اسلام آباد(آئی این پی ) وفاقی وزیر قانون وانصاف زاہد حامد نے کہاہے کہ پارلیمنٹ سے اتفاق رائے سے منظور کردہ غیرت کے نام پر قتل کے خلاف بل میں قصاص کا حق برقرار رکھا گیا ہے، تاہم قصاص کے حق کے باوجود عمر قید کی سزا ہوگی اور غیرت کے نام پر قتل کے مقدمات میں اب پہلے کی طرح صلح نہیں ہوسکے گی، اب انسداد عصمت دری کا قانون متاثرہ خواتین اور مردوں دونوں کے لیے ہوگا جبکہ انسداد عصمت دری کے واقعات میں درست تفتیش نہ کرنے والے پولیس اہلکار یا تفتیش میں رکاوٹ ڈالنے اور متاثرہ فرد کی شناخت ظاہر کرنے والوں کو 3 برس قید کی سزا ہوگی، بچوں اور ذہنی و جسمانی معذور افراد کے ساتھ جنسی تشدد کے مجرم کو موت کی سزا ہوگی، جبکہ جیل میں عصمت دری کے مجرم کو بھی پھانسی اور جسمانی تشدد پر عمر قید کی سزا ہوگی، بل کے تحت زیادتی سے متاثرہ فرد کا طبی معائنہ اس کی رضامندی سے جبکہ ملزم کا طبی معائنہ لازمی قرار دیا گیا ہے، پولیس متاثرہ فرد کو قانونی حق اور تحفظ فراہم کرنے کی پابند ہوگی، جبکہ متاثرہ فرد اور ملزم دونوں کا ڈی این اے ٹیسٹ بھی ہوگا۔ وہ جمعرات کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں غیرت کے نام پر قتل اور انسداد عصمت دری کے دو بِلوں کی اتفاق رائے سے منظوری کے بعد میڈیا کو بریفنگ دے رہے تھے ۔پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں غیرت کے نام پر قتل اور انسداد عصمت دری کے دونوں بلز پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی)کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے پیش کیے جن کی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اتفاق رائے سے منظوری دی گئی۔ انسداد عصمت دری سے متعلق بل پیش کرنے سے قبل ان کا کہنا تھا کہ یہ بل ملک میں عصمت دری کے واقعات میں کمی لانے کے انتہائی موثر ثابت ہوگا۔بل پر بحث کے دوران وزیر قانون زاہد حامد نے انکشاف کیا کہ اس بل کے قانون میں تبدیل ہونے کے بعد عصمت دری کے مقدمات میں ملزم کا بھی ڈی این اے ٹیسٹ لازم ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ عصمت دری کے مقدمات کا 3 ماہ میں فیصلہ سنایا جائے گا، جبکہ فیصلے کے خلاف اپیل کا حق 6 ماہ تک ہوگا۔زاہد حامد نے کہا کہ عصمت دری کے مقدمات میں پولیس اسٹیشن متاثرہ خاتون کو ان کے قانونی حقوق سے متعلق معلومات فراہم کرنے کے پابند ہوں گے، جبکہ اس بات کو لازم بنایا گیا ہے کہ ایسے مقدمات میں مجرم کو کم از کم 25 سال کی سزا سنائی جائی۔واضح رہے کہ رواں سال جولائی میں پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کی مشترکہ قائمہ کمیٹی نے غیرت کے نام پر قتل اور انسداد عصمت دری کے دو بل اتفاق رائے سے منظور کیے تھے۔ اجلاس کے بعد زاہد حامد نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ غیرت کے نام پر قتل کے خلاف بل میں قصاص کا حق برقرار رکھا گیا ہے، تاہم قصاص کے حق کے باوجود عمر قید کی سزا ہوگی اور غیرت کے نام پر قتل کے مقدمات میں اب پہلے کی طرح صلح نہیں ہوسکے گی۔انہوں نے بتایا کہ اب انسداد عصمت دری کا قانون متاثرہ خواتین اور مردوں دونوں کے لیے ہوگا، جبکہ انسداد عصمت دری کے واقعات میں درست تفتیش نہ کرنے والے پولیس اہلکار یا تفتیش میں رکاوٹ ڈالنے اور متاثرہ فرد کی شناخت ظاہر کرنے والوں کو 3 برس قید کی سزا ہوگی۔