پیر‬‮ ، 23 دسمبر‬‮ 2024 

مغرب بھارت کی ہاں میں ہاں ملارہاہے ،حافظ سعید کے صبرکاپیمانہ لبریز،حکومت سے اہم مطالبہ ،انڈیاکوپیغام دیدیا

datetime 1  دسمبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آئی این پی ) جماعۃالدعوۃ پاکستان کے سربراہ پروفیسر حافظ محمد سعید نے کہاکہ پاکستان اپنا قومی موقف واضح کرے۔حکومتی اور اپوزیشن جماعتیں قائد اعظم کے کشمیر پاکستان کی شہ رگ والے موقف پر کاربند ہوں۔ اس وقت حالات بہت تکلیف دہ ہے۔ جب کشمیری اپنا فیصلہ دے چکے ہیں تو پاکستانی آئین کے آرٹیکل 257کے تحت قومی اسمبلی میں قرارداد پاس کی جائے کہ کشمیر کی آزادی کیلئے جاری تحریک آئینی جدوجہد ہے۔ ہمیں یہ طے کرنا ہے کہ کشمیر پاکستان کا حصہ ہے اور یہ تحریک دہشت گردی نہیں ہے۔ اس تحریک میں جو لوگ جانیں پیش کر رہے ہیں وہ آزادی کے متوالے ہیں۔ جس طرح کشمیری انہیں اپنا لیڈر مانتے ہیں اسی طرح ہمیں بھی شہداء کو تسلیم اور آزادی کی تحریک قرار دینا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ غاصب بھارتی فوج کو کشمیر سے نکلنا چاہیے۔ کشمیریوں کے خون پر آلو پیاز کی تجارت بند کی جائے۔ جو ٹرک تجارتی اشیاء لیکر جارہے ہیں ان ٹرکوں میں امدادی سامان کشمیریوں کی مدد کیلئے بھجوایا جائے تاکہ کشمیریوں کو پتہ چلے کہ پاکستانی ہمارے پشتیبان ہیں اوروہ ہمارے ساتھ کھڑے ہیں۔ آخر ہم کیا دیکھ رہے ہیں۔کشمیر ی کب تک پاکستان زندہ باد کے نعرے لگاتے‘ خون بہاتے اور بھارتی فوج کی گولیاں کھاتے رہیں گے۔

حافظ محمد سعید نے کہاکہ سیاسی و مذہبی قائدین پر مشتمل ایک رابطہ کمیٹی تشکیل دی جانی چاہیے جو صدراوروزیرا عظم سمیت حکومتی اور اپوزیشن جماعتوں سے ملاقاتیں کرے اور کشمیریوں کا درد ‘ان تک پہنچائے۔انڈیا آج کشمیرکی قراردادیں پرانی ہونے کی باتیں کر رہا ہے۔ آج جہاں کشمیر ی کھڑے ہیں پاکستان کو بھی وہیں کھڑے ہونا ہو گا۔ بھارتی فوج کشمیریوں کو مارتی چلی جائے اور ہم ڈرتے رہیں کہ اگر ہم ان کی کھل کر مدد کریں گے تو دنیا ہمیں دہشت گرد کہے گی۔ ہمیں اس مسئلہ کا حق ادا کرنا چاہیے۔خاموشی اختیار کرنے والا رویہ درست نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ کشمیر کا مسئلہ سازش کے تحت پس منظر میں دھکیلا جاتا ہے۔ انڈیا کا کوئی چینل اپنی حکومتی پالیسی کے بغیر بات نہیں کر سکتا مگر یہاں بعض ایسے ادارے بھی ہیں جو پاکستان کے بنیادی مسائل چھوڑ کر انڈیا کی زبان بولتے ہیں اور بھارت و امریکہ کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کی کوششیں کی جاتی ہیں۔ پیمرا چھوٹی چھوٹی باتوں پر تو نوٹس جار ی کرتا ہے لیکن ملکی مفادکے برعکس کی جانے والی ایسی منفی حرکتوں کا نوٹس نہیں لیا جاتا۔ حافظ محمد سعید نے کہاکہ نریندر مودی کے پاکستان کا پانی بند کرنے والے بیان کا سخت نوٹس لینا چاہیے۔ مودی کو کوئی حق نہیں کہ وہ سندھ طاس معاہدہ کی کھلے عام خلاف ورزیاں کرے۔ میں سمجھتاہوں کہ اس مسئلہ کو اہمیت نہ دینا اور کشمیریوں کا صبر دیکھتے ہی چلے جانا درست نہیں ہے۔ کشمیریوں کے دکھ درد کو منظم شکل میں حکومت سے طے کریں۔ انہوں نے کہاکہ انڈیا نے کشمیر کو اٹوٹ انگ کہا اور اس جھوٹ کو منوانے کیلئے اتنی محنت کی کہ آج امریکہ بھی کہہ رہا ہے کہ کشمیر میں جتنا خون بہہ رہا ہے کہ یہ انڈیا کا اندرونی مسئلہ ہے۔ اس وقت ہر کسی کو سر جوڑ کر سوچنا ہے کہ مغرب انڈیا کی ہاں میں ہاں کیوں ملا رہا ہے۔ کشمیر میں جب اتنا خون بہہ رہا ہے تو ہمارے حکمران آواز تک بھی کیوں بلند نہیں کر سکتے۔ وزیر اعظم کی جنرل اسمبلی میں تقریر اچھی تھی لیکن محض یہ کافی نہیں ہے۔ سوال یہ ہے کہ اس تحریک آزادی کو نتیجہ خیز بنانے کیلئے کیا عملی اقدامات کیے جارہے ہیں۔ کشمیری چار ماہ سے کرفیو، راشن کی قلت اور دیگر مسائل بھگت رہے ہیں اور اپنی تحریک کو اس مقام پر پہنچایا ہے کہ تاریخ میں ایسی مثال نہیں ملتی۔اگر ہم مسئلہ کشمیر کو کور ایشو سمجھتے ہیں تو پھر دیکھنا یہ ہے کہ اپوزیشن جماعتیں، میڈیا اور دوسرے پاکستانی طبقے کیا کر رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ آج کشمیری پاکستانی پرچم لہرا رہے ہیں اور سبز ہلالی پرچموں میں شہداء کی تدفین کر رہے ہیں۔ہمیں کشمیریوں کی ہر ممکن مددکرنا ہے۔

