اسلام آباد(این این آئی)پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما ء سینٹ میں قائد حزب اختلاف نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے کشمیر کو اٹوٹ انگ کہنا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے،افغانستان ،بھوٹان اور بنگلہ دیش کی جانب سے سارک کانفرنس میں شرکت سے انکار وزارت خارجہ کی بہت بڑی ناکامی ہے ، جنرل اسمبلی میں وزیر اعظم کی تقریر جامع تھی ،نواز شریف کے خطاب میں سب سے اہم بات بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی ہونی چاہیے تھی ? جب تک آپس میں غلط فہمیاں دور نہیں ہوں گی تو کشمیر کا مقدمہ ہم کیسے لڑیں گے؟پاکستان اور بھارت جوہری طاقتیں ہیں کشیدگی صرف اور صرف تباہی لائیگی۔بدھ کو اسپیکر اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت پاک بھارت کشیدگی اور مسئلہ کشمیر کے حوالے سے قومی اسمبلی کے مشترکہ اجلاس کے دوسرے روز اظہار خیال کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہاکہ چوہدری اعتزاز احسن نے کہا کہ دو روز قبل آل پارٹیز کانفرنس ہوئی جس میں تمام سیاسی جماعتوں نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کے حوالے سے اپنی اپنی آراء دیں اور سیر حاصل بحث ہوئی ، یہ اے پی سی ان کیمرہ تھی تو میڈیا پر ٹکرز اور ٹاک شوز میں اے پی سی کی کارروائی کے بارے میں گفتگو ہوئی‘ اس معاملے کا نوٹس لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے، کشمیر میں آج آگ لگی ہوئی ہے اور خون کی ہولی کھیلی جارہی ہے‘ نوجوانوں کو چھرے والی گن سے نابینا کیا جارہا ہے جس سے مقابلہ کرنے کے لئے کشمیری جوانوں نے جدید ہتھیاروں کے مقابلے میں پتھروں سے جدوجہد کر رہے ہیں۔اعتزاز احسن نے کہاکہ بھارت اس تحریک آزادی سے پریشان اور بوکھلایا ہوا ہے جس طرح سرجیکل سٹرائیک کا ڈھونگ رچایا گیا ہے اس سے ثابت ہوگیا ہے کہ بھارت بیک فٹ پر چلاگیا ہے۔
بھارت میں کیجریوال اور کانگریس کی قیادت نے بھی اس ضمن میں سوالات اٹھائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بوکھلاہٹ کا یہ عالم ہے کہ بھارت سندھ طاس معاہدے پر نظرثانی اور اس کی منسوخی کی بات کر رہا ہے، کشمیر کے مسئلہ پر پاکستان اور بھارت کے درمیان چار جنگوں کے باوجود سندھ طاس معاہدے پر حرف نہیں آیا ، بھارتی قیادت اگر سمجھتی ہے کہ سندھ طاس معاہدہ پر ترمیم یا اسے ختم کرتی ہے تو یہ بھارت کی طرف سے یہ جنگی اقدام ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سارک کانفرنس کا منعقد نہ ہونا تشویشناک ہے۔ اعتزاز احسن نے کہاکہ میری والدہ نے یہ اعلان کیا تھا کہ جب تک کشمیر آزاد نہیں ہوتا، وہ ریشم نہیں پہنیں گی اور 2001 میں انتقال ہونے تک وہ اس عہد پر قائم رہیں۔انہوں نے کہاکہ کشمیر ایک بین الاقوامی تنازع ہے اور بھارت کا یہ کہنا ہے کہ وہ اس کا اٹوٹ انگ ہے، بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔انھوں نے کہا کہ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی جارحیت کا ایک اقدام ہے۔اعتزاز احسن نے کہا کہ ایک طرف جہاں مودی کی بوکھلاہٹ نظر آتی ہے وہیں ہماری جانب بھی کچھ خامیاں ہیں جن پر بات کرنا ضروری ہے، اس کی سب سے بڑی مثال سارک کانفرنس ہے جس میں بھارت نے پاکستان کو تنہا کردیا جو بڑے دکھ کی بات ہے۔انھوں نے کہا کہ پہلے یہ ہوتا تھا کہ بھارت تنہا ہوتا تھا اور جنوبی ایشیا کے سارے چھوٹے ممالک ایک دوسرے سے ملے ہوئے تھے لیکن اس مرتبہ افغانستان، بھوٹان، بنگلہ دیشن نے انکار کردیا، جو ہماری وزارت خارجہ کی بہت بڑی ناکامی ہے اور چونکہ وزیراعظم خود وزیر خارجہ ہیں، اس لیے یہ کہنا مشکل نہیں کہ یہ وزیراعظم کی ذاتی ناکامی ہے۔