ان کا کہنا تھا کہ بچوں اور ذہنی و جسمانی معذور افراد کے ساتھ جنسی تشدد کے مجرم کو موت کی سزا ہوگی، جبکہ جیل میں عصمت دری کے مجرم کو بھی پھانسی اور جسمانی تشدد پر عمر قید کی سزا ہوگی۔زاہد حامد نے بتایا کہ بل کے تحت زیادتی سے متاثرہ فرد کا طبی معائنہ اس کی رضامندی سے جبکہ ملزم کا طبی معائنہ لازمی قرار دیا گیا ہے، پولیس متاثرہ فرد کو قانونی حق اور تحفظ فراہم کرنے کی پابند ہوگی، جبکہ متاثرہ فرد اور ملزم دونوں کا ڈی این اے ٹیسٹ بھی ہوگا۔ خاندان کی عزت کی خاطر خواتین کے غیرت کے نام پر قتل کے بڑھتے ہوئے واقعات کے باعث، حکومت کو اس حوالے سے قانون سازی کے لیے سخت دبا کا سامنا تھا۔دونوں ایوانوں کی مشترکہ قائمہ کمیٹی کی جانب سے ان بِلوں کی منظوری معروف ماڈل قندیل بلوچ کے غیرت کے نام پر قتل کے بعد دی گئی تھی۔قندیل بلوچ کو رواں سال 16 جولائی کو ان کے بھائی وسیم نے غیرت کے نام پر قتل کردیا تھا۔ریجنل پولیس آفیسر (آر پی او)کے مطابق قندیل بلوچ گذشتہ ایک ہفتے سے ملتان کے علاقے گرین ٹان، مظفرآباد میں رہائش پزیر تھیں، جہاں ان کے بھائی نے انھیں مبینہ طور پر گلا دبا کر قتل کیا، تاہم ان کے جسم پر زخموں کے نشانات موجود نہیں تھے
غیرت کے نام پرقتل ،بل منظور،تفصیلات سامنے آگئیں
6
اکتوبر 2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
- زخمی سیف علی خان کو اسپتال پہنچانے والے رکشہ ڈرائیور کو انعام میں کتنی رقم ...
- عمران اشرف کی بہن ہونے کا دعویٰ کرنے والی خاتون کے بیان پر اداکار کا ...
- جتنا مرضی ظلم کرلو، گواہی نہیں دوں گا، 30 سال کے راز ثبوتوں کیساتھ محفوظ ...
- بارش اور برفباری سے متعلق محکمہ موسمیات کی اہم پیشگوئی
- ایمریٹس ایئرلائن کا پاکستان کے حوالے سے بڑا فیصلہ
- ’میں عمران اشرف کی بہن ہوں اور اس نے مشہور ہونے کے بعد ہمیں چھوڑ ...
- لاہور میں نجی یونیورسٹی کی طالبہ سے تین افراد کی اجتماعی زیادتی
- موٹر وہیکل مالکان کے لیے خوشخبری
- جرسی پر ‘”پاکستان” “نہ لکھنے کی بھارتی بورڈ کی ضد آئی سی سی کا ردعمل ...
- سیف علی خان نے ہسپتال لے جانے والے رکشہ ڈرائیور کو گلے لگا لیا
- چیمپئنز ٹرافی کیلئے پاکستانی اسکواڈ میں شامل ممکنہ کھلاڑیوں کے نام سامنے آگئے
- پنجاب کے تعلیمی نظام میں بڑی تبدیلی، میٹرک کے مضامین بارے اہم فیصلہ
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
- زخمی سیف علی خان کو اسپتال پہنچانے والے رکشہ ڈرائیور کو انعام میں کتنی رقم ملی؟
- عمران اشرف کی بہن ہونے کا دعویٰ کرنے والی خاتون کے بیان پر اداکار کا ردِعمل سامنے آگیا
- جتنا مرضی ظلم کرلو، گواہی نہیں دوں گا، 30 سال کے راز ثبوتوں کیساتھ محفوظ ہیں، ملک ریاض
- بارش اور برفباری سے متعلق محکمہ موسمیات کی اہم پیشگوئی
- ایمریٹس ایئرلائن کا پاکستان کے حوالے سے بڑا فیصلہ
- ’میں عمران اشرف کی بہن ہوں اور اس نے مشہور ہونے کے بعد ہمیں چھوڑ دیا ‘خاتون کی ویڈیو نے ہنگامہ برپا...
- لاہور میں نجی یونیورسٹی کی طالبہ سے تین افراد کی اجتماعی زیادتی
- موٹر وہیکل مالکان کے لیے خوشخبری
- جرسی پر ‘”پاکستان” “نہ لکھنے کی بھارتی بورڈ کی ضد آئی سی سی کا ردعمل آگیا، قوانین کیا...
- سیف علی خان نے ہسپتال لے جانے والے رکشہ ڈرائیور کو گلے لگا لیا
- چیمپئنز ٹرافی کیلئے پاکستانی اسکواڈ میں شامل ممکنہ کھلاڑیوں کے نام سامنے آگئے
- پنجاب کے تعلیمی نظام میں بڑی تبدیلی، میٹرک کے مضامین بارے اہم فیصلہ