ملک بھر کی سیاسی، مذہبی و کشمیری جماعتوں کے قائدین نے قومی مجلس مشاورت سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلا کر کشمیر پالیسی واضح کی جائے ،حکومتی اور اپوزیشن جماعتیں کشمیر پاکستان کی شہ رگ والے موقف پر کاربند ہوں ،کشمیریوں کے خون پر آلو پیاز کی تجارت بنداورتحریک آزادی کشمیر کو آئینی جدوجہد قرار دیا جائے،سرتاج عزیز کو ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شرکت کیلئے ہندوستان نہیں جانا چاہیے ، ذاتی مفادات سے بالاتر ہو کر ملکی مفاد کیلئے سوچنا ہو گا۔ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی اجاگر کرنے کیلئے11رکنی کشمیر رابطہ کمیٹی تشکیل دے دی گئی جو صدر، وزیر اعظم اور دیگر حکومتی و اپوزیشن لیڈروں سے ملاقاتیں کرے گی۔نریندر مودی کی پاکستان کا پانی بند کرنے کی دھمکیاں کھلی جارحیت ہیں۔بھارتی فائرنگ سے متاثرہ کشمیریوں کی ہر ممکن مددکریں گے۔14دسمبر کو اسلام آباد سمیت مختلف شہروں سے ہزاروں خاندانوں کیلئے امدادی قافلے روانہ کئے جائیں گے۔ 15دسمبر کو مظفر آباد میں کشمیر کانفرنس ہو گی جس میں ملک بھر کی مذہبی، سیاسی وکشمیری قیادت شریک ہو گی۔ جلد کراچی سے اسلام آباد تک لانگ مارچ بھی کیا جائے گا۔کشمیر ہمارے لئے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔ مظلوم کشمیریوں کو کسی صورت تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ افواج پاکستان کی طرح پوری پاکستانی قوم ہندوستانی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کیلئے تیار ہے۔ تحریک آزادی جموں کشمیر کے زیر اہتمام مقامی ہوٹل میں ہونے والی قومی مجلس مشاورت سے امیر جماعۃالدعوۃ پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید،امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق، ظفر علی شاہ، اعجاز الحق،پیرسید ہارون علی گیلانی،اجمل خاں وزیر، محمد علی درانی،مولانا فضل الرحمن خلیل، مولانا عبدالعزیز علوی،سید یوسف نسیم،محمود احمد ساگر،ریاض احمد فتیانہ، شمس الملک، عبداللہ گل، علامہ ابتسام الہٰی ظہیر،سید ضیاء اللہ شاہ بخاری،علامہ زبیر احمد ظہیر، جے سالک،جمشید دستی، احمد رضا قصوری،خوشنود علی خاں،محمد اشرف نوناری، مدنی بلوچ، سردار اعجاز افضل، قاری محمد یعقوب شیخ، محمد اجمل بلوچ، عتیق الرحمن شاہ، ذاکر الرحمن صدیقی، حافظ خالد ولید، مولانا سعید یوسف، خالد سیف ودیگر نے خطاب کیا۔ مسئلہ کشمیر اور بھارتی جارحیت کے حوالہ سے ہونے والا یہ ایک کامیاب پروگرام تھا جس میں پانچوں صوبوں و آزاد کشمیر سے سیاسی و مذہبی جماعتوں کے قائدین اور نمائندگان کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔

افتتاحی خطاب تحریک آزادی جموں کشمیر کے چیئرمین مولانا عبدالعزیز علوی نے کیا جبکہ اعلامیہ حافظ محمد سعید نے پڑھ کر سنایا۔ جماعۃالدعوۃ پاکستان کے سربراہ پروفیسر حافظ محمد سعید نے کہاکہ پاکستان اپنا قومی موقف واضح کرے۔حکومتی اور اپوزیشن جماعتیں قائد اعظم کے کشمیر پاکستان کی شہ رگ والے موقف پر کاربند ہوں۔ اس وقت حالات بہت تکلیف دہ ہے۔ جب کشمیری اپنا فیصلہ دے چکے ہیں تو پاکستانی آئین کے آرٹیکل 257کے تحت قومی اسمبلی میں قرارداد پاس کی جائے کہ کشمیر کی آزادی کیلئے جاری تحریک آئینی جدوجہد ہے۔ ہمیں یہ طے کرنا ہے کہ کشمیر پاکستان کا حصہ ہے اور یہ تحریک دہشت گردی نہیں ہے۔ اس تحریک میں جو لوگ جانیں پیش کر رہے ہیں وہ آزادی کے متوالے ہیں۔ جس طرح کشمیری انہیں اپنا لیڈر مانتے ہیں اسی طرح ہمیں بھی شہداء کو تسلیم اور آزادی کی تحریک قرار دینا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ غاصب بھارتی فوج کو کشمیر سے نکلنا چاہیے۔ کشمیریوں کے خون پر آلو پیاز کی تجارت بند کی جائے۔ جو ٹرک تجارتی اشیاء لیکر جارہے ہیں ان ٹرکوں میں امدادی سامان کشمیریوں کی مدد کیلئے بھجوایا جائے تاکہ کشمیریوں کو پتہ چلے کہ پاکستانی ہمارے پشتیبان ہیں اوروہ ہمارے ساتھ کھڑے ہیں۔ آخر ہم کیا دیکھ رہے ہیں۔کشمیر ی کب تک پاکستان زندہ باد کے نعرے لگاتے‘ خون بہاتے اور بھارتی فوج کی گولیاں کھاتے رہیں گے۔حافظ محمد سعید نے کہاکہ سیاسی و مذہبی قائدین پر مشتمل ایک رابطہ کمیٹی تشکیل دی جانی چاہیے جو صدراوروزیرا عظم سمیت حکومتی اور اپوزیشن جماعتوں سے ملاقاتیں کرے اور کشمیریوں کا درد ‘ان تک پہنچائے۔انڈیا آج کشمیرکی قراردادیں پرانی ہونے کی باتیں کر رہا ہے۔

آج جہاں کشمیر ی کھڑے ہیں پاکستان کو بھی وہیں کھڑے ہونا ہو گا۔ بھارتی فوج کشمیریوں کو مارتی چلی جائے اور ہم ڈرتے رہیں کہ اگر ہم ان کی کھل کر مدد کریں گے تو دنیا ہمیں دہشت گرد کہے گی۔ ہمیں اس مسئلہ کا حق ادا کرنا چاہیے۔خاموشی اختیار کرنے والا رویہ درست نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ کشمیر کا مسئلہ سازش کے تحت پس منظر میں دھکیلا جاتا ہے۔ انڈیا کا کوئی چینل اپنی حکومتی پالیسی کے بغیر بات نہیں کر سکتا مگر یہاں بعض ایسے ادارے بھی ہیں جو پاکستان کے بنیادی مسائل چھوڑ کر انڈیا کی زبان بولتے ہیں اور بھارت و امریکہ کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کی کوششیں کی جاتی ہیں۔ پیمرا چھوٹی چھوٹی باتوں پر تو نوٹس جار ی کرتا ہے لیکن ملکی مفادکے برعکس کی جانے والی ایسی منفی حرکتوں کا نوٹس نہیں لیا جاتا۔ حافظ محمد سعید نے کہاکہ نریندر مودی کے پاکستان کا پانی بند کرنے والے بیان کا سخت نوٹس لینا چاہیے۔ مودی کو کوئی حق نہیں کہ وہ سندھ طاس معاہدہ کی کھلے عام خلاف ورزیاں کرے۔ میں سمجھتاہوں کہ اس مسئلہ کو اہمیت نہ دینا اور کشمیریوں کا صبر دیکھتے ہی چلے جانا درست نہیں ہے۔ کشمیریوں کے دکھ درد کو منظم شکل میں حکومت سے طے کریں۔ انہوں نے کہاکہ انڈیا نے کشمیر کو اٹوٹ انگ کہا اور اس جھوٹ کو منوانے کیلئے اتنی محنت کی کہ آج امریکہ بھی کہہ رہا ہے کہ کشمیر میں جتنا خون بہہ رہا ہے کہ یہ انڈیا کا اندرونی مسئلہ ہے۔ اس وقت ہر کسی کو سر جوڑ کر سوچنا ہے کہ مغرب انڈیا کی ہاں میں ہاں کیوں ملا رہا ہے۔ کشمیر میں جب اتنا خون بہہ رہا ہے تو ہمارے حکمران آواز تک بھی کیوں بلند نہیں کر سکتے۔ وزیر اعظم کی جنرل اسمبلی میں تقریر اچھی تھی لیکن محض یہ کافی نہیں ہے۔ سوال یہ ہے کہ اس تحریک آزادی کو نتیجہ خیز بنانے کیلئے کیا عملی اقدامات کیے جارہے ہیں۔ کشمیری چار ماہ سے کرفیو، راشن کی قلت اور دیگر مسائل بھگت رہے ہیں اور اپنی تحریک کو اس مقام پر پہنچایا ہے کہ تاریخ میں ایسی مثال نہیں ملتی۔اگر ہم مسئلہ کشمیر کو کور ایشو سمجھتے ہیں تو پھر دیکھنا یہ ہے کہ اپوزیشن جماعتیں، میڈیا اور دوسرے پاکستانی طبقے کیا کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ آج کشمیری پاکستانی پرچم لہرا رہے ہیں اور سبز ہلالی پرچموں میں شہداء کی تدفین کر رہے ہیں۔ہمیں کشمیریوں کی ہر ممکن مددکرنا ہے۔انہوں نے کہاکہ بلوچستان سے لوگ آئے اور کشمیر پر سب سے آگے بڑھ کر بات کی جس سے حوصلے بلند ہوئے۔قوم پرستوں کے خلاف پروپیگنڈے کئے جاتے ہیں لیکن آج ان کی گفتگو سن کر سب کے ذہن کھلے۔یہ سب پاکستانی ہیں اور پاکستان کے مفاد کے لئے قربانیاں دینے والے لوگ ہیں۔انہوں نے کہا کہ قومی سطح پراس تحریک کو آگے بڑھایا جائے گا،جلدکراچی سے لانگ مارچ لے کرچلیں گے اور اسلام آباد پہنچیں گے۔ جماعت اسلامی پاکستان کے سربراہ سراج الحق نے کہاکہ کشمیر ہمارے لئے زندگی اورموت کا مسئلہ ہے۔ جب ہم کشمیریوں کی مدد کرنے کی بات کرتے ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم انہیں سہارا دینا چاہتے ہیں بلکہ اس کامطلب یہ ہے کہ ہم پاکستان کے دفاع کی بات کرتے ہیں۔ روزانہ کی بنیاد پر چار کشمیری شہید ہو رہے ہیں۔ہمیں جس طرح ان کی بھرپور مددکرنا چاہیے تھی وہ ہم نہیں کر سکے ۔ اس لحاظ سے ہم کشمیریوں کے مجرم ہیں۔ کشمیر دنیا کا واحد خطہ ہے جہاں ایک محدود علاقہ میں آٹھ لاکھ فوج مسلط ہے،ستر سالوں سے کشمیری قوم کھڑی ہے اور قربانیاں دے رہی ہے،کشمیر کا مسئلہ افغانستان ،فلسطین سے مختلف ہے،افغان عوام اور فلسطین کے ساتھ دنیا موجود تھی لیکن کشمیریوں کے ساتھ اللہ کے علاوہ کوئی نہیں ،کشمیریوں میں جذبہ شہادت موجود ہے اسی وجہ سے تحریک زندہ ہے،کشمیریوں نے الیکشن کا بائیکاٹ کیا،جمہوری ،عوامی جدوجہد کی چوکوں ،چوراہوں پر احتجاج کیا،اب ہر گاؤں کے سامنے شہداء آزادی کا قبرستان موجود ہے،انہوں نے کہا کہ برہان وانی کی شہادت نے ثابت کر دیا کہ کشمیری ماؤں،بہنوں نے اپنی نسل میں جہاد کا جذبہ دیا ہے۔بھارتی صحافی کہتے ہیں کہ کشمیر کا بوڑھا اور بچہ بھی اپنی آزادی کے لئے لڑ رہا ہے۔آج کا اجلاس انتہائی اہمیت کا حامل ہے،کوئی سیاسی اختلاف نہیں،پوری قوم ایک ہے،صرف شیر دل قیادت کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ خالی ہاتھ قوم کب تک لڑتی رہے گی،نسل کشی سمیت سب کچھ کشمیریوں نے برداشت کیا،حکومت پاکستان کو کشمیر کی آزادی کے لئے روڈ میپ دے اور تماشائی کا کردار ادا نہ کرے۔ایسی پالیسی دے جو حکومت کی تبدیلی کی وجہ سے تبدیل نہ ہو ۔ کشمیر کو پاکستان کی سیکورٹی کے ساتھ منسلک کیا جائے،کشمیر پر قراردادوں کی کمی نہیں،الماریاں بھری پڑی ہیں اب عملی کچھ کرنے کا وقت آیا ہے،بارڈر پر بھارتی حملے اس بات کا اعلان ہے کہ کشمیر بھارت کے ہاتھ سے نکل چکا ہے۔نئے آرمی چیف سے اپیل کرتے ہیں کہ تکمیل پاکستان اور روشن پاکستان کے لئے ہمیں کشمیر یوں کی مدد کرنا ہے،اب زبانی دعووں کی بجائے عملی مدد کی جائے۔قوم ان کے ساتھ ہے،نئے آرمی چیف کا ماٹو ایمان ،تقویٰ ،جہاد ہے،جہاد جغرافیائی حفاظت کے لئے ہے،کشمیر پاکستان کا حصہ ہے۔انہوں نے کہا کہ بارڈر پر لوگوں نے ہجرت کی لیکن حکومت نے اچھے اقدامات نہیں کئے،چھوٹے چھوٹے کمرے میں ہجرت کر کے آنے والے رہ رہے ہیں۔وہ پاکستان کے لئے لڑ رہے ہیں ،ہمارے وسائل پر سب سے زیادہ حق مقبوضہ کشمیر سے آنے والوں کا ہے۔ہر طرح کے مفادات سے بالا تر ہو کر عوامی مارچ ،جدوجہد کے لئے متفق ہیں ،حکومت رکاوٹ ڈالے گی تو عوام نکلے گی اور حکومت نہیں ٹھہر سکے گی۔مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما اورسینٹر ظفر علی شاہ نے کہا کہ پوری دنیا کشمیر کے مسئلہ پر گونگی بہری بنی ہوئی ہے۔کشمیریوں کی چیخ ساتواں آسمان چیر رہی ہے لیکن بھارتی ظلم و بربریت کی آواز گونگی بہری دنیا کو سنائی نہیں دے رہی۔کشمیر ی ماؤں،بچوں اور شہداء ،زخمیوں کی تصاویر کس نے نہیں دیکھیں؟کشمیریوں نے اپنی آنکھوں کو اندھا کر کے دنیا کو پیغام دیا کہ آنکھیں کھولو۔انہوں نے کہا کہ حافظ محمد سعید بھارت کو کھٹکتے ہیں،وہ ہر دوسرے ہفتے مطالبہ کرتا ہے کہ انہیں گرفتار کیا جائے اور پابندی لگائی جائے،بھارت کو سب سے زیادہ تکلیف کشمیر کے مسئلہ کی وجہ سے ہے۔پاکستان میں کشمیر پر کوئی مؤثر آواز اٹھتی ہے تو وہ حافظ محمد سعید کی ہوتی ہے۔کوئی سیاسی جماعت اس پریوں مضبوط آواز بلند نہیں کرے گی۔آپ کشمیر کی آواز اٹھائیں قوم آپ کے ساتھ ہے۔کمیٹی بنائیں۔مسلم لیگ(ن) کا ایک ایک کارکن کشمیر کے مسئلہ پر حافظ محمد سعید کے ساتھ ہو گا۔پاکستان مسلم لیگ(ض) کے سربراہ اعجاز الحق نے کہا کہ جس طرح سانحہ پشاور کے بعد حکومت نے اے پی سی بلائی تھی اور وہاں نیشنل ایکشن پلان کی پالیسی بنائی گئی تھی ،اسی طرح وزیر اعظم کشمیر پر بھی اے پی سی بلائیں جس میں فوج کے سپہ سالار،تمام سیاسی جماعتیں آئیں اور ایک پالیسی بنا کر پھر وزیر اعظم اس کا پارلیمنٹ میں اعلان کریں۔

