لاہور(نیوزڈیسک)وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان چار اکائیوں، آزادکشمیراورگلگت بلتستان پر مشتمل ہے۔پاکستان کی تمام اکائیاں اخوت کے رشتے میں پروئی ہوئی ہیں اور ہمارے غم اورخوشیاں سانجھی ہیں۔ہم ایک کنبے کی طرح ہیں اورہمیں روکھی سوکھی مل بانٹ کرکھانا ہے۔یہی وہ ابدی نظام اور کلیہ ہے جس کے ذریعے ملک جڑے رہتے ہیں اورمعاشرے آگے بڑھتے ہیں۔میرٹ اورانصاف ہی وہ واحد کلیہ ہے جس پر عملدر آمد سے باہمی محبت اورپیار کے رشتے مضبوط ہوتے ہیں اوردوریاں ختم ہوتی ہیں۔پاکستان اسی وقت ترقی کرے گا جب اس کی تمام اکائیاں ترقی کریں گی۔پاکستان پر کسی ایک صوبے کا نہیں بلکہ سب کا حق ہے۔ سندھ،بلوچستان،خیبرپختونخواہ،پنجاب اوردیگرعلاقوں کی ترقی درحقیقت پاکستان کی ترقی اورخوشحالی ہے۔بلوچستان رقبے کے لحاظ سے پاکستان کا بڑا صوبہ ہے اوربلوچستان کے عوام نہ صرف محب وطن ہیں بلکہ پاکستان کی تشکیل میں بھی ان کااہم کردارہے۔بلوچ قبائلی رہنماؤں نے قائداعظم محمد علی جناحؒ کی قیادت میں قیام پاکستان کے حوالے سے موثر کردارادا کیا۔بدقسمتی سے گزشتہ70برسوں کے دوران بلوچستان کے عوام میں کچھ شکایات اورغلط فہمیاں پیدا ہوئیں اور بلوچستان کے عوام کی جائزشکایات کا ازالہ ہونا چاہیے تھا۔بدقسمتی سے پنجاب پربڑا بھائی ہونے کے ناطے الزامات بھی لگتے رہے لیکن ہم نے عملی اقدامات کے ساتھ انصاف کی بنیاد پر پنجاب پر لگنے والے الزامات کا داغ دھونے کی پوری کوشش کی ہے ۔ این ایف سی ایوارڈ 2009-2010میں پنجاب حکومت نے اپنے حصے کے 11ارب روپے سالانہ بلوچستان کو دیئے اوراس طرح5سالوں میں پنجاب نے اپنے حصے کے55ارب روپے بلوچستان کو دےئے ہیں
۔ہم نے اپنے تعلیمی پروگراموں میں بھی بلوچستان سمیت تمام اکائیوں کے طلبہ و طالبات کو شامل کیا ہے کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان ہم سب کا ہے اورہمیں اجتماعی کاوشوں کو بروئے کار لاتے ہوئے اسے ترقی اورخوشحالی کی منزل سے ہمکنار کرنا ہے ۔وزیراعلیٰ نے گوادر سے میرٹ کی بنیاد پر 10طلبا و طالبات کو چینی زبان سکھانے کیلئے چین بھجوانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب کے تعلیمی اداروں میں بلوچستان کے طلبا ء و طالبات کا کوٹہ بھی بڑھائیں گے اوراس ضمن میں جلدفیصلہ بھی کرلیا جائے گا۔وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے ان خیالات کا اظہار آج ماڈل ٹاؤن میں بلوچستان کے شہر گوادر سے پنجاب کے دورے پر آئے ہوئے 78رکنی طلبا و طالبات کے وفد سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔وزیراعلیٰ نے طلباء و طالبات میں لیپ ٹاپ بھی تقسیم کیے۔وزیراعلیٰ نے گوادر کے طلبا و طالبات سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ مجھے بلوچستان کے بچوں سے ملکر انتہائی خوشی ہورہی ہے ۔بلوچستان جغرافیائی لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے اوراس عظیم و خوبصورت صوبے میں بسنے والے محب وطن ہمارے بہن بھائی ہیں۔قیام پاکستان میں جہاں دوسرے صوبوں نے کلیدی کردارادا کیاوہاں بلوچستان کے قبائلی سرداروں کے کردارکو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔بلوچ سرداروں نے کوئٹہ کے میونسپل ہال میں اکٹھے ہوکرقائد اعظم محمدعلی جناحؒ کی قیادت میں پاکستان کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرنے کا فیصلہ کیا۔