بیجنگ(آئی این پی )پاک چین اقتصادی راہداری پاکستان میں بلواسطہ اور بلاواسطہ طور پر 20لاکھ روزگار کے مواقع فراہم کرتے ہوئے پاکستانی معیشت کو مستحکم کرے گی اور ملک کے جی ڈی پی کی شرح نمو میں7.5فیصد تک اضافے کا امکان ہے ۔ بین الاقوامی معروف تھنک ٹینک ساؤتھ ایشین انویسٹر کی جانب سے ہفتہ کو جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ راہداری منصوبوں سے 20لاکھ روزگار کے نئے مواقع پاکستانی معیشت کے لئے استحکام کا باعث بنیں گے اور شرح نمو میں 7.5فیصد کا زبردست اضافہ کی توقع کی جا رہی ہے ۔ رپورٹ میں ایک امریکی تھنک ٹینک ڈیلوائٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری 2030کے اختتام تک 7لاکھ روزگار کے براہ راست مواقع پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے جبکہ ملکی شرح نمو بھی 7.5فیصد تک ہونے کی توقع ہے ۔ اضافی 1.4ملین بلواسطہ ملازمتیں منصوبوں کو معاونت فراہم کرنے کے لئے خدمات کے شعبوں میں دستیاب ہوں گی ۔بلواسطہ ملازمتوں کی مثال ایسے ہے کہ پاکستان کی سیمینٹ کی طلب میں وسیع تر اضافہ ہو رہا ہے جس سے سالانہ استعداد کار 45ملین ٹن سے 65ملین تک ہونے توقع ہے ۔ دیگر بلواسطہ ملازمتیں ہاؤسنگ اور ٹرانسپوٹیشن کے شعبوں میں سامنے آنے کا امکان ہے ۔ راہداری منصوبوں سے بے تحاشا معاشی مواقع نہ صرف پاکستان کے لئے مہیا ہوں گے بلکہ یہ چین کو بھی ایشیا ، یورپ اور دیگر خطوں کے ساتھ کامیابی سے رابطہ سازی قائم کریں گے ۔ چین کا 80فیصد تیل آبنائے حرمز کے ذریعے مشرق وسطی سے شنگھائی درآمد کیا جاتا ہے ۔16ہزار کلومیٹر کا یہ فاصلہ مکمل کرنے میں دو سے تین ماہ کا عرصہ درکار ہوتا ہے ۔ پاکستان میں گوادر بندرگاہ کی تکمیل سے یہ فاصلہ 5ہزار کلو میٹر رہ جائے گا ، اگر منصوبہ بندی کے مطابق سب کام مکمل ہوئے توتوانائی کے 21معاہدے جن میں گیس، کوئلے اور شمسی توانائی کے منصوبے شامل ہیں ، 14منصوبے مارچ2018تک 10400میگاواٹ بجلی فراہم کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے ۔ چینی اخبار چائنہ ڈیلی کے مطابق توانائی کے منصوبے مجموعی طور پر 16400میگاواٹ بجلی فراہم کر سکیں گے ۔