بھارت کھلے عام دھمکیاں دے رہا ہے،کنٹرول لائن پر فائرنگ جاری ہے،بھارتی ایجنٹ پکڑے لیکن اس کے بعد کیا ہوا کسی کو کچھ پتہ نہیں۔ پاکستان کے مسئلہ کشمیر اٹھانے کی وجہ سے بھارت بوکھلاہٹ کا شکار ہے،کشمیر میں استعمال پیلٹ میں ایسڈ ڈالے گئے ،نوجوانوں کی بینائی چلی گئی،ہمیں متفقہ لائحہ عمل بنانا چاہئے۔انہوں نے کہاکہ اقوام متحدہ میں وزیر اعظم نے بات کی خوش آئند ہے ،پارلیمانی وفود بھی کشمیر کا مسئلہ اجاگر کرنے کیلئے دنیا میں گئے،پاکستان کی لابی انتہائی کمزور اور بھارتی لابی ہر جگہ متحرک ہے۔سوئٹزر لینڈ جانے والے حکومت کے کشمیر وفد سے اقوام متحدہ کے ہیومن رائٹس نے بھارت کو کشمیر میں وفد بھیجنے کا کہا لیکن بھارت نے اجازت نہیں دی۔عالمی میڈیا نے کشمیر کی تحریک کی کوریج کی تو دنیا کو پتہ چلا کہ بھارت نے کشمیریوں پر کتنے مظالم کئے۔انہوں نے کہا کہ ایسے بھی ممالک ہیں جنہوں نے کشمیر پر وفد کو ریسیو کرنے سے بھی انکار کر دیا۔ہم نے حکومت کو تجویز دی ہے کہ ہر سفارتخانے میں کشمیر ڈیسک ہونا چاہیے اور وزیراعظم کا وفد جو کشمیر کے حوالہ سے دنیا بھر میں رابطہ میں رہے۔فارن آفس میں کشمیر کے حوالہ سے ایک سیکشن ہونا چاہئے جہاں سینئر آفیسر بیٹھے اور کشمیر پر لابنگ کرے۔ہدیۃ الھادی پاکستان کے چیئرمین پیر سید ہارون علی گیلانی نے کہا کہ بھارتی فوج نہتے کشمیریوں پر بدترین ظلم و ستم ڈھا رہی ہے۔ کشمیری ستر سال سے ہماری راہ تک رہے ہیں۔ قومی قیادت ایسا پیغام دے کہ جو عوام میں ایک نئی روح پھونک دے اور حکمرانوں کو جرأت دے۔ میرا سوال ہے کہ ان شہادتوں کا حساب کون دے گا جو بھارتی فائرنگ سے کشمیراور کنٹرول لائن پر ہو رہی ہیں؟۔کشمیر محض انسانی حقوق ، پانی اور سی پیک کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ کشمیر ہماری بنیاد اور نظریاتی اساس کا مسئلہ ہے۔انہوں نے کہاکہ بھارت پاکستان کا پانی بند نہیں کر سکتا۔مسلم لیگ(ق) کے سینئر نائب صدر اجمل خان وزیر نے کہا کہ حکمران کشمیر پر کچھ نہیں کریں گے۔من پسند سفارشی سفیر میرٹ سے ہٹ کر لگائیں گے تو وہ حکمرانوں کی دولت کا تحفظ تو کریں گے لیکن کشمیر کی بات نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ میں نے جماعۃ الدعوۃ کو کام کرتے دیکھا،حکومت نے وہ کام نہیں کیا جو انہوں نے کیا۔ہارٹ آف ایشیا میں وزیر خاارجہ کیوں جا رہے ہیں۔ انڈیا نے سارک کا بائیکاٹ کیا تھا جس کی وجہ سے کانفرنس ملتوی کرنا پڑی تھی۔بھارت سے برابری کی بنیاد پر تعلقات ہونے چاہئے،

کنٹرول لائن ،کشمیر کی صورتحال کو سامنے رکھتے ہوئے مشیر خارجہ کو بھارت نہیں جانا چایئے۔حکومت کا معذرت خواہانہ رویہ قبول نہیں۔ پاک سعودی فورم کے سربراہ اورسینیٹر محمد علی درانی نے کہا کہ پارلیمنٹ کا جوائنٹ سیشن ہونا چاہئے جس میں پاکستان کا کشمیر پر موقف بیان کیا جائے اور کسی کشمیری لیڈر کو اس میں خطاب کے لئے بلانا چاہئے۔جو لوگ کشمیر میں شہید،زخمی ہو رہے ہیں،مالی نقصان ہو رہا ہے حکومت انکی فوری مالی معاونت کا اعلان کرے،ریڈ کراس سمیت دیگر تنظیموں کے ذریعے مدد کی جائے۔انہوں نے کہا کہ پانچ فروری یوم یکجہتی کشمیر کے طور پر منایا جاتا ہے ۔ ایک کمیٹی بنائی جائے اور پانچ فروری کو تاریخی یکجہتی کشمیر منایا جائے اس دن ہڑتال اور پہیہ جام بھی ہو۔انہوں نے کہا کہ کشمیر یوں کا اعلان ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ ملنا چاہتے ہیں۔وہ قربانیاں دے رہے ہیں۔پانی کے مسئلہ پر الگ پروگرام ہونا چاہئے۔