ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

ریحام خان جب میرے والد حمیدگل سے ملنے آئی توانہوں نے گھروالوں کوکمرے سے باہرنکال کرکیاکہا؟سابق ڈی جی آئی ایس آئی کے بیٹے عبداللہ گل کے ایسے انکشافات کہ پاکستانی ہل کررہ گئے

datetime 8  ‬‮نومبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک ) معروف صحافی ضیا شاہد نے اپنے ایک کالم میں لکھاہے کہ ریحام خان عمران خان سے شادی سے قبل آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل حمید گل سے ملنے ان کی رہائش گاہ گئیں تھی تواس وقت جنر ل حمید گل نے اپنے گھروالوں کوکہاکہ آپ کمرے سے باہرچلے جائیں میں ریحام سے کچھ ضروری باتیں کرنی ہیں ۔جب حمید گل کے سب گھروالے کمرے سے باہرچلے گئے توحمید گل نے عمران خان

سے شادی نہ کریں ۔معروف صحافی نے اپنے کالم میں مزید انکشاف کیاکہ حمید گل کے بیٹے عبداللہ نے باپ کی وفات کے بعد لاہور آ کر میرے دفتر میں مجھے تفصیل بیان کی کہ ریحام خان شادی سے پہلے میرے والد حمید گل سے ملنے ہمارے گھر آئی تھیں۔ میرے والد نے مجھ سمیت لوگوں کو کمرے سے نکال کر علیحدگی میں ریحام سے بات کی تھی۔ ملاقات ختم ہوئی اور ریحام جانے لگیں تو وہ بہت پریشان تھیں اور میرے پوچھنے پر میرے والد نے بتایا تھا کہ میں نے ریحام سے کہا ” میں آپ کو نہیں جانتا لیکن کیا آپ فلاںفلاں شخص کو جانتی

ہو اور کیا فلاں ادارے سے آپ کا تعلق نہیں رہا اور کیا آپ کو پاکستان بھجوانے اور عمران سے ملانے میں فلاں فلاں اشخاص سرگرم نہیں رہے۔عبداللہ گل کے بقول ریحام خان اس پر اپ سیٹ ہو گئیں اور جلد ہی وہ اٹھ کر چلی گئیں۔ عبداللہ گل کو یقین تھا کہ ریحام خان کو پتہ چل گیا ہے کہ میرے والد ان کی حقیقت کو پہچان گئے ہیں لہٰذا انہوں نے فرار ہی میں عافیت جانی۔ضیاشاہد نے مزید انکشاف کیاکہ اتفاق سے اس کی دوسری شادی کے وقت نہ میں موجود تھا اور نہ میری ریحام سے کوئی ملاقات ہوئی۔ البتہ جنرل حمید گل مرحوم نے مجھے فون پر یہ بتایا کہ ”ریحام خان کی شہرت اچھی نہیں“ پھر وہ بولے ”ضیا‘ میں ذاتیات کی بات نہیں کررہا ہوں‘ میری معلومات کے مطابق وہ کسی ایجنسی کی پلانٹ کی ہوئی عورت ہے۔ میں نے عمران کو پیغام بھی بھیجا ہے۔ مجھے پتہ ہے تم بھی کھل کر بات کرسکتے ہو اور تمہاری بات بری لگے تو بھی وہ سن لے گا۔

میں نے کہا جنرل صاحب میرا کئی ماہ سے عمران سے کوئی رابطہ نہیں، میں اسلام آباد میں اس کے دھرنے کا بھی کوئی پرجوش حامی نہیں رہا۔میری رائے تھی کہ دھاندلی کے خلاف جوڈیشل کمیشن بنوا لو اور ڈاکٹر طاہر القادری سے مل کر ایک دن میں انقلاب لانے کے یوٹو پین مطالبے نہ کرو، میں نے یہ پیغام بھی دیا تھا کہ کوئی تمہارے کہنے پر اپنے گھر کی بجلی نہیں کٹوائے گا۔ میرے خیال میں شاید اس کے سیاسی یا ذاتی دوستوں میں سے کوئی بھی اس پوزیشن میں نہیں کہ اسے منع کر سکے۔ واضح رہے کہ گفتگو تک ان کی شادی نہیں ہوئی تھی۔مرحوم حمید گل سے میرے پرانے تعلقات تھے ، جو کام تحریک انصاف نے کیا یعنی محاسبے کا مطالبہ،