انہوں نے کہاکہ اب اس پرگالی گلوچ بریگیڈ حرکت میں آئے گا لیکن یہ وزیراعظم کی ناکامی ہے۔اعتزاز احسن نے کہاکہ اوڑی حملے کے بعد پاکستان کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ہوسکتا ہے کہ کشمیر سے توجہ ہٹانے کیلئے بھارت نے خود کروایا ہو، لیکن اگر ہوسکتا ہے تو پھر پاکستان تنہا کیوں رہ گیاپیپلز پارٹی سینیٹر نے وزیراعظم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ آپ نے پاکستان کو دنیا میں تنہا کردیا ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 71 ویں اجلاس میں وزیراعظم کی تقریر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا کہ تقریر جامع تھی، میں مانتا ہوں لیکن میں اس بات پر معترض ہوں کہ آپ بھارت کی جارحیت کا تو ذکر کریں لیکن ہندوستانی جاسوس کلبھوشن یادیو کا نام تک نہ لیں۔اعتزاز احسن نے کہاکہ اگر کوئی حاضر سروس پاکستانی افسر آگرہ چھاؤنی سے مودی کے ہاتھ آجاتا تو اس نے 15 اگست کو لال قلعے کی فصیل پر اسے پنجرے میں بٹھا کر اپنی تقریر کرنی تھی اور اسے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھی لے جانا تھا اور دنیا کو بتانا تھا کہ پاکستان کیا کر رہا ہے۔انھوں نے کہا کہ اقوام متحدہ میں وزیراعظم کی تقریر میں سب سے اہم بات بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی ہونی چاہیے تھی لیکن اس اعتراض کے جواب میں یہ دلیل دی گئی ہم بلوچستان اور کشمیر کو ایک ساتھ نہیں لانا چاہتے تھے۔اعتزاز احسن نے کہاکہ بلوچستان پاکستان کا حصہ ہے۔پیپلز پارٹی رہنما نے کہاکہ قومی یک جہتی کیلئے حکومت کو بھی ساتھ چلنا چاہیے اور ایسے اقدامات ہونے چاہئیں کہ پتہ چلے کہ حکومت نے بھی قومی یکجہتی کا احساس کیا ہے۔
انھوں نے سوال کیا کہ جب تک آپس میں غلط فہمیاں دور نہیں ہوں گی تو کشمیر کا مقدمہ ہم کیسے لڑیں گے؟اعتزاز احسن نے پاک بھارت جنگ کے تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ دونوں جوہری ریاستیں ہیں اور یہ کشیدگی صرف اور صرف تباہی لائے گی۔پیپلز پارٹی رہنما اعتزاز احسن نے کہاکہ بدقسمتی سے وزیراعظم پاکستان اور ان کے خاندان کا نام پاناما پیپرز میں آیا ہے ہم نے اس سلسلے میں سینیٹ میں ایک بل تجویز کیا ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ اس کی ابتداء4 وزیراعظم سے ہو اور وہ اپنے آپ کو کلیئر کردیں تاکہ ملک کی فضا بہتر ہو اور وزیراعظم مودی کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرسکیں جن پر کوئی الزام نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ میڈیا کو ملکی سلامتی کے ایشوز پر ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے، ایسی کسی شخصیت کو پرموٹ نہ کیا جائے جس پر پابندی عائد ہو۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ اس ایوان میں سکھوں کی فہرستیں فراہم کرنے کے الزام کی وضاحت کرنا چاہتا ہوں، پہلے تو یہ بتا دوں کہ ایسی کوئی فہرستیں سکھوں کی موجود ہی نہیں تھیں اگر ہوتیں تو مجھ تک کیسے پہنچیں اور اگر میں نے بھارت کو دی تھیں تو میرے خلاف کارروائی کی گئی ہوتی۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم کی اقوام متحدہ میں تقریر کی انہوں نے تعریف کی تھی ، کشمیر کاز کے لئے ذوالفقار بھٹو اور بے نظیر بھٹو کی جو کمٹمنٹ رہی ہے وہ کسی کی نہیں رہی۔
اگر کوئی حاضر سروس پاکستانی افسر آگرہ چھاؤنی سے مودی کے ہاتھ آجاتا تومودی نے یہ کام کرنا تھا!
6
اکتوبر 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں