لاہور (آئی این پی )امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کی صدارت میں منصورہ میں منعقدہ علماء و مشائخ کانفرنس میں شریک پاکستان اور بھارت کے معروف مزارات اولیاء کے گدی نشین حضرات نے پاکستان کو ایک حقیقی معنوں میں اسلامی و فلاحی مملکت بنانے اور نظام مصطفے ٰؐ کے نفاذ کیلئے تحریک پاکستان کو دوبارہ زندہ کرنے کے عہد اور عزم کا اظہار کیا ہے ۔کرپشن ،سودی نظام اور فحاشی و عریانی کے سدباب کیلئے خانقاہیں قائدانہ کردار ادا کریں گی۔جماعت اسلامی کسی خاص مسلک کی نہیں ،مسلمانوں کے تمام مکاتب فکر کی نمائندہ جماعت ہے ،مشائخ جماعت اسلامی کے ساتھ چلنے کیلئے تیار ہیں ۔ کانفرنس میں خواجہ معین الدین محبوب کوریجہ ،لیاقت بلوچ ،دیوان احمد مسعود ،دیوان عظمت سید محمد ،خواجہ فرید الدین فخری اورنگ آباد انڈیا ،سید طاہر نظامی ،دہلی انڈیا ۔صاحبزادہ سلطان احمد علی ،خواجہ نور محمد سہو ،خواجہ نصرالمحمود ،مخدوم زین محمود قریشی ،خواجہ اسرارالحق چشتی ، پیر محمود الدین ،پیر غلام رسول اویسی ،چیئر مین غلام محمد سیالوی ،الحاج مقصود احمد چشتی ،سید محمد بلال چشتی خواجہ نشین اجمیر شریف انڈیااورعثمان نوری سمیت ملک بھر کی معروف خانقاہوں کے سجادہ نشین حضرات نے شرکت کی ۔بعد ازاں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے
سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ دینی مدارس اور خانقاہیں بہت بڑی طاقت ہیں ،خانقاہوں کا تحریک پاکستان میں بڑا موثر کردار ہے اور اگر صوفیا ء کرام قائد اعظم ؒ کا ساتھ نہ دیتے تو شاید قیام پاکستان کا خواب شرمندہ تعبیر نہ ہوتا۔لاکھوں جانوں کی قربانی کے بعد بننے والے پاکستان پر 70سال ان لوگوں کا قبضہ ہے جنہوں نے تحریک پاکستان کو ناکام بنانے کیلئے انگریز کا ساتھ دیا اور پھر ملک کے اقتدار پر قابض ہوکر نظریہ پاکستان سے بے وفائی کی ۔منصورہ میں جمع ہونے والے مشائخ نے ملک سے شخصی آمریتوں اور خاندانی بادشاہتوں کے خاتمہ اور ملک میں نظام مصطفیؐ کے نفاذ کیلئے جماعت اسلامی کے پروگرام کے ساتھ اتفاق کرتے ہوئے ساتھ دینے کا عہد کیا ہے ۔علماء و مشائخ نے پاکستانی قوم کو علاقائی ،لسانی اور مسلکی اختلافات سے نکال کر باہمی اتحاد و یکجہتی کے فروغ اور مسلمانوں کے اندر محبت و اخوت اور بھائی چارے کے فروغ کا بیڑا اٹھایا ہے ۔ہمارا دشمن ہمیں باہمی انتشار کا شکار کرکے کمزور کررہا ہے اور پاکستان سمیت اسلامی دنیا کو عراق ،شام اور افغانستان کی طرح تباہی سے دوچار کرنا چاہتا ہے ،کشمیر ، فلسطین اور اراکان جیسے مسائل کے حل کیلئے ضروری ہے کہ عالم اسلام متحد ہو۔انہوں نے کہا کہ نظریاتی ،اخلاقی اور مالی کرپشن کا ذمہ دار حکمران ٹولہ ہے جس نے عوام کو یرغمال بنا رکھا ہے
اس استحصالی طبقہ کے خلاف منبر و محراب اور خانقاہوں سے آواز اٹھانے پر اتفاق کیا گیا ہے ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ہم کرپشن میں ملوث ہر لٹیرے کا احتساب چاہتے ہیں ،پانامہ لیکس سمیت کرپشن سکینڈلز میں ملوث سب کامحاسبہ ضروری ہے ۔ایک سوال کے جواب میں سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ہمیں تو سعودی عرب سے کھجور اور آب زم زم کے سوا کچھ نہیں ملتا ،حیرت ہے حکمرانوں کو وہاں سے سٹیل ملیں تحفہ میں کیسے مل جاتی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ حکمران کرپشن میں ملوث ہوئے تو قطری شہزادہ بھی انہیں نہیں بچا سکے گا۔انہوں نے کہا کہ ایسا کمیشن بنایا جائے جو نہ صرف کرپشن کے ثبوت جمع کرے بلکہ قوم کو حقائق سے آگاہ کرے اور لٹیروں کو سزائیں دے ۔