گزشتہ 70سالوں میں غلط فہمیوں کی بنیاد پر بلوچستان کے عوام کو وفاق سے کچھ جائز شکایات بھی پیدا ہوئیں اورکچھ غلط فہمیوں نے بھی جنم لیا۔ایک خاندان میں والدین بچوں میں محبت کے حوالے سے انصاف کی بنیاد پر برابری کا سلوک یا برتاؤنہ کریں توکنبہ بکھر جاتاہے اوربچوں کے دلوں میں بھی لکیریں پیدا ہوجاتی ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ گزشتہ 70سالوں میں بلوچستان نظرانداز ہوالیکن یہ صوبہ پاکستان کا بڑا اہم حصہ ہے۔تاریخ کے حوالے سے یہ درست بات ہے کہ بلوچستان ماضی میں نظرانداز رہا ہے ۔کے پی کے ،وادی مہران، بلوچستان اورپنجاب کے بغیر پاکستان نہ مکمل ہے۔بلوچستان کے جائز مسائل کا حل وفاقی حکومت کی ذمہ داری تھی،ہے اوررہے گی۔ بلوچستان کے چیلنجز اورمسائل کے حل کیلئے کسی حد تک کاوشیں بھی کی گئی ہیں۔ڈکٹیٹر جنرل پرویز مشرف جو سب سے پہلے پاکستان کا نعرہ لگاتا تھا وہ بھی اپنے دور میں این ایف سی ایوارڈ حاصل نہ کرسکا اور10برس تک ڈنڈے کے زور پراقتدار پر قابض رہنے والے اس ڈکیٹر کے دور میں این ایف سی ایوارڈ پر اتفاق رائے نہیں ہوسکااورپھراس ڈکٹیٹر نے عبوری ایوارڈدیا۔یہ سیاسی قیادت ہی تھی جس نے مل بیٹھ کر2009-2010ء میں این ایف سی ایوارڈ حاصل کیا ۔اس وقت کی وفاقی حکومت، چاروں
صوبوں کے وزرائے اعلیٰ اور وزرائے خزانہ نے مل بیٹھ کر تاریخی این ایف سی ایوارڈ حاصل کیا اور اگر پوری سیاسی قیادت ایک پیج پر نہ ہوتی تو شاید اس کا حصول ممکن نہ تھا۔اس این ایف سی ایوارڈ کے تحت بلوچستان کو پہلی مرتبہ سب سے زیادہ وسائل ملے اوران کے فنڈز میں سو فیصد اضافہ ہوا۔بطور پاکستانی میں فخر کے ساتھ کہتا ہوں کہ بلوچستان کی مالی ضروریات پوری کرنے کیلئے پنجاب نے کلیدی کردارادا کیا اوراپنے حصے کے ہر سال 11ارب روپے بلوچستان کے لئے چھوڑے۔اگر کسی اور صوبے نے اس حوالے سے اپنا حصہ نہیں ڈالاتو ہمیں اس پر بھی کوئی گلہ نہیں ۔پنجاب کو غلط فہمیوں کی بنا پر طعنہ دیا جاتا رہاکہ پنجاب بڑا بھائی ہونے کے ناطے وسائل سے زیادہ حصہ لے رہا ہے ۔ہم نے پانچ سالوں میں اپنے حصے کے 55ارب روپے بلوچستان کے حوالے کیے اور اپنے تعلیمی پروگراموں میں بلوچستان سمیت پاکستان کی تمام اکائیوں سے ذہین طلبا و طالبات کو میرٹ کی بنیاد پر شامل کیا جارہا ہے ۔ چین میں چینی زبان سکھانے کیلئے بھجوائے گئے طلبا ء وطالبات میں بھی پاکستان کی تمام اکائیوں کے بچے و بچیوں کو شامل کیاگیاہے یہ بچے چینی زبان سیکھ کر سی پیک کو آگے بڑھانے میں پل کا کردارادا کریں گے۔پنجاب حکومت نے گوادر میں ایک سکول بھی بنایا ہے ۔ہم نے عملی اقدامات کے ذریعے پنجاب پر لگنے والے الزامات کو ختم کرنے کی کوشش کی ہے،کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ ترقی چاروں صوبوں میں ہونی چاہیے اورترقی کی رفتار کا پہیہ پورے پاکستان میں یکساں گھومنا چاہیے۔انصاف کی بنیاد پر وسائل کی منصفانہ تقسیم سے ہی پاکستان کی ترقی کی گاڑی تیزی سے آگے بڑھے گی،یہی پاکستان کا تقاضا اور 20کروڑ عوام کی خواہش ہے۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت پاکستان میں 51ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہورہی ہے اوربلوچستان کاسی پیک میں بھی بڑا حصہ ہے ۔گواد رپورٹ سے علاقے میں معاشی و تجارتی سرگرمیاں بڑھے گی اورروزگار میں لاکھوں نئے مواقع پیدا ہوں گے۔