جمعرات‬‮ ، 10 اپریل‬‮ 2025 

روس نے 300میزائل نصب کر دیئے ، امریکہ میں ہلچل مچ گئی

datetime 5  اکتوبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام اباد (مانیٹرنگ ڈیسک) روس نے اپنا جدید ترین دفاعی میزائل نظام شام بھیجنے کی تصدیق کر دی،امریکہ نے روسی اقدام پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ روس سے مذاکرات کی معطلی کا مطلب یہ نہیں ہے کہ امریکا نے شامی عوام کو تنہا چھوڑ دیا ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق روسی وزارت دفاع کے ترجمان میجر جنرل ایگور کوناشینکوو نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ شام کی بندرگاہ طرطوس میں موجود روسی بحری اڈے پر ایئر ڈیفنس میزائل نظام ایس 300 بھیجا گیا ہے۔ جس کا مقصد اپنے بحری اڈے کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔ایگور کوناشینکوو کا کہنا تھا کہ یہ بات ان کی سمجھ سے بالاتر ہے کہ ایس 300 کو بھیجنے پر ہمارے مغربی ساتھیوں کو اتنی تشویش کیوں ہو رہی ہے حالانکہ ایس 300 مکمل طور پر دفاعی نظام ہے اور اس سے کسی کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ یہ دفاعی نظام ویسا ہی ہے جیسا اس سے قبل ماسکو میں نصب کیا گیا تھا۔واضح رہے کہ ایس 300 موبائل نظام ہے اور اس کے ریڈار، لانچر اور کمانڈ سسٹم کو کئی گاڑیوں پر لایا جاتا ہے، امریکا نے گزشتہ روز شام کے معاملے پر روس کے ساتھ مذاکرات معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس حوالے سے امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ روس جنگ بندی کے معاہدے کی شرائط کو پورا نہیں کر سکا تاہم روس کے ساتھ رابطوں کو برقرار رکھا جائے گا۔امریکی محکمہ دفاع کے ترجمان پیٹر کک کی طرف سے کہا گیا کہ شام میں سرگرم داعش یا النصرہ فرنٹ کے پاس ایئرفورس نہیں ہے، اس لیے ان میزائلوں کی تنصیب پر گہری نظر رکھی جا رہی ہے۔ دوسری طرف امریکی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ روس سے مذاکرات کی معطلی کا مطلب یہ نہیں ہے کہ امریکا نے شامی عوام کو تنہا چھوڑ دیا ہے۔
واضح رہے کہ امریکی انتظامیہ نے شام میں جنگ بندی میں ناکامی کے بعد بشار الاسد کی وفادار فورسز کے خلاف سرجیکل اسٹرائیکس پرغور شرو ع کر دیا ، العربیہ کے مطابق امریکی انتظامیہ شام میں سرجیکل اسٹرائیکس پر غور کررہی ہے۔ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق امریکی انتظامیہ شام میں اسدی فوج کے ٹھکانوں پر محدود اہداف پرحملوں کے لیے تیار ہے۔جبکہ ادھر جرمن وزارت خارجہ کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ جرمن، امریکی، فرانسیسی، اطالوی اور برطانوی رہ نما برلن میں ایک اہم اجلاس میں شرکت کریں گے۔ اس اجلاس کا مقصد شام میں جاری کشیدگی کے خاتمے اور جنگ بندی کی کوششوں کو آگے بڑھانا ہے۔ایک مقامی اخباری رپورٹ کے مطابق برلن میں پانچ ملکوں کے رہ نماؤں کے اجلاس کا مقصد شام میں خون خرابہ روکنا اور سیاسی عمل کےآغاز کے لیے غور وخوض کرنا ہے۔واضح رہے کہ شام میں امریکی کی اسدی فوج کیخلاف زمینی آپریشن کر رہا ہے

موضوعات:



کالم



یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی


عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…