لاہور( این این آئی)خواجہ سراؤں نے سعودی عرب کی جانب سے عمرے کی ادائیگی کے لیے ویزے پر پابندی کے فیصلے پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے پابندی ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔خواجہ سراؤں کے حقوق کیلئے قائم تنظیم شی میل فاؤنڈیشن پاکستان کی سربراہ الماس بوبی نے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جن خواجہ سراؤں کے ویزے لگے ہوئے ہیں اب وہ مخمصے میں ہیں کہ آیا وہ اپنا مذہبی فریضہ ادا کرسکیں گے یا نہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارا ایمان اس وقت تک مکمل نہیں ہوتا جب تک ہم اسلام کے پانچ ارکان پہ یقین نہیں کرتے اور پانچواں رکن حج ہے۔ اسلام کی کس کتاب میں، قرآن کی کس شِق میں لکھا ہے کہ خواجہ سرا ء پر پابندی لگائی جائے کہ وہ عمرہ یا حج نہ کرنے آئیں۔سعودی حکام کی جانب سے اس پابندی کی کوئی وجہ بیان نہیں کی گئی لیکن بعض مبصرین کا اندازہ ہے کہ یہ پابندی خواجہ سراؤں کے درمیان محرم اور نامحرم کی تفریق نہ ہونے کی وجہ سے لگائی گئی ہے۔مذہبی اسکالر مقصود احمد سلفی کا کہنا تھا کہ اسلامی عبادات میں ان کے لیے مرد وعورت جیسے احکامات ہی ہیں۔ مذہب ان کو اجازت دیتا ہے کہ اگر وہ عبادات کے لیے مسجد جانا چاہیں تو جاسکتے ہیں، اگر مرد والا حلیہ بنایا ہوا ہے تو وہ مردوں کے ساتھ نمازپڑھیں گے، حج اور عمرے میں بھی یہی ہے کہ اگر ان کا حلیہ عورتوں والا ہے تو وہ اپنے رشتے داروں کے ساتھ حج وعمرہ کرسکتے ہیں۔خواجہ سراؤں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے ادارے دا بلو وینس پروگرام کے معاونِ کار قمر نسیم نے بی بی سی بات کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی مسلمان کو اس کے جنسی رجحان اور صنفی شناخت کی بنیاد پر کسی عبادت سے روکنا بذاتِ خود ایک گناہِ کبیرہ ہے۔قمر نسیم نے بتایا کہ وہ سعودی سفیر کو ایک خط کے ذریعے خواجہ سراؤں کے تحفظات سے آگاہ کریں گے۔