اسلام آباد (آئی این پی)جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین یاسین ملک کی اہلیہ و ممتاز سوشل ورکر مشعال ملک نے مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم پر روسی صدر کو خط لکھ دیا جس میں روسی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی پامالیاں روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔ جمعرات کو اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس کے دوران مشال ملک نے بتایا کہ اقوام متحدہ کے مستقل رکن ہونے کی وجہ سے روسی صدر کو خط لکھا ہے جس میں مطالبہ کیا ہے کہ روس مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کرے اور کشمیر میں جنگی جرائم کی روک تھام کیلئے بھارت پر دباؤ ڈالے۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں سید علی گیلانی اور میر واعظ کے ساتھ دیگر اعلیٰ عہدیداروں کو بھی نظر بند کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں 20 ہزار شہری زخمی جبکہ 9 ہزار سے زیادہ افراد بینائی سے محروم ہو چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرز کے ساتھ ساتھ ایمبولینسز پر بھی حملے جاری ہیں، فلسطین پر روس کا بیان قابل ستائش ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ روسی صدر کشمیر کا مسئلہ بھی دیکھیں۔مشال ملک نے کہا کہ ہندوستانی حکومت ریاستی دہشت گردی کر رہی ہے۔ روسی صدر کو خط میں مقبوضہ کشمیر میں کالے قانون، عورتوں اور بچوں کے مسائل اور اجتماعی زیادتیوں کی بھی نشاندہی کی گئی۔دوسری جانب، انسانی حقوق کی تنظیموں نے اقوام متحدہ سے کشمیری حریت رہنماء یاسین ملک کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ میڈیکل چیک اپ کیلئے یاسین ملک کو اسپتال منتقل کیا گیا تھا لیکن ڈاکٹرز کی جانب سے شدید خدشات کے اظہار کے باوجود انہیں دوبارہ جیل منتقل کر دیا گیا ہے۔ادھر پیلٹ گن کی شکار بننے والی انشاء مشتاق تین ماہ اسپتال میں گزارنے کے بعد گھر منتقل ہو گئی ہیں لیکن اب وہ اپنی تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھنے سے قاصر ہیں کیونکہ قابض افواج کے چھروں سے وہ اپنی دونوں آنکھوں کی بینائی سے محروم ہو گئی ہیں۔