کراچی( آن لائن ) وفاقی حکومت نے بھارت اور بنگلہ دیش کے ساتھ اپنا پرانا حساب چکتا کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ اس سلسلے میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بھارت اور بنگلہ دیش پر پاکستانی اداروں کے اثاثوں اور واجبات کا حتمی تخمینہ مرتب کرنے کے لیے تمام کمرشل بینکوں اور ترقیاتی مالیاتی اداروں سے کلیمز کی تفصیلات طلب کرلی ہیں۔اسٹیٹ بینک کے اعدادوشمار کے مطابق بھارت اور بنگلہ دیش پر15ارب 25کروڑ کے واجبات ہیں جن میں سے بھارت کے زیرقبضہ اثاثوں کی مجموعی مالیت جون 2016تک 6ارب روپے جبکہ بنگلہ دیش کے ذمے 9 ارب 21کروڑ سے زائد کے واجبات ہیں،اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے بینکوں اور مالیاتی اداروں کے سربراہان کو جاری کردہ ایف ڈی سرکلر نمبر 1/2016/7528 کے تحت بینکوں اور مالیاتی اداروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ زمین، عمارت، فرنیچر اور فکسچر، آفس ایکوپمنٹ، گاڑیوں سمیت دیگر اثاثوں کے علاوہ حکومتی سیکیورٹیز، پیپرز، قرضوں اور ایڈوانسز کے علاوہ سرمایہ کاری یا کسی دیگر شکل میں بھارت اور بنگلہ دیش کی حکومت یا مرکزی بینکوں پر عائد واجبات کی مکمل تفصیل 24 نومبر 2016 تک مرکزی بینک کو ارسال کردی جائے۔بینکوں کو یہ بھی ہدایت کی گئی ہے کہ اگر بھارت کے ذمہ اثاثوں یا واجبات کو کسی بینک نے ماضی میں معاف یا رائٹ ا آف کیا ہو تو اس کی بھی تفصیل فراہم کی جائے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق بھارت قیام پاکستان کے وقت سے ہی پاکستان کے حصے میں آنے والے اثاثوں پر قبضہ کرکے بیٹھا ہوا ہے جن کی مجموعی مالیت جون 2016تک 6ارب روپے سے تجاوز کرچکی ہے ان اثاثوں میں تقسیم کے وقت پاکستان کے حصے میں آنے والے سونے کے ذخائر، اسٹرلنگ سیکیورٹیز، انڈین سیکیورٹیز اور روپے کے سکے اور اولین دنوں میں پاکستان کے حصے میں آنیوالی انڈین کرنسی نوٹ شامل ہیں۔۔