بھارت کی آبی دہشت گردی کا نشانہ بننے والے دریاؤں میں مظاہرے کریں گے۔انصار الامۃ کے امیر مولانا فضل الرحمان خلیل نے کہا کہ ہمارا کشمیر سے رشتہ کلمہ کا ہے لیکن کشمیر پر ہمارا کوئی اتفاق رائے نظر نہیں آرہا۔آج نیشنل ایکشن پلان ان کے خلاف استعمال ہو رہا ہے جو کشمیریوں کا ساتھ دے رہے ہیں،سیاستدانوں کو ایک ایجنڈا بنا کر قومی پالیسی بنائی جائے۔کشمیر کے ساتھ ہماری معیشت،پانی اوردفاع وابستہ ہے۔انہوں نے کہا کہ پون صدی گزر گئی لیکن کشمیریوں کو آزادی نہیں ملی ۔مظلوموں سے یکجہتی قر آن کا حکم ہے۔آزادی کی تحریک جہاد ہے اور وہاں شہید ہونے والوں کو شہید کہا جائے۔تحریک آزادجموں کشمیر کے چیئرمین مولانا عبدالعزیز علوی نے کہاکہ جموں کشمیر کے مسلمانوں نے اس وقت پاکستان کے ساتھ الحاق کا فیصلہ کیا تھا جب تحریک پاکستان کا آغاز ہوا تھا۔ قائد اعظم محمد علی جناح نے دو مرتبہ کشمیر کا دورہ کیا ۔ لاکھوں کشمیری وہاں جمع ہوئے ، بانی پاکستان نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ کہا۔ کشمیری اپنی آزادی کیلئے تسلسل کے ساتھ قربانیاں دے رہے ہیں۔ شہادتوں کی تعداد پانچ لاکھ ہو چکی ہے۔جب کشمیر کی تحریک شروع ہوئی تو پاکستانی قوم ان کے ساتھ تھی۔ حکمرانوں نے اسے کمزور کیا۔ سی پیک ،پاکستان کی ترقی اور استحکام کیا کشمیر کے بغیر ممکن ہے۔ انہوں نے کہاکہ کشمیریوں کے دل پاکستان کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ کشمیریوں و پاکستانیوں کو جدا نہیں کیا جاسکتا۔ حریت کانفرنس آزاد کشمیر کے مرکزی رہنما سید یوسف نسیم نے کہاکہ کشمیری بھارتی فوج کی گولیاں کا مقابلہ پتھروں سے کر رہے ہیں۔ انہیں پاکستان سے عملی تعاون کی ضرورت ہے۔ کشمیری پاکستان سے ملنا اپنے دین اور ایمان کا حصہ سمجھتے ہیں۔ہندوستا ن نہ کشمیریوں کو خرید سکتا ہے اور نہ شکست دے سکتا ہے۔ پاکستانی قیادت سے اپیل ہے کہ ایسی پالیسی بنائی جائے جس سے اس تحریک کو منطقی انجام تک پہنچایا جاسکے۔ حریت کانفرنس کے رہنما محمود احمد ساگرنے کہا کہ سید علی گیلانی بندوق کے سائے تلے ہم پاکستانی ہیں اور پاکستان ہمارا ہے کا نعرہ لگا رہے ہیں،دنیا کہتی ہے کہ کشمیر کے مسئلہ پر پاکستان کے پیچھے چلیں گے۔کشمیر پالیسی بنائین گے تو چین،ترکی،سعودی عرب ساتھ دے گا،بھارت سے خود تجارت کریں اور دوسروں کو روکیں ایسا ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایٹمی طاقت رکھنے والا ملک پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں کشمیریوں کی پشت پر ہونی چاہئے۔پچھلے چار ماہ میں ایک سو بائیس شہادتیں ہوئی،سرحد پر جو ہو رہا ہے آزادکشمیر کی عوام چپ ہے،کم از کم سڑکوں پر نکلیں اور احتجاج کریں۔عوام لیگ کے چیئرمین ریاض احمد فتیانہ نے کہا کہ برہان وانی کی شہادت کے بعد تحریک آزادی کشمیر کو نیا رنگ ملا،اقوام متحدہ کے چارٹر میں آزادی کے حق کو تسلیم کیا گیا ہے۔

انسانی حقوق کی خلاف ورزی کشمیر میں جاری ہے۔پیلٹ گن کا استعمال ہوا،انسانی حقوق کی تنظیموں کو آگے آنا ہو گا،اقوام متحدہ کے کسی وفد نے ابھی تک مقبوضہ کشمیر کا دورہ نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ قائداعظم نے کشمیر کو پاکستان کی شہہ رگ کہا تھا مودی کا پانی بند کرنے کا بیان اس بات کا ثبوت ہے،جب تک کشمیر پاکستان کا حصہ نہیں بنتا پاکستان کی تکمیل نہیں ہو گی۔حکومت کو ہچکچاہٹ کی بجائے کشمیر پر بھر پور کردار ادا کرنا چاہئے۔پاکستانی قوم کشمیریوں کے ساتھ ہے۔واپڈا کے سابق چیئرمین شمس الملک نے کہاکہ پاکستان کا انڈس ریور سسٹم کشمیر کی طرف سے آتا ہے۔یہ اللہ کی طرف سے اشارہ ہے کہ کشمیر اور پاکستان ایک ہیں۔برہانی وانی اور شہداء ایک خاص مقصد کے لئے بھیجے گئے ہیں ۔نوجوان قربانیاں دے رہے ہیں۔کشمیر یوں کی آزادی ملے گی اور کشمیر پاکستان کا حصہ بنے گا۔