سانگھڑ (آن لائن )رکن قومی اسمبلی پیر بخش جونیجو کی زرعی زمین پرقائم نجی جیل پر عدالتی حکم پر پولیس کا چھاپا غیر قانونی طور پر قید چودہ افراد بازیاب ہم سے کماد اور چاول کے کھیتوں میں گزشتہ ایک سال سے رکن قومی اسیمبلی پیر بخش جونیجو جبری مشقت لیتا تھا اور ہمیں اجرت اور خوراک تک نہیں دی جاتی تھی
تفصیلات کے مطابق انسانی حقوق کے وکیل تاج محمد قائم خانی نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سانگھڑ کی عدالت کو درخواست دی کہ سانگھڑ سے رکن قومی اسیمبلی پیر بخش جونیجو نے اپنی زرعی زمین لٹکو موری کے مقام پر قائم نجی جیل میں جودیو بھیل کے خاندان کو گذشتہ ایک سال سے غیر قانونی طور پر قید کر رکھا ہے اور ان سے زبردستی گنے اور چاول کی کاشت فصلوں پر بغیر کسی بھی حساب کتاب کے جبری مشقت لی جارہی ہے جس کے بعد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سانگھڑ جناب میر صفدر حسین ٹالپر کی عدالت نے ایس ایچ او سانگھڑ محمد جمن کھوسو کو حکم دیا کے رکن قومی اسیمبلی کی زمین پر غیر قانونی طور پر قید جودیو بھیل کے گھرانے کے چودہ افراد کو بازیاب کرا کر عدالت میں پیش کیا جائے۔
جس کے بعد سانگھڑ پولیس کے سب انسپیکٹر جاوید احمد کمالی نے پیر بخش جونیجو کی نجی جیل میں قید تمام افراد کو بازیاب کرا کربعدالت جناب شاہد احمد اعوان ایڈشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سانگھڑ پیش کیا عدالت نے جودیو بھیل کا موقف سننے کے بعد تما م بازیاب افراد کو آزاد کرتے ہوئے اپنی مرضی سے زندگی بسر کرنے کا حکم دیا ۔ اس موقعے پر عدالتی احاطے میں پیر بخش جونیجو کی نجی جیل سے رہائی پانے والے جودیو بھیل کا کہنا تھا کہ ان کے خاندان کے چودہ افراد کو جن میں پانچ مرد، پانچ خواتین اور چار بچوں کو گذشتہ ایک سال سے رکن قومی اسیمبلی نے اپنی نجی جیل میں قید کر رکھا تھا اور اپنی زمینوں پر زبردستی گنے اور چاول کی فصلوں پر مشقت لیتا تھا جس کی نہ ہی وہ اجرت دیتا تھا اور نہ ہی حساب کتاب کرتا تھا بلکہ دھمکیاں دیتا تھا اگر میری زمینوں پر کام نہیں کرو گے تو میں تمھیں جھوٹے کیسوں میں پھنسوا دوں گا ۔