راولپنڈی(آن لائن)سبکدوش ہونے والے چیف آف آرمی سٹا ف جنرل راحیل شریف نے کہا ہے کہ میں قوم کو یقین دلا تا ہوں کہ اب ہماری منزل دور نہیں ،خطرات اندرونی ہو یا بیرونی ،پاک فوج ان سے نمٹنے کے لیے کام کرتی رہے گی، بھارت کو واضح کردوں کہ ہماری تحمل کی پالیسی کو کمزوری سمجھنا خود اس کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے ۔
مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر جنوبی ایشیا کی ترکی ممکن نہیں ہے ،عالمی برادری کو اس مسئلے کو حل کرانے کے لیے تعاون کرنا چاہیے ، اقتصادی راہداری منصوبے سے خطے میں ترقی آئے گی ،گواد ر پورٹ سے پہلے تجارتی قافلے کی روانگی نے ثابت کردیا کہ اب یہ سفر نہیں رک سکتا ،سی پیک کے دشمن اپنی کوششیں ترک کر کے اس کے ثمرات سے فائدہ حاصل کر سکتے ہیں ،آج کمان کی تبدیلی فوج کے اعلی اقدار کی علامت ہے ،خوش قسمتی ہے کہ نئے سپہ سالار مضبوط قوت فیصلہ کے حامل ہیں۔
پاک فوج کی کمان کی تبدیلی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جنرل راحیل شریف نے کہا کہ اللہ کا شکر گزار ہوں اور مجھے اس بات پر فخر ہے کہ میں دنیا کی بہترین فوج کا سپہ سالار رہا جو میرے لئے اعزاز کی بات ہے اور میرے لئے اس سے بڑی اور کوئی سعادت نہیں ہوسکتی ، بحیثیت سپہ سالار پاک فوج میں نے اپنے منصب اور تقاضوں پر پورا اترنے کی بھرپور کی کوشش کی اورجو بھی فیصلہ کیا وہ ملک و قوم کے بہترین مفاد میں کیا ، ملک و ترقی کے اس سفر میں مجھے قوم کا مکمل تعاون حاصل رہا جس پر میں پاک فوج سمیت پوری قوم کا شکر گزار ہوں۔
انہوں نے کہاکہ مجھے یقین ہے کہ پاک فوج کی نئی قیادت عوام کے اعتماد پر پورا اترے گی اور ترقی و خوشحالی اورکامیابیوں کے اس سفر کو آگے لے کر چلے گی ، ملک میں قیام امن اور ترقی کے اس سفر میں رینجرز ، ملٹری، ایجنسیوں سمیت تمام سکیورٹی اداروں نے قربانیاں دی ہیں ،ان اداروں نے آپریشن ضرب عضب کے دوران قربانیوں اعلیٰ مثالیں قائم کیں جس کی عصر حاضر میں کوئی مثال نہیں ملتی۔
انہوں نے کہاکہ دفاع وطن کے لئے بزرگوں ، خواتین ، نوجوانوں اور بچوں سمیت قوم کے ہر فرد نے قربانیاں دیں جنہیں میں سلام پیش کرتا ہوں۔جنرل راحیل شریف نے کہاکہ وطن عزیز کے بارے میں ناپاک عزائم رکھنے والوں کیخلاف پاک فوج ایک مضبوط دفاعی قوت ہے ، ہم نے بلوچستان میں امن قائم کیا، ضرب عضب اور سی پیک کے ثمرات عوام تک پہنچائے۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی و صوبائی حکومتوں سمیت تمام سیاسی قیادت کا شکر ادا کرتا ہوں جنہوں نے اس قیام امن اور ترقی کیلئے ہمارا ساتھ دیا اور مجھے خوشی ہے کہ اس دوران مجھے رائے عامہ کا مکمل اعتماد حاصل رہا ، میں صحافیوں سمیت تمام میڈیا کا بھی شکر گزار ہوں جس نے ترقی کے اس سفر میں ہمارا ساتھ دیا۔انہوں نے کہاکہ پاکستان نیوی ، پاک فضائیہ کا بھی شکر گزار ہوں جنہوں نے آپریشن ضرب عضب کو کامیاب بنانے میں ہمارا ساتھ دیا۔
انہوں نے کہاکہ خطے میں سکیورٹی کے معاملات اب بھی بہت پیچیدہ ہیں اور سکیورٹی چیلنجز ہمارے لئے ختم نہیں ہوئے ، ہمیں شہداء کی قربانیوں کو بھولنا نہیں چاہیے اور ہمیں ان چیلنجز سے نمٹنے کے لئے مزید آگے بڑھنا ہو گا ، بیرونی خطرات سے بہتر انداز میں نمٹنے کے لئے اندرونی کمزوریوں بالخصوص کرپشن ، انتہا پسندی اور دہشت گردی سے نمٹنا ہو گا۔
انہوں نے کہاکہ امن کی طرف ہمارا سفر ابھی جاری ہے اور ہماری منزل بہت دور ہے ، پاک فوج ان کے مکمل سد باب تک اپنا سفر جاری رکھے گی۔انہوں نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی ریاستی دہشت گردی عروج پر ہے جو خطے کے امن کو خطرات میں ڈال رہی ہے بھارت کو واضح کردوں کہ ہماری تحمل کی پالیسی کو کمزوری سمجھنا خود اس کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ جنوبی ایشیاء میں دیرپا امن اس وقت تک قائم نہیں ہو سکتا جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہو جاتا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں قیام امن کے لئے بھی سنجیدہ اور مخلصانہ کوشش کرتا رہا ہے اور افغانستان کے مسئلے کو مذاکرات سے ہی حل کیا جائے تاکہ خطے میں امن قائم ہو سکے اس سلسلے میں تمام انٹرنیشنل کمیونٹی کے تعاون کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں۔
انہوں نے کہاکہ سی پیک خطے میں امن کی ضمانت ہے اور پہلے تجارتی قافلے نے ثابت کردیا کہ اب یہ سفر نہیں رک سکتا ، سی پیک کے دشمن اپنی کوششیں ترک کردیں اور سی پیک میں شامل ہو جائیں۔انہوں نے کہاکہ نوجوان نسل خوشحالی اور ترقی کے مشن کو آگے لے کر چلے ، پاکستان ، فوج اور نوجوانوں کے لئے میری خدمات حاضر ہیں۔انہوں نے کہاکہ تمام اداروں کو ایک دوسرے کے ساتھ ملکر کام کرنا ہو گا۔
پاک فوج ایک مضبوط فوج ہے اور اعلی اقدار کی علامت ہے۔اس کے نئے سپہ سالار پیشہ وارانہ صلاحیتوں کے مالک ہیں ان کی تقرری پاک فوج کے جوانوں کے لئے سود مند ہے اور مجھے یقین ہے کہ پاک فوج اپنے اعلیٰ معیار اور اقدار کو ہر دور میں برقرار رکھے گی اور قربانیوں کی روایت اور جذبے کو ہمیشہ برقرار رکھے گی اور فتح و کامرانی ہمارا مقدر بنے گی۔
’’جنرل راحیل شریف نے جاتے جاتے بھارت کو کیا پیغام دیدیا؟‘‘
29
نومبر 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں