لاہور( این این آئی)ن لیگ میں اختلافات شدت اختیارکرگئے،312ارکان میں سے کتنے باغی؟حیرت انگیزصورتحال،تمام کوششوں رائیگاں،سری پائے کے ناشتے سے بھی کام نہ چلا،ایوان میں 312اراکین کیساتھ موجود حکمران جماعت کیلئے کورم پورا کرنا درد سر بن گیا جس پر اسپیکر نے اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردیا گیا ،آخری روز بھی تقریباًتیس منٹ تک جاری رہنے والا اجلاس بغیر کورم چلتا رہا ،
پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی شعیب صدیقی نے الزام عائد کیا ہے کہ حکومت کی طرف سے ہماری طرف سے کرائے جانے والے رفاعی کاموں میں بھی رکاوٹیں ڈالی جارہی ہیں۔پنجاب اسمبلی کا گزشتہ روز بھی اپنے مقررہ وقت دو بجے کی بجائے ایک گھنٹہ10 منٹ کی تاخیر سے اسپیکر رانا محمد اقبال خان کی صدارت میں شروع ہوا ۔ اجلاس کے آغاز پر چند خواتین سمیت بیس سے قریب اراکین موجود تھے ۔وقفہ سوالات کے دوران جماعت اسلامی کے ڈاکٹر وسیم اختر کے سوالات ان کی پیشگی اطلاع پر التوا میں رکھ لئے گئے ۔امجد علی جاوید کا صرف ایک سوال زیر بحث لایا جاسکا جبکہ باقی ارکان کی عدم موجودگی کے باعث ان کے سوال زیر بحث نہ لائے جاسکے ۔
امجد علی جاوید کے سوال کے جواب میں محکمہ آبپاشی کے پارلیمانی سیکرٹری نے ایوان کو بتایا کہ ٹوبہ ٹیک سنگھ بھی ان چند علاقوں میں شامل ہے جہاں 1997ء کے پیڈا ایکٹ کے تحت زمینداروں کی مقامی تنظیمیں نہری پانے کے معاملات کنٹرول کررہی ہیں ، محکمہ آبپاشی کی ذمہ داری صرف منظور شدہ پانی کی فراہمی ہے ، اسے ہیڈ سے ٹیل تک پہنچانا انہیں تنظیموں کی ذمہ داری ہے ، محکمہ اس میں کوئی کردار ادا نہیں کرسکتا البتہ پانی کی چوری کی صورت میں ایکشن لے سکتا ہے اور ایس ڈی اوز کو مجسٹریٹ کے اختیارات ملنے سے پانی کی چوری کے واقعات میں کمی واقع ہوئی ہے ۔ امجد علی جاوید نے نقطہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے ایوان کی توجہ ٹوبہ ٹیک سنگھ کی ضلعی حکومت کی طرف مبذول کرائی اور کہا کہ ٹوبہ ٹیک سنگھ ضلع مالی بحران کا شکار ہے جہاں ملازمین کو تنخواہ دینے کیلئے پیسے نہیں ، ہسپتال ادویات کے بال ادا کرنے سے قاصر ہیں اور ایمبولینس کیلئے ڈیزل بھی نہیں ۔تحریک انصاف کے رکن شعیب صدیقی نے نقطہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اپنے حلقے میں عوام کیلئے فلٹریشن پلانٹ لگوائے ہیں لیکن کبھی ضلعی حکومت اور کبھی ریلوے انتظامیہ رکاوٹ بن جاتی ہے حالانکہ یہ پلانٹ مسلم لیگ (ن) یا تحریک انصاف کیلئے نہیں بلکہ عوام کیلئے لگائے گئے ہیں۔
انہوں نے ایوان مین وزراء کی خالی نشستوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے حکومت اور وزراء کو اجلاس میں کوئی دلچسپی نہیں ہے اوراس کے ساتھ ہی انہوں کورم کی نشاندہی کردی ۔ تعداد پوری نہ ہونے پر اسپیکر نے پانچ منت کیلئے گھنٹیاں بجانے کی ہدایت کی اور دوبارہ گنتی پر بھی تعداد پوری نہ ہو سکی جس پر اسپیکر نے اجلاس 15منٹ کے لئے ملتوی کردیا ۔مقررہ وقت کے بعد دوبارہ گنتی کی گئی لیکن پھر بھی کورم پورا نہ ہو سکا جس پر اسپیکر نے اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دیا ۔