کراچی (آن لائن) کراچی آپریشن کی رفتارسست ہونے کے بعدشہرمیں کالعدم تنظمیں پھرفعال ہوناشروع ہوگئیں۔شہریوں سے اب بھی 20ارب روپے سالانہ بھتہ وصول کیاجارہاہے ۔حساس ادارے متحرک آپریشن کیلئے تیاری شروع کردی گئی۔حساس اداروں کی رپورٹ کے مطابق سہراب گوٹھ کاعلاقہ ٹرانسپورٹرزکاگڑھ اورلاکھوں روپے ماہانہ بھتے کااہم ذریعہ ہے ،منگھوپیرمیں سیکڑوں ماربل فیکٹریوں سے سالانہ کروڑوں روپے حاصل کیاجاتاہے،اتحادٹاؤن کے صنعتی علاقوں سے بھی بھتہ وصول ہوتاہے،حساس ذرائع کاکہنا ہے کہ کالعدم تنظیموں کی بنیادبھتہ ہے اورکروڑوں روپے ماہانہ وصولی کیلئے کراچی جنت سے کم نہیں ہے۔
کراچی آپریشن شروع ہونے سے قبل کراچی سے سالانہ 230ارب روپے غیرقانونی طریقے سے حاصل کرکے جرائم اوردہشت گردی میں استعمال ہوتے تھے۔ذرائع نے دعوی کیاکہ کراچی آپریشن کی رفتارمیں کمی کے سبب مالی مشکلات کاشکارکالعدم تنظمیں دوبارہ فعال ہونے کیلئے اپنے سابقہ علاقوں میں واپس آگئی ہیں،صرف کراچی سے کالعدم تنظمیں سالانہ 20ارب سے زائد بھتہ وصول کرتی ہیں،انتہائی باخبرذرائع کے مطابق منگھوپیرکے علاقے میں کالعدم تنظیم کی جانب سے کی جانے والی وال چاکنگ کے بعدحساس ذرائع نے بتایاکہ کراچی میں گزشتہ ڈیڑھ دہائی سے موجودکالعدم تنظیموں کیلئے منگھوپیرسے سہراب گوٹھ تک کے علاقے اپنے جغرافیائی محل وقوع کی وجہ سے انتہائی محفوظ ٹھکانے ہیں،ذرائع نے کہا کہ کالعدم تنظیموں کی بنیادصرف بھتہ اورڈکیتی کے ساتھ غواء برائے تاوان کی وارداتیں ہیں،سہراب گوٹھ اوراطراف کے علاقے میں کروڑپتی سیکڑوں ٹرانسپورٹرزرہائش رکھنے کے ساتھ اپناکاروبار بھی کرتے ہیں اورکالعدم تنظمیں ماہانہ لاکھوں روپے بھتہ وصولی کیلئے ان علاقوں میں اپنانیٹ ورک رکھتی ہیں،تاہم حساس اداروں کی رپورٹ کے بعدپولیس اوررینجرزسمیت دیگرسیکورٹی اداروں نے ان علاقوں میں کالعدم تنظیموں کی سرگرمیاں ختم کرنے کیلئے آپریشن کی تیاری شروع کردی ہے اس سلسلے میں انٹیلی جنس یونٹس کوبھی فعال کردیاگیاہے#