اسلام آباد (این این آئی)چین نے کہا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری فریم ورک کے تحت اقتصادی ترقی کیلئے چین گوادر میں ایک بڑی سٹیل فیکٹری قائم کرے گا ٗ چین اور پاکستان بہت جلد سٹیل فیکٹری کے قیام کے لئے معاہدے پر دستخط کریں گے۔ یہ بات چین قائم مقام سفیر لی جیان ژاؤ نے سی پیک پر ایک روزہ کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کررہے تھے ۔ قائم مقام چینی سفیر نے کہا کہ صنعتی تعاون سی پیک کا چوتھا ستون ہے اور دونوں ملک رواں ماہ بیجنگ میں سی پیک کی جوائنٹ کوآپریشن کمیٹی کے اجلاس میں اس بارے میں تبادلہ خیال کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ توانائی کے منصوبوں، ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر اور گوادر پورٹ کے ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کے بعد چین اور پاکستان کے درمیان صنعتی تعاون آئندہ جوائنٹ کوآپریشن کمیٹی کا اہم موضوع ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ تکمیل کے بعد بندرگاہ سنگاپور کے حوالے کر دی گئی تھی لیکن پانچ سال کا عرصہ گذرنے کے بعد بھی اس میں کوئی خاطر خواہ بہتری نہیں آ سکی۔ انہوں نے کہا کہ اس کے بعد پاکستان کی حکومت کی جانب سے یہ پورٹ چین کی حکومت کے حوالے کی گئی اور بندرگاہ کو فعال کیا گیا اور چینی اشیاء کو لے کر جہاز افریقہ کے لئے روانہ ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ ایک بزنس سینٹر، مختلف کمپنیوں کے لئے ہاسٹل، کولڈ سٹوریج سہولیات کے حامل فشریز پروسیسنگ پلانٹ بھی 9 کلو میٹر کے رقبہ پر محیط فری اکنامک زون میں قائم کئے گئے ہیں۔ گوادر ایئر پورٹ کی اپ گریڈیشن کے بارے میں انہوں نے کہا کہ نئے انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر تمام جدید جہازوں بشمول A-380 ایئر بس کیلئے لینڈنگ سہولیات ہوں گی۔ قائم مقام چینی سفیر نے کہا کہ مقامی لوگوں کو علاج معالجہ کی سہولیات فراہم کرنے کے لئے 150 بستروں پر مشتمل ہسپتال بھی تعمیر کیا جا رہا ہے جبکہ ماہی گیروں کو مختلف مہارتوں کی تربیت فراہم کرنے کے لئے ووکیشنل انسٹیٹیوٹ بھی قائم کیا جا رہا ہے۔
سی پیک کے تحت مختلف توانائی کے منصوبوں کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کوئلہ کے ذریعے بجلی پیدا کرنے والے پاور پلانٹس عالمی بینک اور متعلقہ عالمی تنظیموں کے معیار کے مطابق ماحول دوست ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ کوئلہ کے ذریعے توانائی کے منصوبوں سے ماحول پر برے اثرات نہیں ہوں گے، چین اپنی توانائی کا 60 فیصد کوئلہ سے حاصل کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک توانائی منصوبوں کے ذریعے بہت جلد پاکستان سے لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہوگا۔ سی پیک پارلیمانی کمیٹی کے چیئرمین مشاہد حسین سید نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قائداعظم نے 1948ء میں کہا کہ پاکستان جغرافیہ کی بنیاد پر دنیا کی سیاست کا محور ہوگا۔ علامہ اقبال نے بھی کہا کہ مشرق سے ابھرتے ہوئے سورج کو دیکھ، قائد اعظم اور علامہ اقبال کی پیشن گوئیاں سی پیک کی صورت پوری ہونے جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مشکل حالات میں چین نے پاکستان کو سی پیک کے ذریعے اعتماد کا ووٹ دیا۔ سی پیک ون بیلٹ ون روٹ کا پائیلٹ پراجیکٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ون بیلٹ ون روٹ چار براعظموں کے 65 ممالک کو سمندر اور سڑک کے ذریعے ملانے کا منصوبہ ہے۔ گوادر ون بیلٹ ون روٹ کی مرکزی بندرگاہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک شنگھائی یا گوادر نہیں، گریٹر جنوبی ایشیاء کا منصوبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ تھرکول، کراچی لاہور موٹر وے حقیقت بننے جا رہا ہے۔ سی پیک پاکستان کی معیشت کی بحالی اور وفاق کی مضبوطی کا منصوبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک سے روزگار کے دس ہزار مواقع پیدا ہو چکے ہیں اور مزید ہزاروں پیدا ہوں گے۔ مشاہد حسین سید نے کہا کہ خطے کا مستقبل سارک نہیں شنگائی تعاون تنظیم (ایس سی او) ہے، یورپین ممالک بھی سی پیک کا حصہ بننا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا کو سی پیک میں شامل کرنے کی باقاعدہ سفارش کی جسے منظور کرلیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کیٹی بندر کو بھی سی پیک میں شامل کرنے پر غور ہو رہا ہے۔ کانفرنس میں ایران کے وفد نے کہا کہ گوادر اور چاہ بہار سسٹرز پورٹس ہیں۔ انہوں نے سی پیک کا حصہ بننے کی خواہش کا باقاعدہ اظہار کیا۔