لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) 2016 میں لاہورہائیکورٹ سے لومیرج کےلئے گھرسے بھاگی ہوئی کم عمر11ہزار169لڑکیوں نے رجوع کیاجبکہ پولیس کی جانب سے غیر قانونی تنگ، طلاق لینے، والدین کے ساتھ مجبور کرنے اور جھوٹے وعدہ، اغوا کے خلاف 6 ہزار 976 رٹ درخواستیں دائر کی گئیں۔ لاہور ہائیکورٹ پرنسپل سیٹ پر کام کرنے والے ججو ں نے بھی رواں سال 2 ہزار 169 لڑکیوں کی پسند کی شادیوں کو جائز اور قانونی قرار دے دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق لو میرج کے خلاف سب سے زیادہ مقدمات درج کرنے میں لاہور پولیس بازی لے گئی۔ دوسرے نمبر پر گوجرانوالہ اور تیسرے نمبر پر فیصل آباد پولیس رہی۔ لاہور پویس نے 6 ہزار 71 مقدمات درج کئے۔ گوجرانوالہ پولیس نے 3 ہزار اور فیصل آباد پویس نے 2 ہزار مقدمات درج کئے۔ لاہور ہائیکورٹ نے صرف 5 ہزار 194 مقدمات کو غیر قانونی قرار دے کر خارج کرنے کا حکم دیتے ہوئے ذمہ دار پولیس کے خلاف تادیبی کارروائی کا حکم دے دیا۔لاہور ہائیورٹ نے کمسن ہونے کی بناءپر 1600 لڑکیوں کو ان کے شوہروں کے ساتھ بھیجنے سے انکار کردیا۔ 11 کمسن بچیوں کو ان کے والدین کے ساتھ بھیج دیا۔ 411 کمسن لڑکیوں کو دارالامان بھیج دیا گیا۔ 2 ہزار 27 اخراج مقدمات کی رٹ درخواستیں نمٹاتے ہوئے انہیں متعلقہ عدالتوں سے رجوع کرنے کا حکم دے دیا۔ لاہور ہائیکورٹ میں لو میرج کیسوں میں ہنگامہ آرائی کے اس سال مین 96 واقعات ریکارڈ ہوئے۔
کمرہ عدالت کے باہر ایسے کیسوں میں مکوں، ٹھڈوں، تھپڑوں کی بارشیں ہوتی رہیں، ہائیکورٹ مچھلی منڈی بنا رہا۔ 1300 خواتین نے عدالتی فیصلوں کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا جس پر عدالتوں نے ان کیسوں میں تاریخیں دیتے ہوئے فریقین کو آپس میں افہام و تفہیم کے موقعے دے دئیے۔ رپورٹ کے مطابق عدالتوں کی جانب سے دارالامان بھیجی گئی 2 لڑکیوں کو ان کے شوہروں اور عزیز و اقارب سے ملنے پر پابندی لگادی گئی۔ 995 لو میرج کیسوں میں پولیس کو انہیں ناجائز تنگ، حراساں کرنے اور مقدمات میں ملوث کرنے سے روک دیا گیا۔ 131 افراد کے خلاف احاطہ عدالتوں میں ہنگامہ آرائی کرنے پر مقدمات میں ملوث کرتے ہوئے گرفتار کرلیاگیا۔