گجرات (مانیٹرنگ ڈیسک ) گجرات میں پنچایت کے حکم پر شادی شدہ خاتون کو زیادتی کا نشانہ بنا دیا گیا جس کے بعد خاتون نے خود کو آگ لگا کر خودسوزی کر لی اور زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے میو ہسپتال میں دم توڑ گئی ۔میڈیار پورٹس کے مطابق گجرات کے نواحی علاقے جلال پور جٹاں کے گاؤں ڈلوغربی میں پنچایت نے جہالت کی انتہا کر دی ، بچی سے زیادتی کے بدلے شادی شدہ اور حاملہ خاتون ماریہ لیاقت سے زیادتی کرنے کا فیصلہ سنا دیا جس پر عملدرآمد بھی ہو گیا تاہم زیادتی کا نشانہ بننے والی خاتون نے دلبرداشتہ ہو کرخود کو آگ لگا لی اورزخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے آج میو ہسپتال میں دم توڑ گئی ۔ذرائع کے مطابق خاتون نے موت سے چند لمحے پہلے پولیس کونزعی بیا ن دیتے ہوئے کہا کہ پنچایت کے فیصلے پر اسے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ۔ اس کا کہنا تھا کہ
وہ شادی کے بعد اپنے باپ کے پاس ہی رہتی تھی کیونکہ اس کا شوہر سعودی عرب میں مقیم ہے تاہم اس کے والد پر بچی سے زیادتی کا جھوٹا الزام لگایا گیا مگر اس کے باوجود پنچایت نے فیصلہ سنایا تھا کہ جس طرح اس کے باپ نے لیاقت علی نے محمد بوٹا کی بیٹی کو زیادتی کا نشانہ بنانے کی کوشش کی اسی طرح اب محمد بوٹا بھی لیاقت کی بیٹی کے ساتھ زیادتی کرے گا تاہم زیادتی کے بعد وہ حاملہ ہو گئی ۔اس نے پولیس کو مزید بتایا کے جنسی زیادتی کا نشانہ بنے کے بعد وہ آزاد کشمیر میں اپنے شوہر کے گھر آگئی اور بیس اکتوبر کو خود وکو آگ لگا کر خودسوزی کی کوشش کی ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ خاتون کے والد لیاقت علی نے محمد بوٹا نامی شخص کی سات سالہ لڑکی کی ساتھ جنسی زیادتی کرنے کی کوشش کی تھی جس پر اس کے خلاف ایف آئی آر بھی درج ہوئی اور گرفتار ہونے کے بعد جیل میں 6ماہ کی سزا بھی بھگت چکا ہے تاہم اسے معاہدے کے مطابق صلح نامہ کر کے جیل سے اسی شرط پر نکالا گیا تھا کہ اس کی بیٹی کے ساتھ بھی زیادتی کی جائے گی ۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ پنچایت کے اس فیصلے پر عمل کرتے ہوئے متاثرہ بچی کے والد نے ملزم کی شادی شدہ بیٹی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جس پر اس نے خود سوزی کی کوشش کی تاہم اسے تشویشناک حالت میں میو ہسپتال لایا گیا جہاں وہ دم توڑ گئی ہے ،وزیراعلی پنجاب شہبازشریف نے اس دلخراش واقعے کی فوری طورپررپورٹ طلب کرلی ہے ۔