راولپنڈی (این این آئی) ضلع جہلم میں مبینہ طور پر غیرت کے نام پر قتل کی جانے والی برطانوی نژاد خاتون سامعہ شاہد کے والد کو شواہد نہ ہونے پر پر ضمانت پر رہا کر دیا گیا ہے۔سامعہ کے والد چوہدری محمد شاہد پر اپنی بیٹی کے قتل میں معاونت کا الزام تھا جس کی وہ تردید کرتے ہیں۔لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بیچ میں جمعرات کو کیس کی سماعت ہوئی۔عدالت کے مطابق مقدمے میں استغاثہ نے الزام کو ثابت کرنے کیلئے شواہد مہیا نہیں کیے ہیں جبکہ عدالت صرف پولیس کی تحقیقات کی روشنی میں کسی کو مجرم قرار نہیں دے سکتی ہے۔
استغاثہ کا موقف تھا کہ چوہدری محمد شاہد نہ صرف اپنی بیٹی سامعہ شاہد کو جولائی میں پاکستان لانے کی منصوبہ بندی میں شامل تھے بلکہ ان کے قتل میں معاونت بھی کی۔چوہدی شاہد پر یہ الزام ان کی اپنے دوستوں کے ساتھ گفتگو اور پولیس رپورٹس دیے گئے بیانات میں پائے جانے والے تضاد کی بنیاد پر عائد کیا گیا تھا تاہم عدالت نے کہا کہ وہ ان الزامات کو شواہد کے طور پر تسیلم نہیں کر سکتی۔یاد رہے کہ برطانیہ کے شہر بریڈ فورڈ سے تعلق رکھنے والی 28 سالہ سامعہ شاہد کی موت 20 جولائی کو ان کے آبائی گاؤں پنڈوری میں واقع ہوئی تھی۔
سامعہ کے خاندان کی جانب سے شروع میں کہا گیا تھا کہ ان کی موت ہارٹ اٹیک کی وجہ سے ہوئی ہے تاہم پوسٹ مارٹم سے اس بات کی تصدیق ہوئی تھی کہ سامعہ کو گلا دبا کر قتل کیا گیا ہے۔خیال رہے سامعہ کہ سابق شوہر شکیل نے مبینہ طور پر اس بات کا اعتراف کر لیا ہے کہ انھوں نے سامعہ کو گلا دبا کر قتل کیا تھا تاہم ان کے والد اس قتل میں معاونت کے الزام سے انکار کرتے آئے ہیں۔