تحریک نوجوان پاکستان کے چیئرمین عبداللہ گل نے کہا کہ بھارت نے دو سال میں چار ارب خرچ کئے جو کشمیر میں نوجوانوں کو بہکانے کے لئے استعما ل کیا گیا لیکن کشمیر ی نوجوان میدان میں قربانیاں دے رہے ہیں۔آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے آنے سے بھارت میں تشویش کی لہر دوڑ گئی کیونکہ کشمیر پر ان کی گہری نگاہ ہے۔انہوں نے کہا کہ جب تک ہم خود فیصلہ نہیں کریں گے اقوام متحدہ مدد کے لیے نہیں آئے گی۔جن لوگوں نے کشمیر کی پیٹھ پر چھرا گھونپا ان کے لئے بھی کمیٹی سفارشات تیار کرے۔اقوام متحدہ کو ڈیڈ لائن دی جائے اور اگر وہ نہیں مانتے تو کشمیر کی آزادی کے لئے جہا د کا اعلان کیا جائے۔کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے اس پر دستخطی مہم شروع کی جائے۔جمعیت اہلحدیث کے ناظم اعلیٰ علامہ ابتسام الہیٰ ظہیر نے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ آگے بڑھ رہا ہے ۔کشمیر ی انسان ہے دنیا میں بسنے والے تمام انسانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان کی حمایت کریں لیکن مغرب کا دوہرا معیار ہے،کشمیری مسلمان بھی ہیں ،مسلم ممالک کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ان کا مقدمہ اٹھائیں لیکن ممالک اپنے مسائل میں الجھے ہوئے ہیں۔کشمیری پاکستان سے محبت کی جرم میں قربانیاں دے رہے ہیں۔اگر ہم ان کا مقدمہ نہیں لڑیں گے تو اور کوئی نہیں لڑے گا۔منبر و محراب ،عوامی اجتماعات کے ذریعے ایک ایسا پریشر بنائیں کہ حکومت اقوام عالم کو پیغام دینے پر مجبور ہو جائے کہ کشمیریوں کے ساتھ ہیں۔متحدہ جمعیت اہلحدیث کے امیر سید ضیا ء اللہ شاہ بخاری نے کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں نے استصواب رائے کر دیا وہ بھارت کے خلاف میدان میں کھڑے ہیں۔کشمیر پاکستان کا حصہ ہے۔ہمیں ڈنکے کی چوٹ پر اعلان کرنا ہے کہ کشمیرپاکستان کا حصہ بن چکا ہے۔جماعۃ الدعوۃ کشمیریوں کی بات کرتی ہے۔ہم خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔تحریک تحفظ حرمین شریفین کے چیئرمین علامہ زبیر احمد ظہیر نے کہا کہ کشمیریوں میں جذبہ شہادت ہے وہ باطل سے ٹکرا رہے ہیں۔آزادی کی تحریکیں مالی سپورٹ نہ ہونے کی وجہ سے دم توڑتی ہیں۔حکومت کو کشمیریوں کی بھر پور امداد کرنی چاہئے۔وزیر اعظم نواز شریف نے اقوام متحدہ کے خطاب کے بعد سے اب تک کشمیریوں کے لئے کیا کیا؟صرف اعلانات سے کچھ نہیں ہوتا،معذرت خواہانہ پالیسی ترک کی جائے۔ہمیں بھارت سے مذاکرات کی بھیک نہیں مانگنی چاہئے۔سابق وفاقی وزیر اوراقلیتی رہنما جے سالک نے کہا کہ کشمیر میں ہونے والے مظالم کو پاکستان کی اقلیتیں اپنا درد سمجھتی ہیں ۔یہ اکیلے مسلمانو ں اور پاکستان کی جنگ نہیں ہے،اقلیتوں کو استعما ل میں لائیں‘جے سالک جان قربان کر نے کے لئے تیار ہے۔پاکستان کی بقا کی جنگ کے لئے ایک ہیں۔کشمیر کی آزادی کے بغیر تکمیل پاکستان ممکن نہیں ۔کشمیر کے مسئلہ پر عوامی آگاہی کی ضرورت ہے۔اقلیتوں سے جلوس نکلوائے جائیں۔رکن قومی اسمبلی جمشید احمد دستی نے کہا کہ امریکہ عالمی دہشت گرد اور مسلمانوں کا قاتل ہے۔امریکہ کے کہنے پر کوئی کالعدم نہیں ہوتا،کالعدم اسمبلیوں میں بیٹھے مجرم ہیں جو اسلام کے خلاف فیصلے کر رہے ہیں۔این جی اوز کے کہنے پر قانون بنتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کی تحریک میں قوم ان کے ساتھ ہے۔کشمیر پر قراردادوں کی اہمیت نہیں عملی مدد کی جائے۔کشمیر کی لڑائی اب لڑنی پڑے گی۔مسلمانوں کی علیحدہ اقوام متحدہ ہونی چاہئے ۔

