اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) موجودہ حکومت کی جانب سے لوڈ شیڈنگ کو 2018 سے قبل مکمل طور ختم کرنے کے بلند بانگ حکومتی دعوؤں کی قلعی کھلنا شروع ہو گئی ہے ، حکومت کی جانب سے جہاں ایک طرف تو نئے توانائی منصوبے شروع نہیں کئے جارہے وہیں دوسری جانب جاری منصوبہ جاب بھی تاخیر کا شکار ہو گئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق 2018 سے قبل حکومت کی جانب سے لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کا دعویٰ غلط ثابت ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ حکومت کے بیشتر منصوبے تاخیر کا شکار ہو گئے ہیں۔
نیلم جہلم 969 میگاواٹ تاخیر کا شکار ہے
تربیلا چوتھا اور پانچواں توسیعی منصوبہ جو کہ مزید 1510 میگا واٹ بجلی کو مجموعی پیدوار میں شامل کرنے کا منصوبہ تھا شیڈیول سے پیچھے ہے اور وقت پر اس کی تکمیل کے کوئی امکانات نہیں ہیں۔ جبکہ جہلم کول ہائیڈروپاور پراجیکٹ جو کہ 106 میگاواٹ کا منصوبہ ہے اس منصوبہ وقت پر تکمیل ممکن نہیں ہے۔جس کی رپورٹ توانائی ادارے کی جانب سے حکومت کو ارسال کر دی گئی ہے ۔
پاکستان پاور پارک گڈانی پراجیکٹ6600 میگا واٹ اور رحیم یار خان مظفر گڑھ 6600 میگاواٹ پاور پراجیکٹس شیلف کر دیئے گئے ہیں اور ان پر کوئی کام اب نہیں کیا جا رہا ہے اسی طرح پنڈ دادن خان سالٹ رینج منصوبہ کام شروع ہی نہیں ہو سکا ہے ۔ جس کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب ، وزیر پانی و بجلی اور وزیراعظم سمیت حکومتی عہدیداران کے دعوؤں کی حقیقت کھل کر سامنے آگئی ہے اور 2018 سے قبل لوڈ شیڈنگ سے خاتمے کا خواب چکنا چور ہوتا نظر آرہا ہے ۔