اسلام آباد (آئی این پی ) قومی اسمبلی کے وقفہ سوالات میں حکومت نے آگاہ کیا ہے کہ نیو اسلام آباد ایئرپورٹ کا افتتاح 14اگست 2017کو کر دیا جائے گا ،قومی اسمبلی کے وقفہ سوالات میں حکومت نے آگاہ کیا ہے کہ پاکستان میں کسی غیر ملکی فضائی کمپنی کو مقامی روٹس پر پروازیں چلانے کی اجازت نہیں دی گئی ،حکومت نے پی آئی اے کی کارکردگی بہتر بنانے کیلئے کئی اقدامات کئے ہیں ، پی آئی اے نے 2015کی پہلی سہ ماہی میں دو ارب 83کروڑ روپے کا منافع حاصل کیا ،و زیراعظم کے لندن علاج کے لئے خصوصی طیارے پر 2کروڑ 97لاکھ روپے کے اخراجات آئے،پمز میں میڈیکل ٹاور تعمیر کرنے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ،
اسلام آباد میں وزیراعظم کی ہدایت پر 300بیڈ کے 3نئے ہسپتال تعمیر کئے جائیں گے ۔ پیر کو وقفہ سوالات میں حکومت کی طرف سے وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب ، وزیر مملکت برائے کیڈ طارق فضل چوہدری اور پارلیمانی سیکرٹری برائے ریلوے عاشق حسین نے ارکان کے سوالوں کے جواب دیے ،مسرت رفیق کے سوال کے جواب میں آفتاب شیخ نے کہا ہے کہ وزیراعظم کے علاج کے لئے طیارہ لندن جانے واپس آنے پر 2کروڑ روپے خرچ ہوئے ، نسیمہ حفیظ پانیزئی کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 1973کے آئین کے تحت وفاقی ملازمتوں میں بلوچستان کا کوٹہ3فیصد تھا جسے موجودہ حکومت نے بڑھا کر 6فیصد کر دیا ہے ،
وفاقی اداروں میں سربراہ کے طور پر 6افسران بلوچستان کے ہیں ، مسرت رفیق کے ایک اور سوال کے جواب میں وزیر مملکت طارق فضل چوہدری نے کہا کہ سال 2016-17کے لئے پمز کے لئے 3652ملین ، ایف جی پی سی کے لئے 1939ملین، این آئی آر ایم کے لئے 258ملین اور ایف جی ایچ کے لئے 190ملین روپے کے فنڈز رکھے گئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ وزارت کیڈ کے پاس پرائیویٹ ہسپتالوں کی علاج کی فیس اور اخراجات چیک کرنے کے کوئی اختیارات نہیں ہیں ۔ شیخ صلاح الدین کے سوال کے جواب میں آفتاب شیخ نے کہا کہ پی آئی اے کو اپریل 2016میں پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی بنادیا گیا ہے ۔ 2015کی پہلی سہ ماہی میں ادارے نے 2ارب 83کروڑ کا منافع حاصل کیا،
مزمل قریشی کے سوال کے جواب یں طارق فضل چوہدری نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے سی ڈی اے میں ہونے والی بدعنوانی کی تحقیقات کے لئے ایک عدالتی کمیشن 2012میں بنایا تھا ، عدالتی کمیشن نے اپنی سفارشات بھیج دی ہیں جن پر درج ذیل انکوائری کر لی گئی ہے 39انکوائریاں تھیں 27پر رپورٹ موصول ہوئیں ہیں 12کی رپورٹس موخر کی گئیں ، صفا گولڈ مال اور گرینڈ ہوٹلز سابق دور میں شروع ہوئے ۔ ہمارے دور میں ان کے خلاف کاروائی ہوئی ، گرینڈ ہوٹل کی لیسز منسوخ کی گئی ، صفا گولڈ مال سیل کر دیا گیا ، مسرت رفیق کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری ریلوتے نے عاشق حسین نے کہا کہ ریلوے نے کوئی ٹرین فروخت نہیں کی البتہ 7ٹرینیں شراکت داری پر چلائی گئیں ہیں ۔ وزیرپارلیمانی امور نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان میں کسی غیر ملکی فضائی کمپنی کو ملکی روٹ پر تجارتی پرواز کی اجازت نہیں ، ویٹ لیز پر لئے گئے ، جہاز واپس کر دیے ہیں اب تمام جہاز ڈرائی لیز پر ہیں ، تمام پی آئی اے کا عملہ کام کر سکے،15ہزار عملہ ادارے میں کام کرتا ہے صرف پانچ غیر ملکی ادارے میں کام کرتے ہیں ۔
وزیر مملکت طارق فضل چوہدری نے کہا کہ پمز ہسپتال میں کسی میڈیکل ٹاور کی تعمیر کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے ، پمز کی او پی ڈی میں 1984میں 500مریض روانہ کرتے تھے اب کی تعداد10ہزار روزانہ ہو گئی ہے ۔ او پی ڈی کی حالت بدل دی ہے ، اب او پی ڈی میں بھی ڈاکٹرز کی ذمہ داری دی گئی ہے ۔اسلام آباد میں مزید ہسپتال بنانے کی ضرورت ہے ، وزیراعظم نے 300بیڈ کے تین نئے ہسپتال بنانے کی منظوردی دے دی ہے