بدقسمتی سے گوادر کی ترقی کے حوالے سے بھی سیاسی بحث و مباحثہ شروع ہوگیاجو کسی طورپر درست نہیں ۔گوادر کی ترقی سے وہاں کے مقامی لوگ مستفید ہوں گے۔اس حوالے سے پراپیگنڈا پاکستان کی سلامتی اوریکجہتی کے خلاف ہے ۔گوادر کی بندرگاہ سے علاقے میں تجارتی و معاشی سرگرمیاں بڑھے گی ،وہاں کے لوگوں کے لئے معاشی مواقع پیدا ہوں گے اورکوئی دشمن بھی اس عمل کو روک نہیں سکے گاکیونکہ گوادر میں بسنے والوں کا سی پیک پر پورا حق ہے۔کے پی کے کے بلوچستان کی آبادی کم لیکن سی پیک میں حصہ زیادہ ہے ۔سی پیک پورے پاکستان کی خوشحالی کا منصوبہ ہے اوریہ اللہ تعالیٰ کا پاکستانی قوم کے لئے بڑا انعام ہے ۔اگر پھر بھی کوئی اس کی مخالفت کرے تو یہ بڑی زیادتی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کیلئے خوشخبری ہے کہ وزیراعظم محمد نوازشریف نے کوئٹہ کیلئے میٹروبس سروس کے منصوبے کو سی پیک میں شامل کرایا ہے اوراس حوالے سے آئندہ بیجنگ میں ہونے والے اجلاس میں اس کا فیصلہ کرلیاجائے گا۔کوئٹہ میں میٹروبس کا روٹ42کلو میٹرطویل ہوگاجبکہ لاہور میں بننے والی میٹروبس کا روٹ27کلو میٹر ہے ۔لاہورکی آبادی کوئٹہ سے زیادہ ہے لیکن یہاں میٹروبس روٹ کوئٹہ سے کم ہے تو اگر کوئی اس بنیاد پر اعترا ض کرتا ہے تو یہ بات کسی صورت درست نہیں ۔ایسی ذہنیت سے قومیں کبھی ترقی نہیں کرتی اورحسد کی آگ میں جل کرکبھی آگے نہیں بڑھا جاسکتااوراسی ذہنیت نے پاکستان کے اصل ویژن کودھندلا کیا ہے۔ہمیں باہمی اتحاد اوراجتماعی کاوشوں سے آگے بڑھنا ہے اورپاکستان کو صحیح معنوں میں قائد ؒ و اقبال ؒ کا پاکستان بنانا ہے ۔
وزیراعلیٰ نے طلبا ء و طالبات سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آپ قوم کے معمار اور پاکستان کا مستقبل ہیں اورآپ کو ہی بین الاقوامی برادری میں پاکستان کا مقام بحال کرنا ہے ۔آپ تعلیم حاصل کر کے ڈاکٹرز،انجینئرز،پروفیسرز، بینکرزبنیں اوردیگر شعبوں میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوائیں اوردیگرشعبوں کے طلبا و طالبات سے ملکرقائد اعظم ؒ اورعلامہ اقبالؒ کے فلسفہ کو فروغ دیں ۔آپ محنت،امانت ،دیانت اورشرافت کے سنہری اصولوں کو اپنا کرآگے بڑھیں گے تو یہ ملک قائدؒ و اقبالؒ کا پاکستان بنے گا۔ہم نے مشرقی پاکستان گنوایااوراس واقعہ سے بھی سبق حاصل کرناہے ،اب رونا دھونا نہیں بلکہ اس ملک کو ترقی و خوشحالی کی منزل سے ہمکنار کرنے کیلئے ملکر کام کرنا ہے ۔جو غلطیاں ہم سے ہوئیں انہیں آپ نے دھرانا نہیں، ایک جھنڈے تلے اکٹھے ہوکرپاکستان کی ترقی اورخوشحالی کے سفر کو طے کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر آج پاکستان کی قوم کو امن نصیب ہوا ہے تو یہ 2013ء میں اس فیصلے کی مرہو ن منت ہے جو پاکستان کی عسکری و سیاسی قیادت نے مل بیٹھ کر دہشت گردی کے خلاف آپریشن ضرب عضب شروع کرنے کیلئے کیا ۔دہشت گردی کے خلاف جنگ میں افواج پاکستان ،پولیس، سکیورٹی اداروں اورشہریوں نے بڑی قربانیاں دی ہیں اوراگر ہم ملکرباہمی اتحاد کی قوت سے اسی طرح آگے بڑھتے رہے تو انشاء اللہ وہ دن دورنہیں جب اس دشمن کو شکست فاش دیں گے۔70ء کی دہائی تک پاکستانی معاشرے میں انتہاء پسندی اورعسکریت پسندی کے رجحانات متعارف نہیں ہوئے تھے، بد قسمتی سے انتہاء پسندی اور دہشت گردی نے 80ء کی دہائی میں جنم لیاجس کی بے شمار وجوہات بھی ہیں حالانکہ پہلے پاکستان تحمل اوربرداشت میں مبنی ایک معاشرہ تھا لیکن اب افسوسناک امر ہے کہ مارنے والا بھی مسلمان ہے اورمرنے والا بھی۔ قائدؒ کے پاکستان میں انتہاء پسندی اوردہشت گردی کی کو ئی گنجائش نہیں ،یہاں اقلیتوں کو برابر کے حقوق حاصل ہیں۔ 2013ء کے بعدپاکستانی قوم کی عظیم قربانیوں اورآپریشن ضرب عضب کے باعث انتہاء پسندی اوردہشت گردی میں بہت کمی آئی ہے ۔
وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے گوادر کے طلبا و طالبات کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت کا تعلیمی فنڈ جنوبی ایشیاء کا سب سے بڑا تعلیمی فنڈ بن چکا ہے اوراس سے پاکستان کے ڈیڑھ لاکھ سے زائد کم وسیلہ ذہین طلبا و طالبات فیض یاب ہورہے ہیں اوراس فنڈ کے تحت اب تک گیارہ ارب روپے کے وظائف تقسیم کیے جاچکے ہیں ۔ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ سی پیک پاکستان کے عوام کیلئے اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہے اوریہ منصوبہ گیم چینجر کی حیثیت رکھتا ہے ۔سی پیک منصوبے کی بے پناہ اہمیت ہے اوراس سے پاکستان میں خوشحالی کے نئے دور کا آغاز ہوگا۔انہوں نے کہا کہ قومیں محنت سے بنتی ہیں،جرمنی اورجاپان کی مثالیں ہمارے سامنے ہیں جنہوں نے شکست فاش کے بعد محنت کے ذریعے ترقی کی بلندیوں کو چھوا،ان قوموں نے محنت کے ذریعے ہی اپنی شکست کو فتح میں بدل دیا ۔انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت گوادر میں اےئرپورٹ بن رہا ہے یہاں انڈسٹریل اسٹیٹ بھی بنے گی اوراربوں ڈالرکی سرمایہ کاری آئے گی۔ایک اورسوال کے جواب میں کہا کہ سی پیک کی بدولت گوادر کے ماہی گیروں کا مستقبل روشن ہے یہاں جدید ٹیکنالوجی آئے گی، غیر ملکی ذرمبادلہ آئے گا اورعلاقے کے عوام کوبنیادی سہولتیں میسرآئیں گی۔ایک طالبعلم کے سوال پر کہ گوادر انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں اساتذہ کی کمی دور کرنے کیلئے پنجاب سے ٹیکنالوجی کے اساتذہ بھجوائے جائیں پر وزیراعلیٰ نے کہا کہ وزیراعظم سے بات کر کے تین نئی بلکہ پانچ اساتذہ یہاں بھجوائیں گے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے ذہین طلبا و طالبات کی باتیں سن کراندازہ ہوا ہے کہ بلوچستان میں بڑا ٹیلنٹ موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ پنجاب بڑا بھائی نہیں بلکہ برابر کا بھائی ہے اورہمیں ملکر آگے بڑھنا ہے اور پاکستان کو ترقی کی منزل سے ہمکنار کرنا ہے ۔ایک طالب علم کے سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ سی پیک کے ذریعے گوادر میں ڈالر آئیں گے جس سے وہاں کی آبادی کو فائدہ پہنچے گاجبکہ ماضی میں پاکستان کی اشرافیہ ڈالر لوٹتی رہی لیکن اب ڈالر آپ کو ملیں گے۔گوادر کے طلباو طالبات نے اظہار خیال کرتے ہوئے پنجاب میں فروغ تعلیم کے لئے کیے گئے اقدامات اورصوبے کی بے مثال ترقی پر پنجاب کے وزیراعلیٰ شہبازشریف کو زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا ۔طلبا و طالبات نے اپنی بہترین مہمان نوازی پر بھی وزیراعلیٰ اورپنجاب حکومت کا شکریہ ادا کیا ۔صوبائی وزراء رانا مشہود احمد خان اورسید رضا علی گیلانی نے بھی تقریب سے خطاب کیا۔صوبائی وزراء ،اراکین اسمبلی،وائس چانسلرز،ماہرین تعلیم،پنجاب کے اعلی حکام اورطلبا و طالبات کی بڑی تعدا د تقریب میں موجود تھی۔