انہوں نے کہا کہ قرضے ہڑپ کرنے والوں کو بھاگنے نہیں دیں گے ، قوم ان لٹیروں کاتعاقب کرے گی اور جب تک ایک ایک پائی ان سے نکلوا نہیں لیتے پیچھا نہیں چھوڑیں گے ۔انہوں نے کہا کہ قومی دولت لوٹنے والوں کے ہاتھوں میں ہتھکڑیاں اور پاؤں میں بیڑیا ں ڈال کرانہیں اڈیالہ جیل میں بند کرنا چاہئے ۔ علماء ومشائخ کانفرنس میں شریک تمام ممتاز علماء کرام، مشائخ عظام مطالبہ کرتے ہیں کہ ملک بھر میں مشائخ عظام ،صوفیاء کرام امن و محبت ،بھائی چارے کے فروغ اور اسلامی تعلیمات کو اجاگر کرنے میں اپنا کردار ادا کرر ہے ہیں ۔یہ ایک حقیقت ہے کہ برصغیر پاک و ہند سمیت دنیا کے اکثر ممالک میں اسلام کی اشاعت علماء و مشائخ کی دعوت و تبلیغ کے نتیجہ میں ہوئی ہے ۔
لہذا حکومت پاکستان مشائخ عظام کے اس اہم کردار کا اعتراف کرتے ہوئے ان کے حقیقی احترام کو یقینی بنائے ۔مشائخ عظام اور صوفیاء کی تعلیمات پر مبنی اسبا ق کو نصاب تعلیم سے خارج کرنا نہ صر ف اغیار کی گہر ی سازش ہے بلکہ اس کے نتیجے میں معاشرے سے روحانیت کا خاتمہ یقینی ہے ۔لہذا مشائخ و صوفیاء کی تعلیمات دینیہ کو نصاب میں شامل رکھا جائے ۔ سرکاری سرپرستی میں اوقاف کے تحت چلنے والے مزارات اور دیگر مزارات میں شرعی حوالوں سے کئی خرافات اور دینی مفاسد کا ارتکاب ہوتا ہے ۔اس کا ازالہ فی الفور کیاجائے ۔اورسرکاری غیر سرکاری سرپرستی میں چلنے والی درگاہوں کو صرف دعوت و تبلیغ اور تزکیہ کے مقاصد کے لئے ہی استعمال کیاجائے ۔ یہ کانفرنس مطالبہ کرتی ہے کہ نظام مصطفی ؐ ہی ہم سب کا مطمع نظر اور زندگیوں کا مقصد ہے ۔ملک بھر میں ہر سطح پر آپؐ کی شریعت کے نفاذ کو عملی و یقینی بنایاجائے ۔اسلامی نظریاتی کونسل ملک خداداد پاکستان کا آئینی ادارہ ہے جو قرآن وسنت کی روشنی میں تحقیقات مرتب کرتا ہے ۔لہٰذا کونسل کی سفارشات پر عمل درآمد کو یقینی بنایاجائے نیز کونسل کی تشکیل کے وقت جید علماء و مشائخ اور قرآن وسنت وجدید علوم کے حقیقی ماہرین کو شامل کیاجائے ۔مشائخ عظام ان تمام جعلی پیروں سے برأت کا اظہار کرتے ہیں جو کہ غیر اخلاقی اور غیر انسانی سرگرمیوں میں مبتلا ہیں ۔لہٰذا ان کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے اور ایسے افراد کی آڑ میں اہل حق مشائخ کی کردار کشی کا مذموم سلسلہ بند کیاجائے ۔یہ کانفرنس درگاہ شاہ نورانی بلوچستان سمیت دہشت گردی کے تمام واقعات کی مذمت کرتی ہے اور اس بات کا مطالبہ کرتی ہے کہ حکومت ان واقعات کے مجرموں کو بے نقاب کرے اور قرار واقعی سزا دے اور درگاہوں ،خانقاہوں اور مدارس و مساجد کے تحفظ کو یقینی بنائے ۔یہ کانفرنس دینا بھر میں اور بالخصوص مسلم دنیا میں دہشت گردی کے تمام واقعات کی مذمت کرتی ہے اور عالم اسلام کے اتحاد کو ضروری اور اہم گردانتی ہے ۔لہذا تمام محبین رسولؐ اور اہل ایمان کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ فروعی اختلافات سے بالا تر ہو کر اتحادواتفاق ،برداشت اور رواداری کے ماحول کو فروغ دیں ۔عشق مصطفی ؐ کا حقیقی مقصود نظام مصطفی ؐ ہے اور سوداللہ اور اللہ کے رسول کے خلاف اعلان جنگ ہے ۔لہذا سودی نظام کی مخالفت ایمان کا تقاضا ہے ۔حکومت فی الفور سودی نظام کا خاتمہ کرے۔ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے ۔بھارتی جارحیت کا شکار کشمیر کے مظلوم مسلمان بہنیں اور بیٹیاں اورکم سن بچے ہماری مدداور تعاون کے منتظر ہیں۔حکومت پاکستان کشمیر کے مسئلہ کے حل کے لئے اقوام متحدہ کے ذریعے مؤثراقدامات کرے تاکہ اہل کشمیر کے دکھوں کا مداوا ہو سکے ۔