پیر‬‮ ، 20 اکتوبر‬‮ 2025 

غیرت کے نام پرقتل ،بل منظور،تفصیلات سامنے آگئیں

datetime 6  اکتوبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آئی این پی ) وفاقی وزیر قانون وانصاف زاہد حامد نے کہاہے کہ پارلیمنٹ سے اتفاق رائے سے منظور کردہ غیرت کے نام پر قتل کے خلاف بل میں قصاص کا حق برقرار رکھا گیا ہے، تاہم قصاص کے حق کے باوجود عمر قید کی سزا ہوگی اور غیرت کے نام پر قتل کے مقدمات میں اب پہلے کی طرح صلح نہیں ہوسکے گی، اب انسداد عصمت دری کا قانون متاثرہ خواتین اور مردوں دونوں کے لیے ہوگا جبکہ انسداد عصمت دری کے واقعات میں درست تفتیش نہ کرنے والے پولیس اہلکار یا تفتیش میں رکاوٹ ڈالنے اور متاثرہ فرد کی شناخت ظاہر کرنے والوں کو 3 برس قید کی سزا ہوگی، بچوں اور ذہنی و جسمانی معذور افراد کے ساتھ جنسی تشدد کے مجرم کو موت کی سزا ہوگی، جبکہ جیل میں عصمت دری کے مجرم کو بھی پھانسی اور جسمانی تشدد پر عمر قید کی سزا ہوگی، بل کے تحت زیادتی سے متاثرہ فرد کا طبی معائنہ اس کی رضامندی سے جبکہ ملزم کا طبی معائنہ لازمی قرار دیا گیا ہے، پولیس متاثرہ فرد کو قانونی حق اور تحفظ فراہم کرنے کی پابند ہوگی، جبکہ متاثرہ فرد اور ملزم دونوں کا ڈی این اے ٹیسٹ بھی ہوگا۔ وہ جمعرات کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں غیرت کے نام پر قتل اور انسداد عصمت دری کے دو بِلوں کی اتفاق رائے سے منظوری کے بعد میڈیا کو بریفنگ دے رہے تھے ۔پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں غیرت کے نام پر قتل اور انسداد عصمت دری کے دونوں بلز پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی)کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے پیش کیے جن کی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اتفاق رائے سے منظوری دی گئی۔ انسداد عصمت دری سے متعلق بل پیش کرنے سے قبل ان کا کہنا تھا کہ یہ بل ملک میں عصمت دری کے واقعات میں کمی لانے کے انتہائی موثر ثابت ہوگا۔بل پر بحث کے دوران وزیر قانون زاہد حامد نے انکشاف کیا کہ اس بل کے قانون میں تبدیل ہونے کے بعد عصمت دری کے مقدمات میں ملزم کا بھی ڈی این اے ٹیسٹ لازم ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ عصمت دری کے مقدمات کا 3 ماہ میں فیصلہ سنایا جائے گا، جبکہ فیصلے کے خلاف اپیل کا حق 6 ماہ تک ہوگا۔زاہد حامد نے کہا کہ عصمت دری کے مقدمات میں پولیس اسٹیشن متاثرہ خاتون کو ان کے قانونی حقوق سے متعلق معلومات فراہم کرنے کے پابند ہوں گے، جبکہ اس بات کو لازم بنایا گیا ہے کہ ایسے مقدمات میں مجرم کو کم از کم 25 سال کی سزا سنائی جائی۔واضح رہے کہ رواں سال جولائی میں پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کی مشترکہ قائمہ کمیٹی نے غیرت کے نام پر قتل اور انسداد عصمت دری کے دو بل اتفاق رائے سے منظور کیے تھے۔ اجلاس کے بعد زاہد حامد نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ غیرت کے نام پر قتل کے خلاف بل میں قصاص کا حق برقرار رکھا گیا ہے، تاہم قصاص کے حق کے باوجود عمر قید کی سزا ہوگی اور غیرت کے نام پر قتل کے مقدمات میں اب پہلے کی طرح صلح نہیں ہوسکے گی۔انہوں نے بتایا کہ اب انسداد عصمت دری کا قانون متاثرہ خواتین اور مردوں دونوں کے لیے ہوگا، جبکہ انسداد عصمت دری کے واقعات میں درست تفتیش نہ کرنے والے پولیس اہلکار یا تفتیش میں رکاوٹ ڈالنے اور متاثرہ فرد کی شناخت ظاہر کرنے والوں کو 3 برس قید کی سزا ہوگی۔ان کا کہنا تھا کہ بچوں اور ذہنی و جسمانی معذور افراد کے ساتھ جنسی تشدد کے مجرم کو موت کی سزا ہوگی، جبکہ جیل میں عصمت دری کے مجرم کو بھی پھانسی اور جسمانی تشدد پر عمر قید کی سزا ہوگی۔زاہد حامد نے بتایا کہ بل کے تحت زیادتی سے متاثرہ فرد کا طبی معائنہ اس کی رضامندی سے جبکہ ملزم کا طبی معائنہ لازمی قرار دیا گیا ہے، پولیس متاثرہ فرد کو قانونی حق اور تحفظ فراہم کرنے کی پابند ہوگی، جبکہ متاثرہ فرد اور ملزم دونوں کا ڈی این اے ٹیسٹ بھی ہوگا۔ خاندان کی عزت کی خاطر خواتین کے غیرت کے نام پر قتل کے بڑھتے ہوئے واقعات کے باعث، حکومت کو اس حوالے سے قانون سازی کے لیے سخت دبا کا سامنا تھا۔دونوں ایوانوں کی مشترکہ قائمہ کمیٹی کی جانب سے ان بِلوں کی منظوری معروف ماڈل قندیل بلوچ کے غیرت کے نام پر قتل کے بعد دی گئی تھی۔قندیل بلوچ کو رواں سال 16 جولائی کو ان کے بھائی وسیم نے غیرت کے نام پر قتل کردیا تھا۔ریجنل پولیس آفیسر (آر پی او)کے مطابق قندیل بلوچ گذشتہ ایک ہفتے سے ملتان کے علاقے گرین ٹان، مظفرآباد میں رہائش پزیر تھیں، جہاں ان کے بھائی نے انھیں مبینہ طور پر گلا دبا کر قتل کیا، تاہم ان کے جسم پر زخموں کے نشانات موجود نہیں تھے

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



یونیورسٹی آف نبراسکا


افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…

اوساکا۔ایکسپو

میرے سامنے لکڑی کا ایک طویل رِنگ تھا اور لوگ اس…

سعودی پاکستان معاہدہ

اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…

’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘

’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…