آل پاکستان مسلم لیگ کے چیف کو آرڈینیٹر احمد رضا قصوری نے کہا کہ ہر قوم کا بنیادی حق ہے کہ وہ اپنا فیصلہ خود کرے۔ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے۔ وہاں سے آنے والا پانی ہمارے کھیتوں کو لہلہاتا ہے۔ ہمیں مظلوم کشمیریوں کیلئے بھرپور آواز بلند کرنی چاہیے۔ اگر ہم نے بین الاقوامی دنیا کو اپنے موقف پر قائل کر لیا تو یہ کشمیر آزاد کروانے کا بہترین موقع ہے۔ برہان وانی کی شہادت نے تحریک آزادی میں ایک نئی روح پھونک دی ہے۔سندھ نیشنل کونسل کے چیئرمین محمد اشرف نوناری نے کہا کہ حافظ محمد سعید نے ہندوؤں کو کنویں بنوا کر دیئے ۔انڈیا و امریکہ نے پابندی لگائی لیکن ہم انہیں اپنا لیڈر مانتے ہیں۔تین سال قبل حافظ سعید نے کہا کہ پنجاب تمہارا بھائی ہے اور یہ بات ثابت ہوئی،بھارت پاکستان کے پانیوں پر ڈیم بنانا چاہتا ہے۔پاک چین اقتصادی راہدای ،ضرب عضب کی کامیابی،کراچی آپریشن،بلوچستان سے بھارتی ایجنٹوں کی گرفتاری کی وجہ سے مودی ذہنی طور پر بیمار ہو گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیر کے بغیر پاکستان نامکمل ہے۔ انڈیا نے ساڑھے چار سو کلومیٹر علاقہ سندھ کا قبضہ میں لے رکھا ہے۔حافظ محمد سعید اس مسئلہ کو بھی اٹھائیں۔سندھ کے مقبوضہ علاقوں کی بھی آزادی چاہئے۔جمہوری وطن پارٹی کے رہنما مدنی بلوچ نے کہا کہ بھارتی جارحیت کی جتنی مذمت کریں کم ہے،قوم کو اعتماد میں لے کر اعلان کر نا چاہئے کہ بھارت کے خلاف جنگ لڑنی ہے۔کمیٹیاں بننے سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا ،عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔قبائلی کشمیر کی آزادی اور استحکام پاکستان کے لئے صف اول میں ہوں گے۔

جماعت اسلامی آزاد جموں کشمیر کے رہنما سردار اعجاز افضل نے کہا کہ مسئلہ کشمیر برصغیر کی تقسیم کے نامکمل ایجنڈے کا حصہ ہے۔کشمیریوں نے اپنی خواہشات کا اظہار کیا تھا اور قرار داد الحا ق پاکستان پیش کی تھی لیکن بھارت نے زبردستی قبضہ جمایا،اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کو بھی پس پشت ڈال دیا۔بھارت سیز فائر لائن پر فائرنگ کر رہا ہے۔وہ اعلان جنگ کر چکا ،پاکستان اسے منہ توڑ جواب دے۔نظریہ پاکستان رابطہ کونسل کے چیئرمین قاری یعقوب شیخ اور تحریک آزادی جموں کشمیر کے سیکرٹری جنرل حافظ خالد ولید نے کہاکہ بھارت تحریک آزادی سے بوکھلا کر سیز فائر لائن پر جنگ کی آگ بھڑکا رہا ہے۔ پاکستانی قوم بھارتی جارحیت اور دہشت گردی کا جواب دینے کیلئے ہمہ وقت تیار ہے۔سینئر صحافی خوشنود علی خان نے کہا کہ مشرقی پاکستان میں پروفیسر غلام اعظم ہزاروں شہیدوں کے باپ ہیں اور پاکستان میں حافظ محمد سعید ہزاروں شہیدوں کے باپ ہیں جنہوں نے ہر ایشو پر تحریک چلائی۔انہوں نے کہا کہ حافظ محمد سعید کی آواز پر قوم لبیک کہتی ہے۔حکمرانوں کی طرف نہ جائیں ،عوام کی طرف جائیں۔انجمن تاجران اسلام آباد کے صدر محمد اجمل بلوچ نے کہا کہ کشمیر کے لئے ہم کھڑے ہو جائیں،افسوس ہے کہ مودی نے جب کہا تھا کہ پاکستان کا پانی بند کریں گے یہاں سے جواب جانا چاہئے تھا کہ ہم مودی کی بولتی بند کردیں گے لیکن ایسا نہیں ہوا۔مرکزی جمعیت اہلحدیث کے رہنما عتیق الرحمان شاہ نے کہا کہ کشمیری ہندوستان سے آزادی چاہتے ہیں ۔جہاد کے بغیر آزادی ممکن نہیں۔جہاد پر پوری امت کا اتفاق ہے۔اقوام متحدہ کی قراردادوں اور حکومتی بیانات سے کشمیریوں کو آزادی نہیں ملے گی۔اہلحدیث یوتھ فورس پاکستان کے صدر ذاکر الرحمان صدیقی نے کہا کہ آزادی ایمانی غیرت و حمیت سے ملتی ہے۔امن و استحکام کے لئے اور تحریکوں کو نتیجہ خیز بنانے کے لئے شریعت کا نفاذ ضروری ہے۔جمعیت علماء اسلام(ف) آزاد کشمیر کے امیر مولاناسعید یوسف اور خالد سیف نے کہا کہ کشمیریوں نے اپنی آزادی کیلئے سرکٹوادیے۔ گھر برباد کروائے اور عزتوں کی قربانیاں دیں مگر افسوس کہ پاکستان کی طرف سے وہ کردارادا نہیں کیا گیا جو انہیں کرنا چاہیے تھا۔ سفارت خانوں میں کشمیر ڈیسک بنائے جائیں اور سیاسی جماعتیں ملک میں کارواں چلائیں

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…