاف ہوا بتایا گیا کہ مرسیڈیز گاڑی کے بلٹ پروف ٹائر کے لیے بیس لاکھ روپے ایڈوانس دے دیا گیا ۔کشمیر کاز کے لیے پانچ لاکھ روپے ایڈوانس ادا کردیا گیا۔ اسی طرح افسران کو ٹی اے ڈی اے کی مد میں 11 کروڑ روپے ایڈوانس دیا گیا۔
پی سی اے نے ہدایت کی کہ جن افسران نے ایڈوانس کا حساب نہیں دیا، تنخواہوں سے کٹوتی کی جائے۔پبلک اکاونٹس کمیٹی نے وزرات خارجہ میں تاحال مینول سسٹم پر تشویش کا اظہار کیا اور کیا کہ پوری دنیا میںکمپیوٹرائزڈ سسٹم کے تحت آڈٹ آن لائن ہورہا ہے آڈٹ نے کہا کہ کمپیوٹرائزڈ سسٹم نہ ہونے کی وجہ سے وزارت خارجہ میں مالی بے ضابطگیاں بڑھ رہی ہیں ساری دنیا کمپیوٹرائزڈ سسٹم پر چلی گئی ہے مگر پاکستان کی وزرات خارجہ نہیں آڈٹ نے وزرات خارجہ میں مالی شفافیت کے لئے ،،ڈو مور ،، کا کہا ہے ۔ سید نوید قمر نے کہا کہ ارکان کی پی اے سی اجلاس میں حاضری پر ایک رپورٹ چیئرمین کمیٹی کو پیش کی جائے ،ہماری طرف سے ایک پریس نوٹ چیئرمین کو بھجوایا جائے گا۔