’’سرکار کی آمد مرحبا ‘‘ اس جشن عید میلاد النبی ﷺ کے موقع پر حکومت پاکستان نے عوام کو شاندار تحفہ دینے کا اعلان کر دیا

22  ‬‮نومبر‬‮  2016

اسلام آباد (این این آئی)قومی اسمبلی نے کم آمدنی والے افراد کو پہلے حج پر سبسڈی دینے کیلئے اقدامات اٹھانے اور نبی پاکﷺ کے یوم ولادت کے موقع پر سرکاری وفد روضہ رسولﷺ پر بھجوانے کی قرارداد منظور کرلی جبکہ تمام سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کیلئے یکساں سکیل متعارف کرانے کے اقدامات بارے شیخ صلاح الدین کی قرارداد کثرت رائے سے مسترد اور ملک میں گیس کی لوڈشیڈنگ ختم کرنے کیلئے اقدامات اٹھانے کی قرارداد آئندہ اجلاس تک موخر کردی گئی ۔
منگل کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں شاہدہ رحمانی نے قرارداد پیش کی کہ ایوان کی رائے ہے کہ حکومت کم آمدنی والے افراد کو ان کے پہلے حج پر زر اعانت دینے کیلئے اقدامات کرے ٗوزیر مملکت برائے مذہبی امور پیر امین الحسنات نے کہا کہ ہم نے سمری وزیراعظم کو ارسال کردی ہے۔ شاہدہ رحمانی نے کہا کہ حج اسلام کا پانچواں رکن ہے غریب لوگوں کو زر اعانت ملنی چاہیے۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ حج صرف صاحب استطاعت پر فرض ہے۔ مزمل قریشی نے کہا کہ حج تین سے 15 لاکھ روپے میں ہوتا ہے۔ عام غریب آدمی کیلئے بھی کوئی پالیسی ہونی چاہیے۔ سپیکر نے قرارداد پر رائے شماری کرائی تو ایوان نے قرارداد کی منظوری دے دی۔ اجلاس کے دور ان قومی اسمبلی نے نبی پاکﷺ کے یوم ولادت کے موقع پر سرکاری وفد روضہ رسول پر بھجوانے کی قرارداد منظور کرلی گئی ۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں کیپٹن (ر) محمد صفدر نے قرارداد پیش کی کہ پاکستان کی قومی اسمبلی پاکستان کے عوام پر اپنی زندگیاں قرآن و سنت کے مطابق ڈھالنے کی آئینی ذمہ داری سے آگاہ رہتے ہوئے سفارش کرتی ہے کہ پھولوں کی چادر چڑھانے سمیت دیگر تمام قومی اور بین الاقوامی یادگاری تقریبات کیساتھ ساتھ حکومت ہر سال حضرت محمدﷺ کے یوم ولادت کے موقع پر ایک اعلیٰ سطح کا وفد روضہ مبارک پر حاضری دینے کیلئے بھیجنے کے اقدامات کرے۔
وزیر مملکت برائے مذہبی امور پیر امین الحسنات شاہ نے کہا کہ حکومت کو کوئی اعتراض نہیں ہے۔ نعیمہ کشور خان نے قرارداد کی حمایت کی۔ قومی اسمبلی نے قرارداد کی اتفاق رائے سے منظوری دے دی۔ اجلاس کے دور ان قومی اسمبلی نے تمام سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کیلئے یکساں سکیل متعارف کرانے کے اقدامات کے بارے میں ایم کیو ایم پاکستان کے رکن شیخ صلاح الدین کی قرارداد کثرت رائے سے مسترد کردی۔ شیخ صلاح الدین نے قرارداد پیش کی کہ اس ایوان کی رائے ہے کہ وفاقی حکومت تمام سرکاری اداروں کے ملازمین کیلئے تنخواہوں کے یکساں سکیل متعارف کرنے کے اقدامات کرے۔ وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ یہ وزارت خزانہ سے متعلق معاملہ ہے ٗیہ قابل عمل نہیں ٗ پارلیمانی سیکرٹری خزانہ رانا محمد افضل خان نے کہا کہ تنخواہوں کے سکیلوں پر وقتاً فوقتاً نظرثانی ہوتی ہے۔ 2011ء میں 50 فیصد تنخواہیں بڑھائی گئیں۔ اسی طرح ہر سال ایڈہاک الاؤنس بھی دیا جاتا ہے۔ شیخ صلاح الدین نے کہا کہ ہمارا مقصد تمام اداروں کے تنخواہوں کے سکیلوں میں یکسانیت لانا ہے۔ کسی خودمختار یا نیم خودمختار ادارے کو من مانی کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔
رانا محمد افضل خان نے کہا کہ مختلف اداروں کو اپنی ضروریات کو مدنظر رکھ کر یہ فیصلہ کرنا ہوتا ہے۔ اسی طرح یکسانیت لانا مشکل کام ہوگا۔ انہوں نے قرارداد کی مخالفت کی۔ قومی اسمبلی نے قرارداد مسترد کردی۔ اجلاس کے دور ان قومی اسمبلی نے ملک میں گیس کی لوڈشیڈنگ ختم کرنے کیلئے اقدامات اٹھانے کی قرارداد آئندہ اجلاس تک موخر کردی۔ اجلاس میں نعیمہ کشور خان نے قرارداد پیش کی کہ اس ایوان کی رائے ہے کہ حکومت ملک میں گیس کی لوڈشیڈنگ ختم کرنے کے لئے اقدامات اٹھائے ٗسید نوید قمر نے کہا کہ وزیر پٹرولیم تیل کے ذخائر میں کمی کا بھی جواب دیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں گیس کی شدید قلت پیدا ہو رہی ہے۔ گھریلو‘ صنعتی اور سی این جی کے شعبوں کو شدید سردی سے قبل ہی مشکلات کا سامنا ہے۔ طلب اور رسد میں فرق بہت زیادہ ہے۔ حکومتی اقدامات نظر نہیں آرہے۔ پاک ایران گیس منصوبہ اور تاپی پر تیزی سے کام ہو سکتا ہے۔
نئے ذخائر کی تلاش کے لئے صوبوں کو بھی شامل کرنے کے اقدامات نظر نہیں آرہے۔ حکومت اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔ نعیمہ کشور خان نے کہا کہ گیس لوڈشیڈنگ پر قابو پانا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ سردی شروع ہونے سے پہلے ہی گھریلو صارفین کو مشکلات کا سامنا ہے۔ سی این جی کو کے پی کے میں گیس مل رہی ہے اور انہوں نے ڈائریکٹ کنکشن لے رکھے ہیں۔ عبدالغفار ڈوگر نے کہا کہ پٹرولیم کی وزارت سے کوئی موجود ہونا چاہیے۔ سید نوید قمر نے کہا کہ اس قرارداد پر حکومت کا موقف آنا چاہیے اس وقت تک اس کو موخر کیا جائے۔ ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ قرارداد کی حکومت نے مخالفت نہیں کی۔ وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ اس قرارداد کو آئندہ پرائیویٹ ممبرز ڈے تک موخر کیا جائے۔ اجلاس کے دور ان تجارتی تنظیمات (ترمیمی) بل 2016ء موخر کردیا گیا۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں سراج محمد خان نے تحریک پیش کی کہ تجارتی تنظیمات (ترمیمی) بل 2016ء زیر غور لایا جائے۔ وفاقی وزیر انجینئر خرم دستگیر خان نے کہا کہ حکومت اس حوالے سے ایک جامع بل لا رہی ہے۔ اس بل کو موخر کیا جائے۔ سراج محمد خان نے کہا کہ بل کے حوالے سے پہلے بھی تاخیر ہو چکی ہے۔ وفاقی وزیر خرم دستگیر خان نے کہا کہ اگلے اجلاس میں بل کو پیش کردیا جائے گا۔ اس یقین دہانی کے بعد سراج محمد خان نے اپنی تحریک پر زور نہیں دیا۔

موضوعات:



کالم



ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟


عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…