وہی برسوں پہلے عام الیکشن میں ہماری احتساب موومنٹ کرچکی تھی، یہ سیاسی جماعت نہیں غیر سیاسی اور غیر جماعتی تحریک تھی جس کے حمید گل صدر تھے، محمد علی درانی نائب صدر اور میں جنرل سیکرٹری، ہم نے اخباروں میں صرف ایک اشتہار دیا تھا کہ الیکشن سے پہلے احتساب ہونا چاہیے اور ہمیں ایک ہفتے کے اندر دس ہزار سے زیادہ نام موصول ہوئے تھے۔ ہم نے لاہور، اسلام آباد، ملتان، پشاور میں احتساب موومنٹ کے جلسے بھی کیے تھے ا

ور میرے ذمے یہ کام بھی لگا تھا کہ میں عمران سے اس سلسلے میں بات کروں، لیکن میرا اصرار تھا کہ عمران ایک سیاسی جماعت چلا رہا ہے، وہ اگرچہ ہمارے مطالبے سے متفق ہے، لیکن اسے ساتھ ملانے کا مطلب یہ ہوگا کہ ہمارا پلیٹ فارم سیاسی جماعت کی طرح ہے جبکہ ہمارے باقاعدہ ممبران ہیں جنہوں نے دستخط شدہ فارم پر کیے ہیں۔ زیادہ تعداد طالب علموں، سرکاری ملازموں اور دیگر سیاسی جماعتوں کے ارکان کی ہے، تاہم ملک معراج خالد ہوں یا عمران خان ‘ وہ بھرپور انداز میں ہماری حمایت کر رہے ہیں۔میں نے یہ واقعہ صرف اس لیے سنایا کہ حمید گل خود بھی زندگی بھر میری طرح عمران خان کے بہت دوست رہے۔ ان کی اہلیہ اور عبداللہ کی والدہ کی بیماری کے سلسلے میں حمید گل کافی پریشان تھے۔ دوبار انہوں نے مجھے فون کیا اور کہا کہ آپ اسلام آباد آئیں اور عمران روزانہ ایک بار کنٹینر سے اتر کر بنی گالہ اپنے گھر جاتا ہے‘ آپ ان سے

ملو اور سمجھائیں کہ ہرگز ہرگز اس عورت کے چکر میں نہ پڑے۔بہرحال میں نے جنرل حمیدگل سے کہا کہ مجھے نہیں معلوم عمران کے گرد کون لوگ جمع ہو چکے ہیں۔ میں نے انہیں دو تین پیغام بھیجے تھے کہ آپ دھرنے میں اپنا مطالبہ صرف انتخابی بے قاعدگی جسے آپ دھاندلی کہتے ہیں‘ اس کیلئے انکوائری کمیشن تک محدود رکھو‘ وزیراعظم‘ وزیراعلیٰ استعفیٰ دے۔ میں نے عمران سے کہا تھا کہ حکومتیں یا تو خونی انقلاب کے ذریعے تبدیل ہوتی ہیں یا مارشل لاءکے ذریعے لیکن بہتر راستہ یہ ہے کہ اگلے الیکشن کا انتظار کیا جائے یا پھر مِڈٹرم الیکشن کروائے جائیں یوں دارالحکومت گھیر کر حکمرانوں کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔جنرل حمیدگل نے مجھ سے ٹیلیفون پر پوچھا کہ آپ کو اپنے پیغام کا جواب ملا۔ میں نے کہا ”کوئی جواب نہیں ملا‘ شاید وہ مصروف ہو لیکن میرے خیال میں اس وقت عمران پر عشق کا بھوت سوار ہے‘ لہٰذا اس سے بات کرنا یا شادی سے روکنا مشکل ہے‘ یہ پھل بھی وہ چکھ لے‘ اگر آپ کے شکوک حقیقت پر مبنی ہیں تو جلد ہی اسے اندازہ ہو جائے گا ۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…