بدھ‬‮ ، 05 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ ،اہم عالمی ادارے کوایک نظرنہیں اچھالگا،تنقید سے بھری رپورٹ جاری کردی

datetime 10  ‬‮نومبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)ورلڈبینک نے پاک چین اقتصادی راہداری پرشروع سے ہی تنقید شروع کررکھی ہے ۔اب ورلڈبینک نے اپنی ایک رپورٹ میں پھرتنقید کاسلسلہ جاری رکھتے ہوئے کہاہے کہ سی پیک(پاک چین اقتصادی راہداری )کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس منصوبے کے تحت چین سے جو فارن ڈائریکٹ سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا ہے وہ صرف درمیانی مدت کا منصوبہ ہے طویل مدتی نہیں ہے ۔ایک نجی ٹی وی کے مطابق ورلڈبینک نے اپنی رپورٹ میں کہاہے کہ وفاقی حکومت کے بلند و بانگ دعوؤںکے بائوجودسرمایہ کاری میں مسلسل کمی ہو رہی ہے پاکستان میں تینتالیس اعشاریہ سات فیصد لوگ خوراک کی کمی کا شکار جبکہ اڑتالیس فیصد سکول بنیادی سہولیات سے بھی محروم ہیں ۔تفصیلات کےمطابق حکومت اپنی کامیابیوں کے دعوے کرتے نہیں تھکتی لیکن دوسری جانب ورلڈ بینک کی رپورٹ نے حکمرانوں کے دعوؤں کی قلعی کھول دی ہے۔ ورلڈ بینک پاکستان کے حوالے سے دو ہزار سولہ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سرمایہ کاری کی شرح صرف پانچ اعشاریہ سات فیصد رہی جو پچھلی مدت میں تیرہ فیصد پر پہنچ چکی تھی۔ سرمایہ کاری کی شرح میں

کمی کی وجہ امن وامان کی صورتحال، بنیادی انفراسٹرکچر کا نہ ہونا، بجلی بحران اور کمزور کاروباری پالیسیاں ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کی برآمدات میں مسلسل کمی ہو رہی ہے جس کے باعث تجارتی خسارہ بڑھ گیا ہے۔ پاکستان میں تینتالیس اعشاریہ سات فیصد لوگوں کو خوراک کی کمی کا سامنا ہے جس کے باعث صحت کے مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ اڑتالیس فیصد سکول بنیادی سہولیات سے بھی محروم ہیں۔ عوام گندا پانی پینے پر مجبور ہیں جبکہ سینی ٹیشن کی سہولیات کا بھی فقدان ہے۔رپورٹ کے مطابق بچت کی شرح جو دوہزار دس میں دس اعشاریہ تین فیصد تھی وہ دو ہزار سولہ میں آٹھ اعشاریہ تین فیصد رہ گئی ہے جو اس بات کی غمازی ہے کہ اقتصادی ترقی کے ثمرات عوام کو نہیں مل رہے۔ زراعت کا شعبہ بھی گراوٹ کا شکار ہے۔ کپاس کی پیداوار میں دو ہزار سولہ میں تیس فیصد کمی ہوئی

جبکہ ربیع اور خریف کی فصلوں میں بھی چھے اعشاریہ تین فیصد کمی ہوئی ہے۔ دو ہزار پندرہ میں حکومتی اخراجات سات اعشاریہ دو فیصد تھے جو دو ہزار سولہ میں بڑھ کر سات اعشاریہ چھے فیصد ہو چکے ہیں۔قرضوں کے سود کی مد میں پاکستان کی ادائیگیاں دوسو اسی اعشاریہ ایک بلین ہو چکی ہیں۔ ترسیلات زر میں بھی کمی ہوئی ہے جبکہ سی پیک کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس منصوبے کے تحت چین سے جو فارن ڈائریکٹ سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا ہے وہ صرف درمیانی مدت کا منصوبہ ہے طویل مدتی نہیں۔

موضوعات:



کالم



دنیا کا انوکھا علاج


نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…